اقتباسات

یہ سفر آج کا نہیں بلکہ یہ سفر اس دن سے شروع ہوا جب 23 مارچ 1940 کو قرارداد پاکستان تحریک پاکستان کی بنیاد رکھئی گئی تھی

یہ سفر آج کا نہیں بلکہ یہ سفر اس دن سے شروع ہوا جب 23 مارچ 1940 کو قرارداد پاکستان تحریک پاکستان کی بنیاد رکھئی گئی تھی، پاکستان ویسے ہی نہیں بن گیا نہ یہ خواب تھا بلکہ یہ وہ حقیقت تھی جو 1400 سال پہلے بتا دی گئی، آج سے 1400 سال پہلے جب غزوہ ہند کا ذکر ہوا تو اس وقت مدینہ ثانی سے پاکستان کے سفر کا آغاز ہوچکا تھا، پاکستان کی تحریک قرارداد پاکستان سات سال لگے اور لاکھوں قربانیوں کے بعد پاکستان وجود میں آیا، قائداعظم محمد علی جناح نے اس وقت مسلمانوں کی الگ ریاست بنانے کا اس لیے کہا تھا کہ ہم مسلمان الگ قوم ہے ہمارا اپنا نظریہ ہے ہماری ایک تاریخ ہے جو سب سے مختلف ہے، ہمارے نزدیک عدل و انصاف ہے ہم نہ غلام قوم ہے اور نہ غلام رکھ سکتے ہیں ہم مسلمانوں کے نبی کریم حضرت محمد ‎ﷺ نے غلاموں کو خرید کر آزاد کروایا انہوں نے پیار محبت امن کا درس دیا، حق کے لیے لڑنا جہاد ہے اور انصاف قائم کرنا مسلمانوں کی ذمہ داری ہے، یہ ہمیں سب کچھ دین اسلام کی طرف سے ملتا ہے، ہم امتی محمد ﷺ ہیں، الحمداللہ، پاکستان کے نام سے لیے کر پرچم تک اور پھر مقصد تک سب کچھ دین اسلام سے حاصل کیا گیا، پاکستان کا مطلب مقصد کلمہ طیبہ
’’لاَ اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲ ‘‘
پاکستان کے پرچم کا رنگ سفید اور سبز( گنبدِ خضرا) سے، پاکستان کے ساتھ ہمسایہ ملک ہندستان اور پاکستان نے لڑنا ہے غزوہ ہند وقت کے ساتھ ساتھ تمام چیزیں خود سامنے آرہی ہے، اللہ تعالی نے جن لوگوں سے اپنا کام لینا ہے ان کو چن لیا ہے اور ان کے دلوں میں یہ بات ڈال دی ہے کہ ان کا جینا مرنا پاکستان مدینہ ثانی کے ساتھ ہے، آج جب یہ تصویر نظر سے گزری تو مجھے یہ تحریر لکھنے کو بہت دل کیا میرے پاس الفاظ بہت تھے اس تصویر میں غور سے دیکھئے تو ایک ایسا جنرل کھڑا ہے جو دنیا کی نظر میں رہا اور وہ ملک جس کو ہندستان کہتے ہے وہ ہندوں اس جنرل سے شدید نفرت کرنے لگے اور ان کے خلاف اس قدر منفی پروپیگنڈے میں مصروف ہوئے کہ جھوٹ اور الزام کی بارش کر دیتے لیکن آخر اس دشمن کو یہ تسلیم ہی کرنا پڑھ گیا کہ اس کے ساتھ کسی صورت مقابلہ نہیں کر سکتے یہ بہت آگے ہے حاضر جواب ہے، اب آئے اس تصویر پر اور خود دیکھئے جنرل آصف غفور کو جو اہم ذمہ داری پوری کرنے کے بعد فورن اللہ تعالی کے گھر پہنچ گے اور پھر روضہ رسول اللہ ﷺ پر حاضری دی اور ساتھ ہی سلوٹ کیا، یہ پاکستان ہے جس کی بنیاد کلمہ طیبہ پر ہے اور سلوٹ کے وقت یہ جذبہ نظر آرہا ہے کہ وہ اپنی مزید اہم ذمہ داری کو لینے سے پہلے اللہ اور رسول اللہ ﷺ سے خاموش الفاظ میں بات کر رہئے ہیں دل ہی دل میں آگاہ کر رہئے ہیں رحمت کی دعا کر رہئے ہیں، یاد رکھئے جنرل آصف غفور بلکل نارمل عام شہری کی طرح گے جس کا علم صرف چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ اور اہم اداروں کو تھا، انہوں نے سرکاری دورہ نہیں کیا بلکہ ہائبرڈ وار کے ڈیزائن کو سمجھنے کے بعد گے، یہ بھی یاد رکھئے پوری دنیا ایک طرف کھڑی ہے پاکستان کے خلاف اور یہ سات لاکھ فوج ایک طرف کھڑی ہے، جانتے ہیں اس فوج کا ہر جنرل اس ہی طرح خاموشی سے جاتے رہتے ہیں اور مشکل میں اللہ اور رسول اللہﷺ کے ہاں اپنا مسئلہ بیان کرتے ہیں اور واپس آتے ہی اہم فیصلے کرتے ہیں، منظور پشتین علی وزیر محسن ڈاور اچکزئی جیسے لوگ افغانستان بھارت امریکا سے کہتے ہیں کہ آو، ان کا ایمان ان پر ہے اور وہ یہ نہیں جانتے کہ یہ پاک فوج ہے ان کا ایمان
’’لاَ اِلٰہَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲ ‘‘ پر ہے، یہ فرق ہوتا ہے اور یہ وجہ ہے کہ پاک فوج آج تک دشمن سے لڑ رہی ہے اور اس بات کا ثبوت یہ ہے کہ جب مشکل آئے تو سمجھ لیے وہ راستہ درست ہے افواج پاکستان کے لیے بار بار مشکل کیوں وہ اس لیے کہ انہوں نے امت کو جوڑنا ہے اور علی وزیر جیسے لوگ امت کو جوڑنے نہیں دیتے اس لیے فرق یہ ہے، باجوہ ڈاکٹرائن تکمیل پاکستان کا مشن ہے جو آج سے 9 سال پہلے جنرل شجاع پاشا اور جنرل کیانی نے خاموشی سے بنیاد رکھی تھی جو آج جنرل باجوہ کی قیادت میں بلکل اہم موڑ پر پہنچ چکی ہے اور اس وقت پاک فوج کی اعلی قیادت صرف اللہ اور رسول اللہ کو دیکھ کر اہم فیصلے کرتی جا رہی ہے اس میں بار بار مشکل ہے لیکن اللہ کی مدد بھی حاصل ہے، یہ پاک فوج ہے جو اللہ توقل چلتی ہے، میجر جنرل آصف غفور نے بہترین انداز میں کام کیا جنرل بابر افتخار نے آتے ہی ایسی دعا پڑھ دی جس سے دشمن کو بلکل واضح پیغام ہے کہ وہ جان لیے یہ فوج اللہ توقل ہے اور انشاءاللہ پاک فوج کامیاب ہوگی، یہ تصویر ہر اس شخص کے لیے ہے جو پاک فوج کے لیے غلط الفاظ استعمال کرتا ہے یہ تصویر دشمن کے لیے پیغام ہے ہماری طاقت ہمارا دین ہے، ہمارے پیارے نبی حضرت محمدﷺ نے ہمیں سب کچھ مکمل کر کے دیا ہے ہمیں 1400 سال پہلے ہر چیز مل چکی ہے ہمارا آئین بھی موجود ہے یہ تصویر کھلا پیغام ہے، یہ سلوٹ دیکھ لیے اور اندازہ کر لیے ہم ہر جگہ کھڑے ہونگے تو امتی محمد ﷺ ہی ہونگے، پاکستان کو دین اسلام سے کوئی دور نہیں کرسکتا، کسی ادارے میں دین اسلام اتنا جذبہ نہیں ہوگا جو پاک فوج میں موجود ہے کیونکہ یہ آتے ہی اس جذبے سے ہیں اور ان کا جذبہ وردی میں ہے جو کبھی نہ ختم ہونے والا ہے، سر آصف غفور کو ہم جب بھی ملے ان میں احساس محبت ہی نظر آیا ہے یہ اس قدر پاکستان سے محبت کرتے ہے کہ کوئی سوچ نہیں سکتا ہے، ففتھ جنریشن وار کو تمام پہلو سے دیکھا گیا، آئی ایس پی آر دین کے معاملے پر بھی گہری نظر رکھے ہوئے ہیں میں بہت سی ایسی چیزیں جو شیئر نہیں کر سکتا لیکن ہاں آئی ایس پی آر نے سب سے زیادہ رپورٹ کی جو سوشل میڈیا پر دین کا احترام نہیں کرتے اور وزیراعظم پاکستان عمران خان کے سامنے مکمل رپورٹ رکھئی گئی جس پر انہوں نے دنیا کو بار بار بتایا کہ ہم یہ برداشت نہیں کرسکتے جو سوشل میڈیا پر غلط مواد ہمارے دین کے خلاف پھیلا جارہا ہے جس کو دیکھ کر کچھ قوانین بھی بنانے کے لیے کوشش کی گئی تھی، لیکن بدقسمتی سے اس کو سیاسی رنگ دیا گیا، لیکن انشاءاللہ تکمیل پاکستان کا مشن آخری مرحلے میں داخل ہوچکا ہے جلد باجوہ ڈاکٹرائن سے پاکستان بہت مضبوطی سے کھڑا ہورہا ہے دنیا نے پاکستان کے فیصلے تسلیم کرنے ہے اور ہم کروا بھی رہئے ہیں انشاءاللہ،، پاکستان تاقیامت ہے، افواج پاکستان زندہ باد

تو سلامت وطن
تا قیامت وطن
پاکستان کا بیٹا