اقتباسات

10 شوال اعلی حضرت امام رضا بریلوی یوم پیدائش

اعلیٰ حضرت مجدددین وملت_الشاہ

امام احمدرضاخان فاضل بریلوی علیہ_الرحمہ مورخہ

10شوال_المکرم 1272ھ مطابق 14جون 1856ء کو ہندستان کے مشہور ومعر وف شہر بریلی (اتر پردیش)میں پیدا ہوئے۔متفقہ رائے سے نومولود بچے کا نام محمد رکھا گیا اور تاریخی اسمِ گرامی المختار تجویز کیا گیا ۔مہرجان والا حضرت مولانا شاہ رضا علی خان علیہ الرحمہ نے احمد رضا نام تجویز فرمایا۔

حسب ونسب:ان کے آباء واجداد قندھار کے قبیلہ بڑیچ کے معزز پٹھان تھے اور وہ شاہانِ مغلیہ کے دور میں لا ہور آئے اور باعزت عہدوں پر فائز رہے ۔ لاہور کا شیش محل انہیں لوگوں کی جاگیر تھی۔ چنددنوں کے بعد وہاں سے منتقل ہو کر ہندستان آگئے۔

علیٰ حضرت امام احمد رضا خان فاضل بریلوی رحمۃ اللہ علیہ عظیم المرتبت مفسر،جلیل القدر محدث اور بلند پایہ فقیہ تھے،آپ کی نابغۂ روزگار شخصیت نے تنہا وہ کام انجام دئے جو ایک انجمن اور تحریک انجام نہيں دے سکتی۔آپ نے اپنی ساری زندگی اسلام کی نشر واشاعت اور دفاع اہل سنت کے لئے وقف کردی تھی۔ امام احمد رضا خان بریلوی نامور محدث، فقیہہ اور عالم با عمل تھے ۔ قدرت نے انہیں دوسری علمی و روحانی صفات کے ساتھ عشق مصطفی صلی اللہ علیہ و الہ وسلم کی دولت بے بہا سے بھی نواز رکھا تھا ۔ یہی عشق رسالت صلی اللہ علیہ والہ وسلم طبع موزوں کی بدولت صفت و ثنائے نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے نغمات میں ڈھلتا رہا۔

اعلیٰ حضرت کا یہ تجدیدی کارنامہ ہے کہ آپ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بشری و انسانی اوصاف و کمالات کے ساتھ ساتھ معجزاتی و نورانی پہلوؤں کے بلند و بالا کمالات نبوت اور فضائل و شمائل کو احاطہ تحریر میں لاکر ملت اسلامیہ کی روحانی اقدار کو تنزلی کا شکار ہونے سے بچالیا ، آپ نے اپنی علمی درسگاہ اور روحانی خانقاہ بریلی سے ، اس پر فتن دور میں ملتِ اسلامیہ کے سفینے کو ساحل مراد تک پہنچانے کیلئے جو کچھ ضروری تھا وہ اقدامات کیے۔ ہندوستان کے مشہور و ممتاز عالم و ادیب مولانا عبدالجبار رہبر اعظمی اپنے مقالہ میں نہایت جامعیت سے اعلیٰ حضرت کا تذکرہ یوں فرماتے ہیں،

”جب شاطرانِ مذہب نے قرآن کے تراجم میں کتر بیونت کرکے اسلامیوں کے عقائد پر حملہ کرنا چاہا تو اس قوم کو قرآن عظیم کا صحیح ترجمہ دیا، جب فریب کاروں نے اس کی تفسیر میں اپنی رائے شامل کرکے قوم کو گمراہ کرنا چاہا تو مسلمانوں کو ہوشیار رکھنے کیلئے” تمہید ایمان بآیات القرآن ”دیا، جب اہل ضلالت نے ملت کو سنت کا نام لیکر احادیث کے غلط معانی و مطالب بتانے شروع کیے تو اس نے اہلِ ایمان کو سینکڑوں کتابیں دیں۔
جب اہل بدعت نے تقلید کے لباس میں غیر مقلدیت اور فقہ کے روپ میں حیلہ سازیوں اور گمراہیوں سے امت کے اعتقادات و اعمال کو زخمی کرنا چاہا تو اس نے قوم کو وہ لازوال فتاویٰ دیے جو اپنے دلائل و براہین سے ہمیشہ تابندہ رہیں گے۔ دشمنانِ اسلام نے جب اس ذات قدوس اور بے عیب خدا پر کذب کے معنی درست کرکے اسلامی عقیدہ توحید پر ضرب لگانے کی کوشش کی تو اس کا قلم ان کیلئے شمشیر خار شگاف بنا، جب شاتمانِ نبوت نے مسلمانوں کے عقائد نبوت کو مجروح کرنا چاہا تو اس کا قلم ان پر ذوالفقارِ حیدری بن کر ٹوٹا۔
جب دین و مذہب کے ڈاکوؤں نے مومنوں کے سینوں سے عظمت مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو چھین لینے کا خواب دیکھا تو ان کے خوابوں کے قلعے کو تعبیر سے پہلے اسکی زبان، قلم اور عمل نے مسمار کر کے رکھ دیا، جب مکاروں نے پیری اور شیخی کے لبادے اوڑھ کر ملت کے دل کے فانوس میں بزرگانِ دین و عمائدین اسلام کی عقیدت کے جلتے چراغ کو بجھانے کیلئے ناپاک تمناؤں کے محلات تعمیر کئے تو اس نے سعی پیہم سے ان کو زمین بوس کرکے تہس نہس کردیا۔ جب مولویت نما عیاروں نے آثار اسلام اور مقامات مقدسہ کی عزمت و حرمت کو غلامان محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دماغ سے نکال پھینکنے کی جرأت کی تو اس کی زبان پاک اور قلم بیباک نے ان کی چالاکیوں کے پردوں کو چاک کیا سنئے کہ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے، مسیح موعود کے نام کا فتنہ ہو یا مہدی معہود کے نام کا ، شانِ نبوت کی توہین کا ہو یا فضائل رسالت کیتنقیص کا ، نیچریت کا ہو یا دہریت کا ، تقلیدی ہو یا غیر مقلدیت کا ، تفضیلیت کا ہو یا رافضیت کا ، خارجیت کا ہو یا بدعیت کا ان تمام فتنوں کے سینوں میں اس کا قلم اسلام و سنیت کی شمشیر و سناں بن کر اُترگیا اور اس کی زبانِ حق ترجمان اسلامیوں کیلئے سپر بن گئی۔

عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام(رجسٹرڈ)پاکستان