اقتباسات

خاتم النبیین صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کے طفیل غازی علم دین شہید رح کی قبر پر کروڑہا رحمتوں کا نزول فرمائے

تحفظ ختمِ نبوّتؐ کےجانباز_سپائی

غازی علم دین_شہیدرح

اللّہ کریم ہمارے آقا و مولا حضور رحمت اللعالمین
خاتم النبیین صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کے طفیل غازی علم دین شہید رح کی قبر پر کروڑہا رحمتوں کا نزول فرمائے آمین
آج عاشق رسول صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم غازی علم دین شہید کی 92 برسی عقیدت و احترام سے منائی جائے گی غازی صاحب کے جنازے میں لاہور کا ہر فرد شرکت کرنا چاہتا تھا ایک محتاط اندازے کے مطابق انبالہ امرتسر لدھیانہ منٹگمری جالندھر قصور گوجرانوالہ جہلم گجرات اور میانوالی سے تقریبا 6 لاکھ مسلمان اس جنازے میں شریک ہوے جبکہ لاہور اس وقت محض دو لاکھ نفوس کا شہر تھا جنازے کا جلوس ساڑھے پانچ میل لمبا تھا نماز جنازہ چار بار پڑھائی گئی مولانا شمس الدین سید دیدار علی شاہ سید احمد شاہ اور چوتھی مرتبہ یہ فریضہ پیر جماعت علی شاہ نے سر انجام دیا پہلی نماز میں دو لاکھ افراد شریک تھے معتقد اپنی جھولیوں اور ٹوپیوں میں پھول بھر بھر کر لاتے ہوے میت پر ڈال رہے تھے عرق گلاب کی لا تعداد بوتلیں چھڑکی جا چکی تھیں تالع مند نے جب علامہ اقبال سے جنازہ پڑھآنے کی درخواست کی تو وہ اس مطالبے پر لرز کر رہ گئے اور کہا میں بہت گنہگار انسان ہوں محترم میری اتنی بساط کہاں کہ اس شہید رسول صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی نماز جنازہ پڑھا سکوں اس انکار کے بعد چوبرجی کے وسیع میدان میں مسجد وزیر خان کے خطیب حضرت قاری محمد شمس الدین نے نماز جنازہ پڑھائی لحد تیار ہوئی تو مولانا ظفر علی خان فرط جذبات میں اندر جا کھڑے ہوے اور روتے ہوے بے اختیار بولے کاش یہ سعادت مجھے نصیب ہوتی علامہ اقبال صاحب نے میت کو کندھا دیا اور اپنے ہاتھوں سے قبر میں لٹایا پیشانی پر بوسہ دیا اور بولے اسیں گلاں ای کردے رہ گئے ترکھانان دا منڈا بازی لے گیا

عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام(رجسٹرڈ)پاکستان