اقتباسات

25رجب المرجب شہادت امام موسی کاظم علیہ السلام

25رجب المرجب شہادت
امام موسی کاظم علیہ السلام

موسی بن جعفر (128۔183 ھ) امام موسی کاظم علیہ السلام کے نام اور کاظم و باب الحوائج کے لقب سے مشہور، سلسلہ امامت کے ساتویں امام ہیں۔ سنہ 128 ھ میں بنی امیہ سے بنی عباس کی طرف حکومت کی منتقلی کے دروان آپ کی ولادت ہوئی اور سنہ 148 ھ میں اپنے والد امام جعفر صادقؑ کی شہادت کے بعد منصب امامت پر فائز ہوئے۔ آپ کی 35 سالہ امامت کے دوران بنی عباس کے خلفاء منصور دوانقی، ہادی، مہدی اور ہارون رشید بر سر اقتدار رہے۔ منصور عباسی اور مہدی عباسی کے دور خلافت میں آپ نے کئی مرتبہ قید و بند کی صعوبتیں برداشت کیں اور سنہ 183 ھ میں سندی بن شاہک کے زندان میں جام شہادت نوش فرمائی اور منصب امامت آپ کے فرزند امام علی رضا علیہ السلام کی طرف منتقل ہوگیا۔

امام موسی کاظم علیہ السلام

منصب : ساتویں امام

نام موسی بن جعفر کنیت ابو الحسن (الاول)، ابو ابراہیم، ابو علیالقاب کاظم، عبد صالح

تاریخ ولادت 7 صفر، 128 ہجری۔

جائے ولادت ابواء، مدینہ مدت امامت 35 سال(148 تا 183ھ)

شہادت 25 رجب، 183 ہجری۔

مدفن کاظمین

رہائش مدینہ

والد ماجد جعفر بن محمد

والدہ ماجدہ حمیدہ بربریہ

ازواج نجمہ،

اولادامام رضاؑ • حضرت معصومہ • إبراہیم • قاسم • شاہ چراغ • حمزہ • عبداللہ • إسحاق • حکیمہ

عمر 55 سال

ائمہ معصومینؑ

امام علیؑ • امام حسنؑ • امام حسینؑ • امام سجادؑ • امام محمد باقرؑ • امام صادقؑ • امام موسی کاظمؑ • امام رضاؑ • امام محمد تقیؑ • امام علی نقیؑ • امام حسن عسکریؑ • امام مہدیؑ

آپؑ کی زندگی بنی عباس کے اوج اقتدار کے زمانے میں گزری ہے۔ اس بنا پر آپ تقیہ سے کام لیتے اور اپنے پیروکاروں کو بھی تقیہ کرنے کی سفارش کرتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ آپ کی زندگی میں نہ بنی عباس کے حکمرانوں کے خلاف کوئی ٹھوس اقدام دیکھنے میں آتے ہیں اور نہ ان کے مقابلے میں چلائی جانے والی علوی تحریکوں جیسے قیام شہید فخ وغیرہ کی صریح حمایت کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ لیکن ان سب باتوں کے باوجود آپ بنی عباس اور دیگر افراد کے ساتھ ہونے والے مناظرات اور علمی بحث و مباحثوں میں بنی عباس سے خلافت کی مشروعیت کو سلب کرنے کی کوشش فرماتے تھے۔

اسی طرح عیسائی اور یہودی علماء کے ساتھ بھی آپؑ کے مختلف مناظرات اور علمی گفتگو تاریخی اور حدیثی منابع میں ذکر ہوئی ہیں۔ دوسرے ادیان و مذاہب کے علماء کے ساتھ آپؑ کے مناظرات مد مقابل کے پوچھے گئے سوالات اور اعتراضات کے جواب پر مشتمل ہوا کرتے تھے۔ مسند الامام الکاظمؑ میں آپ سے منقول 3000 ہزار سے زائد احادیث جمع کی گئی ہیں جن میں سے بعض احادیث کو اصحاب اجماع میں سے بعض نے نقل کیا ہے۔

اسی طرح آپ نے نظام وکالت کی تشکیل اور اسے مختلف علاقوں میں وسعت دینے کیلئے مختلف افراد کو وکیل کے عنوان سے ان علاقوں میں مقرر کیا تھا۔ دوسری طرف سے آپؑ کی زندگی میں شیعہ مذہب میں مختلف گروہوں کے ظہور کے ساتھ ہم زمان تھی اور اسماعیلیہ، فطحیہ اور ناووسیہ جیسے فرقے آپ کی حیات مبارکہ ہی میں وجود میں آگئے تھے جبکہ واقفیہ نامی فرقہ آپ کی شہادت کے بعد وجود میں آیا۔

شیعہ و سنی منابع آپ کے علم، عبادت، بردباری اور سخاوت کی تعریف و تمجید کے ساتھ ساتھ آپ کو کاظم اور عبد صالح کے لقب سے یاد کرتے ہیں۔ بزرگان اہل‌ سنت آپ کا ایک دین شناس ہونے کے عنوان سے احترام کرتے ہیں اور اہل سنت بھی آپ کی زیارت کیلئے جاتے ہیں۔ آپ کا مزار آپ کے پوتے امام محمد تقی علیہ السلام کے ساتھ شمال بغداد میں واقع ہے جو اس وقت حرم کاظمین کے نام سے مشہور مسلمانوں خاص طور پر محبّانِ اہلِ بیتؑ کی زیارت گاہ ہے۔

عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام پاکستان