خبریں

ماہانہ اجتمائی دروؐد شریف محفل نعتؐ و ذکرِ الٰہی شاہ فیصل آستانہ کراچی پر انعقاد پذیر ہوئی۔


ماہانہ اجتمائی دروؐد شریف
محفل نعتؐ و ذکرِ الٰہی
خصوصی آمد
محترم جناب شہزادہ طلعت محمودگوہرشاہی
زیرِ صدارت
محترم جناب سیّد زاہد حسین (امیر کراچی)
محترم جناب بلال صادق(امیر تنظیمی امور کراچی)
کراچی ڈویژن کیبنیٹ
سابقہ اور موجودہ عہدیداران و ذاکرین نے شرکت فرمائی
اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے امیر کراچی سیّد زاہد حسین نے فرمایا آلِ نبیؐ کا صدقہ کربلا میں سیّدنا امام عالی مقام اور اہلِ بیتؑ اطہار و رفقہ کی قربانی سے یہ دین آج ہم تک پہنچا حضور پاک صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم نے فرمایا میں تمھارے درمیان 2 چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں ایک قرآن اور دوسری میرے اہلِ بیتؑ جو شخص ان دونوں کو مضبوطی سے تھام لے گا قیامت تک وہ گمراہ نہیں ہوسکتا اور اِسی بات کا درس ہمارے پیرو مرشد حضرت سیّدنا ریاض احمد گوہرشاہی مدظلہ العالی نے ہمیں دیا
شریعت اور طریقت دین اسلام کے دو پر ہیں نماز روزہ حج زکواة کے ساتھ ساتھ ذکرِ الٰہی کا بھی اہتمام کیا جائے لہٰذا جو شخص فقط ایک پر سے پرواز کرنے کی کوشش کریگا وہ کامیاب نہیں ہوسکتا صرف نماز روزہ کرے اور ذکرِ الٰہی نہ کرے یا صرف ذکرِ الٰہی کرے نماز روزہ نہ کرے شریعت اور طریقت ایک دوسرے کیلئے لازم اور ملظوم ہیں مرشد کے فرمان کے مطابق آپ نماز کی پابندی بھی کریں اور ذکر میں خود بھی آئیں اور دوسرے ساتھیوں کو بھی ذکر میں لائیں
محفل نعتؐ میں شرکت فرمائیں
اور نئے لوگوں تک اللّہ کے ذکر کے پیغام کو عام کریں
دعوتِ ذکرِ قلب کو عام کریں محبت اہلِ بیتؑ اطہار ہی کو عام کریں درس کربلا کو عام کریں امام حسینؑ نے کلمہ حق کیلئے نانؐا کے دین کی سربلندی کیلئے اپنے اہل و عیال کی قربانی دیکر یہ ثابت کردیا کے حق کو دبایا نہیں جاسکتا
واقعہ مباہلہ

جس وقت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بادشاہوں کو خط بھیج کر اسلام کی دعوت دی تو ایک خط نجران کے عیسائی رہنما پاپ کو بھی تحریر کیا اس خط کے جواب میں پہلے تو عیسائی مباہلہ کیلے آمادہ ہوئے لیکن بعد میں عیسائیت کےصفحہ ہستی سے مٹنے کے خوف سے جزیہ دینا قبول کیا نجران حجاز میں ایک علاقہ ہے جس میں عیسائی رہا کرتے تھے۔ جس وقت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وقت کے بادشاہوں اور مذہبی رہنماؤں کو خط بھیج کر اسلام کی دعوت دی تو ایک خط نجران کے عیسائی رہنما پاپ کو بھی تحریر کیا جس میں انھیں اسلام کی دعوت دی گئی تھی۔

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نمائندوں نے یہ خط پاپ کے حوالے کیا جس کی تحریر کچھ یوں تھی؛

شروع کرتا ہوں خدائے ابراہیم و یعقوب و اسحاق علیہم السلام کے نام سے

خدا کے رسول محمد کی جانب سے نجران کے پاپ کے نام

میں ابراہیم و اسحاق و یعقوب علیھم السلام کے خدا کی تعریف بجا لاتا ہوں اور تمھیں بندوں کی پرستش ترک کرکے خدا کی عبادت کرنے کی دعوت دیتا ہوں۔

تمھیں اس بات کی دعوت دیتا ہوں کہ بندوں کی ولایت سے نکل کر خدا کی ولایت میں داخل ہو جاؤ اور اگر تمہیں ہماری دعوت منظور نہیں ہے تو جزیہ دو ورنہ تمھارا انجام اچھا نہیں ہوگا۔

پاپ نے خط پڑھنے کے بعد تمام مذہبی اور غیر مذہبی شخصیات کو مشورے کے لئے طلب کیا۔ شرجیل جو عقل و درایت میں بہت ہی معروف تھا اس نے مشورہ دیا کہ ہم نے بارہا اپنے راہنماؤں سے یہ سنا ہے کہ ایک دن منصب نبوت جناب اسحاق کی نسل سے نکل کر حضرت اسماعیل کی اولاد میں منتقل ہو جائے گا، بعید نہیں ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اسماعیل ہی کے فرزندوں میں سے ہوں اور یہ وہی پیغمبر ہوں جن کی بشارت ہمیں دی گئی ہے۔

شرجیل کے مشورے کے بعد نجران کے حاکم ابو حارثہ بن علقمہ کی سرپرستی میں ساٹھ افراد پر مشتمل ایک گروہ مدینہ روانہ کیا گیا۔

مدینہ پہنچ کے بحث و مناظرہ شروع کیا۔ پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے محکم دلائل کے باوجود عیسائی اپنے مذہب اور اپنے عقائد کی حقانیت پر ڈٹے رہے۔

یہاں تک کہ پھر سورۂ آل عمران کی آیت نازل ہوئی جو آیہ مباہلہ کے نام سے مشہور ہے، جس میں پروردگار نے فرمایا” فَمَنْ حَآجَّکَ فِیهِ مِن بَعْدِ مَا جَاءکَ مِنَ الْعِلْمِ فَقُلْ تَعَالَوْاْ نَدْعُ أَبْنَاءنَا وَأَبْنَاءکُمْ وَنِسَاءنَا وَنِسَاءکُمْ وَأَنفُسَنَا وأَنفُسَکُمْ ثُمَّ نَبْتَهِلْ فَنَجْعَل لَّعْنَةُ اللّهِ عَلَى الْکَاذِبِینَ۔

ترجمہ: اے پیغمبر، علم کے آجانے کے بعد جو لوگ تم سے کٹ حجتی کریں ان سے کہہ دو کہ آؤ ہم لوگ اپنے اپنے فرزند، اپنی اپنی عورتوں اور اپنے اپنے نفسوں کو بلائیں اور پھر خدا کی بارگاہ میں دعا کریں اور جھوٹوں پر خدا کی لعنت قرار دیں۔

ان کے سب سے بڑے پادری نے کہا، میں یہاں ان چہروں (پاک پنجتن) کو دیکھ رہا ہوں جو اگر پہاڑ کی طرف اشارہ کریں تو ان پر بھی لرزہ طاری ہو جائے گا اور اگر انہوں نے دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے تو ہم اسی صحرا میں قہر الہی میں گرفتار ہو جائیں گے اور ہمارا نام صفحہ ہستی سے مٹ جائے۔

ان کے ساتھ صلح کریں گے اور کہیں گے کہ ہم جزیہ دیں گے تاکہ آپ ہم سے راضی ہوں اور ایسا ہی کیا گیا۔ اس طرح حق کی فتح ہوئی اور باطل سرنگوں ہوا۔

اور خداوند متعال نے پیغمبر اسلام اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی آل کی برکت ثابت کردی اور رہتی دنیاں تک اس پیغام کو عام کردیا جہاں آلِ محمدؐ ہوں وہی حق اور سچ کا راستہ ہے
محفل کے اختتام پر شہداءِ کربلا کی شان میں سلام کا نزرانہ پیش کیا گیا فاتحہ خوانی اور دعا کیگئی 06 ستمبر یومِ دفاع پاکستان کے تمام شہداء کیلئے دعا کیگئی اور وطن عزیز کی ترقی خوشحالی اور مستحکم کیلئے دعا کیگئی آخر میں لنگر کا اہتمام کیا گیا
عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام پاکستان کراچی ڈویژن