اقتباسات

شہادت 3 رجب امام علی نقی علیہ السلام

3رجب شہادت امام علی نقی علیہ السّلام

امام علی نقی نے اپنی شہادت کے آخری لمحات میں اپنے فرزند امام حسن عسکریؑ کی طرف رُخ کرکے فرمایا:
میرے بیٹے مہدیؑ کو میرا سلام کہنا اور کہنا مجھے تمہارے دیدار کی بے حد آرزو تھی حسرتِ دیدار دل میں لے کر جا رہا ہوں_

امام حاکم علیہ الرحمہ نے صحیح سند کے ساتھ روایت کیا ہے کہ سیدنا انس رضی اللّہ عنہ سے مروی ہے کہ خاتم النبیین نبی کریم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے اہلِ بیتؑ کی عظمت بیان کرتے ہوئے
ارشاد فرمایا: ’’اللّہ تعالیٰ نے میرے ساتھ یہ وعدہ فرمایا ہے کہ میر ے اہل بیت میں سے جو بھی اللّہ تعالیٰ کی توحید اور میری رسالتؐ کا اقرار کرے گا تو اللّہ تعالیٰ اس کو عذاب نہیں دے گا۔‘‘امام طبرانی علیہ الرحمہ روایت کرتے ہیں کہ خاتم النبیین رسول اللّہ صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’ اللّہ تعالیٰ اولادِ فاطمہ علیہا السلام کو عذاب نہیں دے گا۔‘‘(معجم الکبیر) اہلِ بیت اطہارکی فضیلت اور عظمت قرآن اور حدیث کی نصوص سے ثابت ہے ۔ ان سے محبت کرنا،ان کا احترام کرنا اور ان سے عقیدت رکھنا ہر مسلمان پر واجب ہے ۔اِسی طرح ان سے بغض و عداوت رکھنا اور ان کو ایذا پہنچانا اللّہ تعالیٰ اور خاتم النبیین رسول اللّہ صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی ناراضگی کا سبب ہے ۔
نام و نسب:آسمان ِامامت و ولایت کے ایک درخشندہ ستارے سیدنا امام علی نقی علیہ السلام ہیں۔آپ کا اسم گرامی ’علی‘ کنیت ’ابوالحسن ثالث‘ (کنیت کے ساتھ ثالث اس لیے لگا کہ آپ علیہ السلام سے پہلے مولائے کائنات جناب سیدنا علی المرتضیٰ علیہ السلام اور امام علی رضا علیہ السلام کی کنیت ابو الحسن تھی) اور لقب’ نقی ‘ہے ۔آپ علیہ السلام کے القاب ہادی، عسکری اور مہدی بھی ہیں۔ ولادت:سیدناامام علی نقی علیہ السلام5 رجب 214 ہجری بروز جمعۃ المبارک مدینہ طیبہ میں پیدا ہوئے ۔ آپ علیہ السلام اپنے والد گرامی سیدنا امام محمد تقی علیہ السلام کے وارث و جانشین تھے ۔آپ علیہ السلام کی ساری تربیت آپ کے والد گرامی سیدنا امام محمد تقی علیہ السلام نے فرمائی۔جملہ علوم دینیہ آپ علیہ السلام نے اپنے والد گرامی سے سیکھے ۔آپ علیہ السلام ائمہ اہل بیت کے دسویں امام ہیں۔ خصائص و فضائل:سیدنا امام علی نقی علیہ السلام اعلیٰ و عمدہ اخلاق و اوصاف کے مالک تھے ۔ آپ علیہ السلام نے بھی سابقہ ائمہ اہل بیت علیہم السلام کی طرح ہجرت،شاہی جبر اور قیدوبند کی صعوبتیں برداشت کیں۔عباسی بادشاہوں کی طرف سے دی گئیں تمام مصیبتوں پر صبر و استقامت کا مظاہرہ فرمایا۔ شاہانِ عالم ہر دور میں اہل بیت سے خائف رہے کہ کہیں امت ان کو چھوڑ کر اہل بیت کی ہی صرف گرویدہ نہ ہوجائے ،اِسی لیے انہوں نے اہلِ بیت کو ہر ممکن تکلیف پہنچانے کی کوشش کی اور ان نفوسِ قدسیہ کو کہیں بھی ایک مقام پر مستقل قیام نہ کرنے دیا۔سیدنا امام علی نقی علیہ السلام مدینہ طیبہ میں اپنے فرائضِ منصبی بطریقِ احسن سرانجام دے رہے تھے کہ عباسی خلیفہ متوکل نے آپ علیہ السلام کو مدینہ طیبہ سے نکلنے پر مجبور کر دیا۔آپ علیہ السلام آخرکار وہاں سے ہجرت فرما کر بغداد تشریف لے آئے ۔ سیدناامام علی نقی علیہ السلام علم و فضل ،سخاوت اور دیگر کئی اوصاف میں اپنے والد گرامی سیدنا امام محمد تقی علیہ السلام کے مشابہ تھے ۔ سیدنا امام علی نقی علیہ السلام نے کئی علمی پیچیدگیوں کا حل بڑی آسانی سے پیش فرمایا۔ آپ علیہ السلام سے قضا و قدر کے بارے میں سوال کیا گیا توآپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: انسان قضا وقدر کے معاملے میں نہ بالکل مجبور ہے اور نہ ہی بااختیارہے بلکہ جبر و اختیار کی درمیانی حالت میں ہے ۔(الصواعق المحرقہ) سیدناامام علی نقی علیہ السلام سخاوت کا بحرِ بیکراں تھے ۔آپ علیہ السلام کی سخاوت کا یہ عالم تھا کہ ایک مرتبہ آپ سے مولا ئے کائنات جناب حیدرکرار علیہ السلام کے ایک عقیدت مند نے سوال کیا کہ جناب میں دس ہزار درہم کا مقروض ہوں، آپ میری مدد فرمائیں۔ آپ علیہ السلام نے اُس شخص کو ایک رُقعہ عنایت کرتے ہوئے ارشاد فرمایا کہ کل جب میں لوگوں کی مجلس میں موجود ہو ں تو تم مجھے یہ رُقعہ دیتے ہوئے قرض کی واپسی کا مطالبہ کرنا۔وہ عرض کرنے لگا: حضور! میں اپنے محسن سے ایسی جسارت کیسے کر سکتا ہوں؟آپ علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: تم ویسے کرو جیسے تم سے کہا گیا ہے ۔ اگلے دن لوگوں کی محفل میں اس شخص نے آپ علیہ السلام کو وہ رُقعہ پیش کرتے ہوئے قرض کا مطالبہ کیا۔آپ علیہ السلام نے رقم کی ادائیگی کے لیے اس شخص سے تین دن کی مہلت مانگی۔ جب عباسی بادشاہ متوکل کو اس بات کا علم ہوا تو اس نے اپنے خادم کو تیس ہزار درہم دے کر امام علی نقی علیہ السلام کی طرف روانہ کیا۔ آپ علیہ السلام نے وہ تیس ہزار درہم وصول فرماکر رقم مقروض کے حوالے کی اور ارشاد فرمایا: تم اس رقم سے اپنا قرضہ اتار و اور باقی جو بچے وہ اپنے اہل خانہ کی کفالت میں خرچ کر دو۔ اس حسینی شہزادے کی وجاہت اور عظمت و شان کا عالم یہ ہے کہ ایک مرتبہ بادشاہ جعفر متوکل کے دربار میں ایک خاتون نے سیدزادی ہونے کا دعوی کیا۔ بادشاہ کو شک گزرا تو اُس نے سیدنا امام علی نقی علیہ السلام سے عرض کیا کہ آپ اس خاتون کو آزمائیں۔امام علیہ السلام نے ارشاد فرمایا:اللّہ تعالیٰ نے درندوں پر امام حسین رضی اللّہ عنہ کی اولاد کا گوشت حرام کیا ہے ،اسے درندوں کے آگے ڈال دیتے ہیں تاکہ اس کے دعویٰ کی دلیل مل جائے ۔یہ سنتے ہی وہ خاتون رونے لگی اور اُس نے اپنے جھوٹ کا اقرار کر لیا۔ بادشاہ کے کچھ مصاحبوں نے اُس سے کہا کہ اِسی طرح امام علی نقی کا بھی امتحان لیا جائے ۔اِس معاملہ میں خلیفہ اور امام علیہ السلام کے درمیان بحث چھڑ گئی۔بادشاہ متوکل،امام علی نقی علیہ السلام سے کہنے لگا کہ اس بات کے ثبوت کے لیے آپ شیر خانہ میں تشریف لے جائیں۔ اگر واقعی شیر نے آپ کو کچھ نہ کہا تو اس سے آپ کی قدر و منزلت معلوم ہو جائے گی اور ثابت ہوجائے گا کہ درندے آلِ حسین پاک علیہ السلام کا حیا کرتے ہیں۔ امام نقی علیہ السلام بادشاہ کے سامنے سے اُٹھے اور شیر خانہ کی طرف تشریف لے گئے جہاں چندشیر موجود تھے ۔آپ علیہ السلام نے شیرخانہ میں اندر داخل ہو کر دروازہ بند کر دیا۔ بادشاہ اور دیگر وزرا یہ سارا منظر بالاخانے سے دیکھ رہے تھے ۔ جب امام علیہ السلام شیروں کے پاس گئے تو انہوں نے آپ علیہ السلام کی قدم بوسی کی اور انتہائی عاجزی اور ادب کے ساتھ آپ کے سامنے گھٹنے ٹیک کر بیٹھ گئے ۔ بادشاہ اور درباری یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گئے اور یوں وہ امام علیہ السلام کی عظمت کے بھی معترف ہو گئے ۔(الصواعق المحرقہ) وصال:سیدنا امام علی نقی علیہ السلام بغداد کے نواحی علاقے سرمن رائے جسے سامرہ بھی کہتے ہیں،وہاں مقیم تھے ۔26جمادی الآخر 254 ء میں وصال فرمایا بعض معرخین نے 5 رجب المرجب تحریر فرمایا اور وہیں آپ علیہ السلام کا مزار پاک مرجع خلائق ہے ۔
اولاد امجاد:سیدنا امام علی نقی علیہ السلام کے تین صاحبزادے ا ور ایک صاحبزادی تھیں۔آپ علیہ السلام کے صاحبزادے سیدنا امام حسن عسکری علیہ السلام، حضرت عبداللّہ الحسین رضی اللّہ عنہ اور حضرت جعفر رضی اللّہ عنہ تھے ۔ صاحبزادی بی بی عائشہ تھیں۔سیدنا امام علی نقی علیہ السلام کے بعدمنصبِ امامت و ولایت پر سیدنا امام حسن عسکری علیہ السلام فائزہوئے ۔ اللّہ تعالیٰ ہمیں ائمہ اہلِ بیت کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور خاتم النبیین اللّہ صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی ساری آل سے سچی محبت استوار کرنے کی سعادت عطا فرمائے ۔آمین

عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام (رجسٹرڈ)پاکستان