اقتباسات

با ادب با نصیب بے ادب بے نصیب مرشد کامل کے کامل مرید کے اوصاف

آداب مرشد کامل
اللہ تعالی قرآن پاک کے پارہ ۲۶ میں فرماتے ھیں کہ اے ایمان والو \ اللہ تعالی اور اس کے رسول سے آگے نہ بڑھو اور اللہ سے ڈرو ‘ بیشک اللہ سنتا جانتا ھے [ ترجمہ کنزالایمان ]
دوسری جگہ ارشاد ھو تا ھے
اے ایمان والو \ اپنی آوازیں اونچی نہ کرو اس غیب بتانے والے نبی کی آواز سے اور ان کے حضور بات چلا کر نہ کہو جیسے آپس میں ایک دوسرے کے سامنے چلاتے ھو کہ کہیں تمہارے عمل اکارت نہ ھو جائیں اور تمہیں خبر نہ ھو [ پ ۲۶ ترجمہ کنزالایمان ]
با ادب با نصیب بے ادب بے نصیب
مرشد کامل کے کامل مرید کے اوصاف

کسی بھی کامل مرشد کے کامل مرید کے اوصاف بھی کامل ھی ھو نگے جو کہ حضرت محی الدین ابن عربی نے بیان فرمائے جو کہ درج زیل ھیں
۱ – وہ مرید اپنے مرشد کی محبت سے مقتول ھو گا یعنی اپنے مرشد کی محبت میں مٹا ھوا ھو گا-
۲- مرشد مین فناہ ھو چکا ھو گا ۳- ھمیشہ اپنے مرشد کی طرف چلنے والا ھوگا – ظاھروباطن میں اپنےسیرالی مرشد یعنی مرشد کا مثل ھو گا- ۴- بہت جاگنے والا ھو گا -۵- مرشد کے غم میں ڈوبنے والا ھو گا ۶- کوئی چیز اسے مرشد سے ھٹائےخواہشات دنیاوی ھوں یا آخروی سب سے علیحدہ ھونے والا ھو گا- ۷- جو چیز اسے مرشد سے روکے ان تمام سے قطع تعلق کرنے والا ھو گا- ۸- بہت آہ وزاری کرنے والا ھو گا ۹- مرشد کی گفتگو اور نام مبارک سے راحت پانے والا ھو گا ۱۰- مرشد کے غم اور دکھ میں شریک ھونے والا ھو گا – ۱۱- مرشد کی خدمت گزاری میں بےادبی سے ڈرنے والا ھوگا – ۱۲- اپنی طرف سے مرشد کے حق میں جو کچھ کرے تھوڑا سمجھنے والا ھو گا- ۱۳- مرشد کے تھوڑے کو بھی زیادہ سمجھنے والا ھوگا – ۱۴- مرشد کی اطاعت سے چمٹنے والا ھو گا ۱۵- مرشد کی مخالفت برداشت نہ کرنے والا ھو گا- سیدنا امام شعرانی علیہ الرحمتہ فرماتے ھیں مشائخ کبار نے اس بات پر اتفاق کیا ھے کہ مرشد کی محبت کی شرائط میں سے ایک اہم شرط یہ ھے کہ مریداپنے مرشد کی گفتگو کے علاوہ دیگر تمام لوگوں کی گفتگو سے اپنے کان بںد کر لے – یعنی مرشد کے خلاف ذھن خراب کرنے والے کی گفتگوسننا تو دور کی بات نفرت کے باعث اس کے سائے سے بھی دور بھا گے پس مرید کسی بھی ملامت کرنے والے کی ملامت کو نہ سنےیہان تک کہ اگر تمام شہر کے لوگ کسی ایک صاف میدان میں جمع ھو کر اسے اس کے مرشد سے نفرت دلائیں اور ھٹانا چاہیں تو وہ لوگ اس بات پر [مرید کو مرشد سے ھٹا نہ سکیں] قرت نہ پا سکیں- ۱۶- کوئی کام اپنے نفس کی خاطر نہ کرنے والا ھو گا- ۱۷- جن تکلیفوں سے طبیعتیں متنفر ھوتی ھوں ان پر صبر کرنے والا ھوگا- ۱۸- جن مشکلات پر مرشد اسے کھڑا کرے ان پر مضبوطی سے قائم رھنے والا ھو گا- ۱۹- مرشد کی محبت مین دائمی جنون ھو گا – ۲۰- مرشد کی رضا کو پانے والا ھو گا – ۲۱- نفس کے تمام مطالب پر مرشد کے احکام کو ترجیح دینے والا ھو گا-
یہ اوصاف مرید میں ھو نگے تو خودبخود مرشد کامل کا ادب ھو گا –