اقتباسات

21رجب المرجب ولادت باسعادت حضرت عثمان مروندی سخی لعل شہباز قلندر رح۔۔

21رجب المرجب ولادت باسعادت حضرت عثمان مروندی سخی لعل شہباز قلندر رح

آپ نے لعل شہباز قلندر کے نام سے دنیا میں شہرت پائی، آپ کی ولادت آذربائیجان کے گاؤں مروند میں ہوئی ، آپ کا سلسلہ نسب حضرت امام جعفر صادقؑ سے جا ملتا ہے۔

جیسے کہ ہندوستان میں خواجہ معین الدین چشتی غریب نواز اجمیری رح کی وجہ سے اجمیر کی شناخت حاصل ہوئی۔ اسی طرح سندھ میں سیہون شریف کو حضرت لعل شہباز قلندر کی وجہ سے غیر معمولی عظمت حاصل ہوئی۔ اس سرزمین کی بھی بڑی خوش نصیبی ہے کہ عالم اسلام کے مختلف علاقوں سے اللّہ تعالیٰ کے مقرب اور برگزیدہ بندے یہاں تشریف لائے اور رشد و ہدایت کے دریا جاری کیے۔

سہون شریف لال باغ میں لال شہباز قلندر رح کی چلّہ گاہ کے ساتھ ہی ولی کامِل اِسمِ ذات اللّہ کی ڈیوٹی پرمعمور سلطان الفقرحضرت سیّدناریاض احمدگوہرشاہی مدظلّہ العالٰی کی چلّہ گاہ بھی موجود ہے درِ قلندر رح کا فیض لاکھوں مردن زن کو اِسی چلّہ گاہ کے مکین سیّدناریاض احمدگوہرشاہی مدظلہ العالٰی سے عطا ہوا اور آپ کے مریدین عقیدت مند لاکھوں کی تعداد میں دنیابھر میں موجود ہیں اور ہرسال جشنِ جیلانی غوث الاعظم دستگیر رحمت اللّہ علیہ عالمی سطح پر دربارِگوہرشاہی المرکزِ روحانی اللّہ ھو پہاڑی خدا کی بستی جامشورو بھولاری کوٹری شریف میں ربیع الثانی کے مہینے میں منعقد کیاجاتا ہے جہاں پر دنیا بھر سے محبانِ غوث الاعظم رح محبانِ قلندر پاک رح محفل میں شرکت فرماتے ہیں اور بارگاہِ قلندر پاک میں بھی حاضری کا شرف حاصل فرماتے ہیں

حضرت لعل شہباز قلندر کا اصل نام سیّد محمد عثمان مروندی تھا اور آپ کا سلسلہ نسب گیارہ واسطوں سے حضرت امام جعفر صادقؑ سے ملتا ہے۔آپ 1177ء مطابق 573ھ میں مروند کے مقام پر پیدا ہوئے۔ آپ نے ظاہری اور باطنی علوم کی تحصیل اپنے والد بزرگوار حضرت ابراہیم کبیرالدین سے حاصل فرمائی۔
ظاہری علوم کی تحصیل کے بعد ان کا میلان طریقت و معرفت یعنی روحانی علوم کی طرف ہوا۔ اس ضمن میں آپ نے مروند سے سبزوار کا سفر کیا حضرت لال شہباز قلندر ، حضرت ابراہیم ولی کی خدمت میں رہ کر تحصیل علم میں مشغول ہوگئے۔ حضرت ابراہیم ولی نے حضرت لال شہباز قلندر کی صلاحیتوں کو پرکھ کر چند مشائق و علما کی محفل میں حضرت لال شہباز قلندر کو خلافت کی دستار سے نواز دیا۔

غیبی اشارہ ملنے پر اپنے وطن مروند سے عراق تشریف لے گئے اور وہاں سے فارس (ایران) تشریف لائے۔ حضرت امام رضاعلیہ السّلام سے روحانی و قلبی وابستگی کی وجہ سے آپ کے مزار پُر انوار پر حاضر ہوئے۔ آپ کو باقاعدہ گوشہ نشینی کا حکم ہوا ، آپ خانقاہ رضویہ میں مصروف عبادت رہے اور یہ تسلسل چالیس روز تک جاری رہا۔ آخری ایام میں آپ کو حکم ہوا کہ حج بیت اللّہ اور زیارت روضہ رسولؐ کا شرف حاصل کریں۔
قرآن مجید حفظ کرنے کے بعد آپ نے ہندوستان بھر کی سیاحت کی اور مختلف اولیائے کرام کی صحبت سے مستفید ہوئے جن میں شیخ فرید الدین گنج شکرؒ،حضرت بہائو الدین زکریا ملتانیؒ، شیخ بوعلی قلندرؒ اورمخدوم جہانیاں جلال الدین بخاریؒ کے نام سرفہرست ہیں۔ پھر آپ نے مستقل سکونت کے لیے سہون شریف کے مقام کو منتخب فرمایا اور وہاں رشد و ہدایت کا سلسلہ شروع فرمایا۔
آپ ہمیشہ سرخ رنگ کا لباس زیب تن کرتے اس لیے آپ کو لعل کا خطاب عطاہوا۔ شہباز کا خطاب آپ کو اس لیے دیا گیا کہ ایک مرتبہ آپ نے اپنے ایک مرید کو بے وجہ پھانسی سے بچانے کے لیے ایک جست لگائی اور اسے پھانسی سے بچالیا جبکہ قلندر کی وجہ تسمیہ یہ بیان کی جاتی ہے کہ آپ بزرگی اور فقر کے اعلی مقام قلندر سے نوازے گئے تھے۔
ہندوستان کے مختلف شہروں کی حضرت لال شہباز قلندر سیاحت کرتے ہوئے جوناگڑھ تشریف لائے یہاں بھی آپ کی کرامت پر لوگ بے حد متاثر ہوئے جن میں مسلمانوں کی تعداد میں اضافہ ہوا۔ دوران سیاحت آپ گرنار اور گجرات بھی تشریف لے گئے اور لوگوں کو توحید اور حقانیت کا درس دیا۔ سیاحت کے دوران آپ نے بو علی شاہ قلندر سے بھی ملاقات کی۔ ان کی ملاقات کے بعد حضرت لال شہباز قلندر نے سوستان (سیہون) جانے کا ارادہ ظاہر کیا اور سندھ کا رخ کیا۔ 649 ھ میں سندھ تشریف لائے۔

سیہون میں اس وقت ہندو راجہ جینسرجی عرف عام میں راجہ چوپٹ کہلاتا تھا۔ ظلم و تشدد ہر طرف عام تھا، اس راجہ نے ایک مجذوب سکندر بودلہ کو قید خانہ میں ڈلوا دیا۔ راجہ چوپٹ کو سکندر بودلہ کا نعرہ ’’میرا مرشد آئے گا‘‘ بہت ناگوار لگتا تھا اس کی کڑک آواز سے خوفزدہ تھے۔شہباز قلندر یہاں کی زبان و ثقافت سے قطعی واقف نہ تھے حالات کا مشاہدہ کرکے کسی ایک جگہ مستقل سکونت اختیار کرنے کا ارادہ ترک کرکے پہلے ارد گرد کے علاقوں میں تبلیغی دوروں کا آغاز کیا۔

آپ نے ٹھٹھہ کے قریب آرائی کے مقام پر ایک مجذوب پیر سے ملاقات کی اور کامرانی کی دعائیں لے کر رخصت ہوئے آپ نے سندھ کے مختلف دیہاتوں میں قیام بھی کیا رکن گاؤں جو حضرت رکن الدین ملتانی کی نسبت سے رکن کہلایا اس گاؤں میں بھی گئے۔ آپ کی چلہ گاہ حیدرآباد کے نزدیک ٹنڈو غلام حسین میں بھی موجود ہے۔ آپ کی ایک کرامت مجذوب سکندر بودلہ کی رہائی کی ہے جو خود بخود رہا ہوگئےلوگ حیران ہوگئے۔

حضرت لال شہباز قلندر چونکہ اکثر لال لباس میں رہتے تھے کیونکہ یہ اہل مروند کا مخصوص لباس ہے ان کی زندگی کے حالات و واقعات کرامات کئی کتب پر محیط ہیں۔ دریا کو کوزے میں سمونے کی کاوش کی ہے۔ آپ ایک معروف شاعر بھی تھے آپ کے کلام میں معرفت، سرکار مدینہ کی مدح سرائی، تصووف عشق حقیقی کے والہانہ اشعار ہیں۔

ایک روایت کے مطابق حضرت لال شہباز قلندر نے 103یا113سال عمر پائی آسمان ولایت کا یہ شہباز
سہون،سندھ کےایک تاریک علاقےکو نورالسلام سے منور کرنے والا یہ آفتاب 18شعبان 673ھ بمطابق 1275میں غروب ہو گیا

19 فروری 1275ء مطابق 21 شعبان 673ھ سندھ کے مشہور صوفی بزرگ حضرت لعل شہباز قلندر سرکار نے سہون میں وفات پائی،جہاں آپ کا مزار مبارک آج بھی مرجع خلائق ہے۔

عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام پاکستان