اقتباسات

تمام عالمِ اسلام کو رجب المرجب شریف کا مہینہ اور چاند بہت بہت مبارک ہو۔

تمام عالمِ اسلام اورعاشقانِ رسول صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم کو رجب المرجب شریف کا مہینہ اور چاند بہت بہت مبارک ہو۔

رَجَب میں یہ دعا پڑھنا سنّت ہے!

جب رَجب کا مہینہ آتا تو نبیِّ اکرم صَلَّ اللّہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ یہ دُعا پڑھتے تھے:
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ رَجَبٍ وَّ شَعْبَانَ وَ بَلِّغْنَا رَمَضَان۔
ترجمہ اے اللّہ عَزَّوَجَلَّ! تو ہمارے لیے رَجب اور شعبان میں بَرَکتیں عطا فرما اور ہمیں رَمَضان تک پہنچا۔
(اَلْمُعْجَمُ الْاَوْسَط لِلطّبَرانی، ج۳، ص۸۵، الحدیث: ۳۹۳۹ )

اللّٰہ کا مہینہ

فرمانِ مصطَفٰےصَلَّ اللّہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ:
رَجَبٌ شَہْرُ اللّٰہِ تَعَالٰی وَشَعْبَانُ شَہْرِیْ وَ رَمَضَانُ شَہْرُ اُمَّتِیْ۔
یعنی رَجب اللّٰہ تعالٰی کا مہینہ اور شعبان میرا مہینہ اور رَمضان میری اُمت کا مہینہ ہے۔
( اَلْفِردَوس بمأثور الْخِطاب ج۲ ص۲۷۵ حدیث ۳۲۷۶ )

رجب کے مختلف نام اور معانی

’’رجب‘‘ دراصل تَرجِیْب سے مُشْتَق (یعنی نکلا) ہے۔ اِس کے معنٰی ہیں: ’’ تعظیم کرنا ۔‘‘اِس کو اَلْاَصَبْ (یعنی تیز بہاؤ) بھی کہتے ہیں۔اِس لئے کہ اس ماہِ مبارَک میں توبہ کرنے والوں پر رَحمت کا بہاؤ تیز ہوجاتا اور عبادت کرنے والوں پر قَبولِیَّت کے انوار کا فیضان ہوتا ہے۔ اسے اَلْاَصَمّ (یعنی بَہرا) بھی کہتے ہیں کیونکہ اِس میں جنگ و جَدَل کی آوازبِالکل سنائی نہیں دیتی۔ (مُکاشَفۃُ الْقُلوب ص۳۰۱)

اس ماہ کو ’’شَہرِ رجم‘‘ بھی کہتے ہیں کیونکہ اِس میں شیطانوں کو رجم کیا جاتا ہے (یعنی پتھر مارے جاتے ہیں) تاکہ وہ مسلمانوں کو اِیذاء نہ دیں۔(غُنْیَۃُ الطّا لِبِیْن ج۱ ص۳۱۹، ۳۲۰)

پانچ بابرکت راتیں

حضرت ِسیِّدُنا ابو اُمامہ رضی اللّہ تعالٰی عنہ سے مَروی ہے کہ نبیِّ کریم، روْفٌ رّحیم عَلَيْهِ أَفْضَلُ الصَّلٰوةِ وَالتَّسْلِيْم کا فرمانِ عظیم ہے:
’’پانچ راتیں ایسی ہیں جس میں دُعا رَد نہیں کی جاتی۔
{۱} رجَب کی پہلی (یعنی چاند) رات
{۲} پندَرَہ شعبان کی رات (یعنی شبِ براءَت)
{۳} جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات
{۴} عیدالفطرکی (چاند) رات
{۵} عیدُالْاَضْحٰی کی ( یعنی ذُوالْحِجّہ کی دسویں) رات۔‘‘
(تاریخ دمشق لابن عساکِر ج۱۰ص۴۰۸)

حضرت ِسیِّدُنا خالِد بن مَعْدان رَحْمَۃُ اللّہِ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں:
سال میں پانچ راتیں ایسی ہیں جو ان کی تصدیق کرتے ہوئے بہ نیّتِ ثواب ان کو عبادت میں گزارے تو اللّہ تَعَالٰی اُسے داخل جنت فرمائے گا۔
{۱} رجب کی پہلی رات کہ اس رات میں عبادت کرے اور اسکے دن میں روزہ رکھے۔
{۲} شعبان کی پندرَھویں رات (یعنی شبِ براءَت) کہ اس رات میں عبادت کرے اور دن میں روزہ رکھے۔
{۳،۴} عِیدَین(یعنی عیدالفطر اور عیدُ الْاَضْحٰی) یعنی 9 اور 10 ذُوالْحِجّہ کی درمیانی شب) کی راتیں، کہ ان راتوں میں عبادت کرے اور دن میں روزہ نہ رکھے (عیدین کے دن روزہ رکھنا ناجائز ہے)
{۵} اور شب ِعاشوراء(یعنی مُحَرَّمُ الْحَرَام کی دَسویں شب) کہ اس رات میں عبادت کرے اور دن میں روزہ رکھے۔
(اَلبَدْرُ الْمُنِیر لابنِ الْمُلَقِّن ج۵ ص۴۰، غُنْیَۃُ الطّالِبِیْن ج۱ ص۳۲۷)

پہلا روزہ تین سال کے گناہوں کا کَفّارہ

فرمانِ مصطفٰےصَلَّ اللّہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم:
’’رجَب کے پہلے دن کا روزہ تین سال کا کَفّارہ ہے، اور دوسرے دن کا روزہ دو سال کا اور تیسرے دن کا ایک سال کا کَفّارہ ہے، پھر ہر دن کا روزہ ایک ماہ کا کفّارہ ہے۔‘‘
(اَلْجامِعُ الصَّغِیر لِلسُّیُوطی ص۳۱۱ حدیث ۵۰۵۱، فَضائِلُ شَہْرِ رَجَب، لِلخَلّال ص۷)

یہاں ’’گناہ کا کَفّارہ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ یہ روزے، گناہِ صغیرہ کی معافی کا ذَرِیعہ بن جاتے ہیں۔

ماہ رجب کو اسلام کے ظہور سے بھی پہلے سے حرمت والے مہینے کا درجہ حاصل ہے اور اس مہینے میں جنگیں رک جایا کرتی تھیں، اس مہینے کئی اہم اسلامی واقعات بھی پیش آئے ہیں۔

اسلامی سال کے ساتویں مہینہ کا نام رجب المرجب ہے اور اس نام کی وجہ تسمیہ یہ ہے کہ رجب ترجیب سے ماخوذ ہے اور ترجیب کے معنی تعظیم کرنا ہے۔ یہ حرمت والا مہینہ ہے اس مہینہ میں جدال و قتال نہیں ہوتے تھے اس لیے اسے ’الاصم رجب‘ کہتے تھے کہ اس میں ہتھیاروں کی آوازیں نہیں سنی جاتیں۔

اس مہینہ کو ’اصب‘ بھی کہا جاتا ہے کیوں کہ اس میں اللّہ تعالیٰ اپنے بندوں پر رحمت و بخشش کے خصوصی انعام فرماتا ہے۔ اس ماہ میں عبادات اور دعائیں مستجاب ہوتی ہیں

رجب ان چار مہینوں میں سے ایک ہے جن کو قرآن کریم نے ذکر فرمایا ہے

بے شک مہینوں کی گنتی اللّہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں اللّہ کی کتاب میں جب سے اس نے آسمان اور زمین بنائے ان میں چار حرمت والے ہیں یہ سیدھا دین ہے تو ان مہینوں میں اپنی جان پر ظلم نہ کرو۔
سورہ توبہ ، القران

یہی مہینہ معراج النبی ﷺ کا بھی مہینہ ہے یعنی اسی ماہ کی 27 تاریخ کو اللّہ تعالیٰ نے ہمارے نبی آخرزماں رسول خداؐ کو آسمانوں کی سیر کرائی اور ملاقات کا شرف بخشا۔

یہ واقعہ ہجرت سے پانچ سال قبل پیش آیا۔ سرور کائنات، رحمت اللّہ العالمین کے اعلان نبوت کا بارہواں سال مصائب و مشکلات سے گھرا تھا کہ اللّہ تعالیٰ نے اپنے محبوب سے ملاقات کا اہتمام فرمایا، پیغمبر خدا کی آسمانوں کی سیر اوراس میں اللّہ تعالیٰ کے نشانیوں کا مشاہدہ بھی کمال ہے، اس واقع کو عمبر شاہ وارثی اپنے کلام میں یوں بیان فرماتے ہیں۔

سرِلامکاں سے طلب ہوئی
سوئے منتہیٰ وہ چلے نبیﷺ

قرآن پاک میں بنی اسرائیل کی پہلی آیت میں اس واقعہ کا ذکر موجود ہے ، جو معراج یا اسراء کے نام سے مشہور ہے ، احادیث میں بھی اس واقعہ کی تفصیل ملتی ہے، شب معراج انتہائی افضل اور مبارک رات ہے کیونکہ اس رات کی نسبت معراج سے ہے ۔

پاک ہے وہ ذات جس نے راتوں رات اپنے بندے کو مسجد حرام سے مسجد اقصٰی تک سیر کرائی جس کے اردگرد ہم نے برکت رکھی ہے تاکہ ہم اسے اپنی کچھ نشانیاں دکھائیں، بے شک وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔
سورہ بنی اسرائیل، القرآن

پہلے مرحلے میں سفرِ معراج کا پہلا مرحلہ مسجدُ الحرام سے مسجدِ اقصیٰ تک کا ہے، یہ زمینی سفر ہے۔
دوسرے مرحلے سفرِ معراج کا دوسرا مرحلہ مسجدِ اقصیٰ سے لے کر سدرۃ المنتہیٰ تک ہے، یہ کرۂ ارضی سے کہکشاؤں کے اس پارواقع نورانی دنیا تک سفر ہے۔
تیسرے مرحلے سفرِ معراج کا تیسرا مرحلہ سدرۃ ُالمنتہیٰ سے آگے قاب قوسین اور اس سے بھی آگے تک کا ہے،چونکہ یہ سفر محبت اور عظمت کا سفر تھا اور یہ ملاقات محب اور محبوب کی خاص ملاقات تھی لہٰذا اس رودادِ محبت کو راز میں رکھا گیا، سورۃ النجم میں فقط اتنا فرمایا کہ وہاں اللّہ تعالیٰ نے اپنے محبوب صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم کو جو راز اور پیار کی باتیں کرنا چاہیں وہ کرلیں۔

علمائے اسلام کے مطابق معراج میں اللّہ تعالیٰ سے ملاقات روحانی نہیں،جسمانی تھی، جسے آج کے جدید دور میں سمجھنا مشکل نہیں، شبِ معراج میں نفلی عبادات انجام دینا احسن اقدام ہے لیکن اس رات کو ملنے والے تحفے نماز کی سارا سال پابندی بھی اللّہ تعالیٰ کی پیروی کا ثبوت ہے۔

ماہ رجب میں پیش آنے والے چند اہم تاریخی واقعات

تاریخ اسلام میں ماہ رجب میں متعدد تاریخی واقعات پیش آنے کا ذکر ہے ان میں سے ایک ہجرت حبشہ اولیٰ ہے‘ جب مسلمان اہل مکہ کی سختیاں برداشت کرنے سے عاجز آکر باذن رسول ﷲﷺ عازم حبشہ ہوئے۔ اس قافلہ میں باختلاف روایات 12 مرد اور 4 عورتیں تھیں‘ سیدنا عثمان بن عفان رضی اﷲ عنہ قافلہ سالار مہاجرین تھے۔ یہ سن پانچ نبوی کا واقعہ ہے۔
سریہ عبدﷲ بن حجش الاسدی اسی ماہ رجب میں ہجرت مدینہ سے کوئی 17 ماہ بعد پیش آیا جس کا ذکر ہم پہلے ہی کرچکے ہیں۔ یہ وہ سریہ ہے جس نے اسلامی تاریخ میں نئے ریکارڈ قائم کئے ہیں‘ مثلا اسلامی تاریخ کا پہلا مال غنیمت‘ پہلا خمس‘ پہلا شہید اور پہلا قیدی اس سریہ نے پیش کیا۔

9 ہجری میں پیش آنے والا عظیم غزوہ‘ غزوہ تبوک بھی ماہ رجب ہی میں پیش آیا تھا جسے غزوہ ذات العسرہ کا نام دیا گیا۔ یہی وہ غزوہ ہے جس میں سیدنا صدیق اکبر رضی ﷲ عنہ نے اپناگھر بار خالی کرکے تن من دھن حضورﷺ کی خدمت میں پیش کرنے کا شرف ایک بار پھر حاصل کیا اور حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ نے تہائی لشکر کا سازوسامان اپنی گرہ سے پیش کرکے جنت کا پروانہ اور یہ سند حاصل کی۔

اسلام کے چوتھے خلیفہ اور دامادِ رسول ﷺ امام اوّل راہِ فقرکے وارث حضرت سیّدناموعلی علیہ السّلام کی والادت باسعادت 13 رجب کو اس دنیا میں تشریف لائے ، ان کی ولادت کا سال تاریخی کی کتابوں میں سنہ 30 عام الفیل رقم ہے۔

حبشہ کے مسلمان بادشاہ نجاشی کا انتقال 9 ہجری ماہ رجب میں ہوا اور جناب رسولﷲﷺ نے ازخود اطلاع پاکر اپنے صحابہؓ کی معیت میں اس کی غائبانہ نماز جنازہ ادا فرمائی۔

دمشق کی تاریخی فتح 14 ہجری سن 635ء عیسوی میں ماہ رجب ہی میں ہوئی۔ حضرت خالد بن الولید رضی ﷲ عنہ اور حضرت ابو عبیدہ رضی ﷲ عنہ جو ربیع الثانی 14 ہجرت سے دمشق کا محاصرہ کئے ہوئے تھے‘ فتح یاب ہوئے اور اہل دمشق نے صلح کی درخواست کی جو منظور کرلی گئی۔

سلطان صلاح الدین ایوبی نے 583ھ‘ 1187ء میں رجب ہی کے مہینے میں فتح بیت المقدس کے بعد مسلمانوں کے ہمراہ مسجد اقصیٰ میں فاتحانہ داخل ہوکر عاجزانہ سجدہ شکر ادا کرنے کا شرف حاصل فرمایا

یکم رجب۔ولادتِ امام محمد باقر علیہ السلام
دو رجب۔ ولادت امام علی نقی علیہ السلام
تین رجب۔ شہادت امام علی نقی علیہ السلام
نو رجب۔ ولادت حضرت علی اصغر علیہ السلام
دس رجب۔ ولادت امام محمد تقی علیہ السلام
بارہ رجب۔ امام علی علیہ السلام کی کوفہ آمد
تیرہ رجب۔ ولادت مولائے کائنات حضرت علی المرتضیٰ کرم اللّہ وجہہ الکریم
پندرہ رجب۔ شہادت حضرت زینب کبریٰ سلام اللّہ علیہا
حضرت محمد صل اللّہ علیہ و آلہ کا شعب ابی طالب سے باہر آنا
مسجد الاقصی سے مسجد الحرام کی طرف قبلہ کی تبدیلی
شہادتِ امام جعفر صادق علیہ السلام
سولہ رجب۔ مولا علی علیہ السلام کی ولادت کے 3 دن بعد سیدہ فاطمہ بنت اسد(س) کا کعبہ سے باہر آنا
اٹھارہ رجب۔ یزیدی خلافت کا پہلا دن
تیئس رجب۔ مدائن میں امام حسن مجتبی علیہ السلام پر حملہ
امام موسی کاظم علیہ السلام ہارون کے حکم پر مسموم کئے گئے
چوبیس رجب۔ فتحِ خیبر بدست امیرالمومنین مولا علی علیہ السلام
پچیس رجب۔ شہادتِ امام موسی کاظم علیہ السلام
چھبیس رجب۔ وفاتِ حضرت ابوطالب علیہ السلام
ستائیس رجب۔ واقعہ معراج النبی صلیٰ اللّہ علیہ وآلہ وسلم
اٹھائیس رجب۔ امام حسین علیہ السلام کی مدینہ سے مکہ روانگی
انتیس رجب۔ حنفی فقہی مکتب کے امام ابوحنیفہ کی وفات
شافعی مذہب کے امام ابو عبداللہ محمد بن ادریس شافعی کی وفات

عرس
حضرت خواجہ معین الدّین چشتی رح کا عرس مبارک بھی 6 رجب کو منایاجاتاہے

عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام رجسٹرڈ پاکستان