اقتباسات

عید الفطر عالم اسلام کا وہ مذہبی تہوار ہے جو ماہ رمضان المبارک کے اختتام کی نشان دہی کرتا ہے.

عیدالفطرکی_سنتیں

عید الفطر عالم اسلام کا وہ مذہبی تہوار ہے جو ماہ رمضان المبارک کے اختتام کی نشان دہی کرتا ہے اور ہر سال اسے بڑی عقیدت و جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔

یکم شوال کو عید الفطر کہا جاتاہے، عید کا لفظ عربی زبان سے ماخوذ ہے جس کے معنی خوشی، جشن، فرحت اور چہل پہل اور انعامات ملنے کے ہیں۔ فطر کا لفظ کئی معنوں میں استعمال ہوا ہے ، جن میں اختتام اور نیا آغاز عید سے موسوم کیے جاتے ہیں۔ عید الفطر کے دن روزوں کا سلسلہ ختم ہوتا ہے، اس روز اللہ تعالٰیٰ بندوں کو روزہ اور عبادتِ رمضان کا ثواب عطا فرماتے ہیں، لہذا اس تہوار کو عید الفطر قرار دیا گیا ہے۔

ہمارے لیے یہ جاننا بے حد ضروری ہے کہ ہمارے پیارے نبی ﷺ عید کے موقع پر کس طرح اہتمام فرماتے تھے تاکہ اس جیسا اہتمام کرکے ہم مسرت کے اس موقع پر کائنات کے خالق کےحبیب ﷺ کی خوشنودی حاصل کرسکیں۔

عیدالفطر کی سنتیں

  1. عید کا چاند دیکھ کر تکبیرات کہنا شروع کرنا۔ [قرطبی: 479/3]
  2. تکبیرات: الله اکبر الله اکبر لا اله الا الله والله اکبر الله اکبر ولله الحمد۔ [ابن ابی شیبہ: 5652]
  3. نماز عیدالفطر سے پہلے صدقہ فطر ادا کرنا۔ [مسلم: 984]
  4. غسل کرنا۔ [بیہقی: 278/3]
  5. اچھا لباس پہننا۔ [بیہقی: 281/3]
  6. خوشبو لگانا اور مسواک کرنا۔ [ابن ماجہ: 1098]
  7. نماز عیدالفطر سے پہلے طاق کھجوریں کھانا۔ [بخاری: 953]
  8. نماز عیدالفطر کے لئے عید گاہ جانا۔ [بخاری: 956]
  9. عید گاہ پیدل جانا۔ [ترمذی: 530]
  10. اپنے دوست و احباب کے ساتھ عید گاہ جانا۔ [ابن خزیمہ: 1431]
  11. گھر سے عید گاہ جانے تک تکبیرات کہنا۔ [بیہقی: 669/3]
  12. تکبیرات: الله اکبر الله اکبر لا اله الا الله والله اکبر الله اکبر ولله الحمد۔ [ابن ابی شیبہ: 5652]
  13. نماز عیدالفطر کے لئے ایک راستے سے جانا اور دوسرے راستے سے واپس آنا۔ [بخاری: 986]
  14. عیدالفطر کی مبارکباد ان الفاظ میں دینا: تَقَبَّلَ اللهُ مِنَّا وَمِنْكَ – ا اور تمہاری طرف سے قبول فرمائے۔ [فتح الباری: 517/2]

فرمان مرشد کریم
حضرت سیّدناریاض احمدگوھرشاھی مدظلہ العالٰی
(عید کی خوشیوں کے حقدار نفوس سے پاک لوگ ہیں عبادت کا حقیقی مقصد نفس کو پاک اور قلب کو منوّر کرناہے)

عید کی رسومات

عید الفطر کی رسومات میں مسلمانوں کا آپس میں بغل گیر ہوکر ’’عید مبارک‘‘ کہنا اور گرم جوشی سے ایک دوسرے سے نہ صرف ملنا اور رشتہ داروں اور دوستوں کی آؤ بھگت کرنا شامل ہیں۔ علاوہ ازیں بڑ ے بوڑھے بچے اور جوان نت نئے کپڑے زیب تن کرتے ہیں اور خوشی کا اظہار کرتے ہیں، ایک دوسرے کی دعوت کرتے ہیں، مختلف قسم کے کھانے پکائے جاتے ہیں اور جگہ جگہ میلے ٹھیلے منعقد ہوتے ہیں ؛ جن میں اکثر مقامی زبان اور علاقائی ثقافت کا عنصر بھی شامل ہوتا ہے۔

اللہ رب العزت ہماری رمضان المبارک کی عبادتوں کو قبول کرے اور ہمیں عید کی خوشیاں ، اپنے رسول ﷺ کی سنت کے مطابق منانے کی توفیق عنایت کرے آمین

عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام پاکستان