خبریں

شہید سرفروش محترم جناب وصی محمد قریشی

یومِ شہادت 19 محرم الحرام
سلام شہید سرفروش
محترم جناب وصی محمد قریشی رحمت اللّہ علیہ
(سابقہ عالمی امیر انجمن سرفروشان اسلام پاکستان)
حیدرآباد کے مذہبی و روحانی تاریخ میں اھم شخصیتوں کے نام اس قدر اہمیت کے حامل رہےہیں جن کے تذکرے کے بغیر حیدرآباد کی دینی و روحانی تاریخ نا مکمل رہتی ہے۔ ہر چند کے ان کا تعلق حیدرآباد سے رہا۔ اپنی زندگی کے لازوال ایام یہی گزارے اور اسی زمین میں پیوند خاک ہو گئیں۔ ان میں ایک بہت اہم نام شہید سرفروش خادمِ انجمن سرفروشان اسلام وصی محمد قریشی المنتٰہی قادری کا ہے۔ سرزمین حیدرآباد کو یہ شرف بھی حاصل ہے کہ اس نے اپنے وقت کے عظیم المرتبت علماء اکرام, حافظ, قاری عظام اور ولی اللّٰہ کو اپنی گود میں کھلایا۔ آپ کو بھی یہ سعادت نصیب ہوئی۔
شہید وصی محمد قریشی مذہبی معلم, روحانی طالب اور کہنہ مشق منتظیم تھے۔ آپ علوم شریعہ و طریقت کے سچے, بے لوث, نڈر اور بے باک سپاہی تھے۔ آپ نرم مزاج کے حامل تھے اسی وجہ سے آپ کی باتیں آپ کی ذھانت کی عکاس تھیں۔ آپ آج کے دور میں, ان اعلٰی تہذیبی و اخلاقی اقدار کی نمائندگی کررہے تھے, جس سے آج کی دنیا, جہالت کے اندھیروں سےنکل کر ہفت عالم کے نور میں, اپنی دنیا و آخرت بدل سکتی ہیں۔ ہواؤں کے تیزی سے بدلتے رُخ میں اپنا چراغ جلائے رکھنا بڑی ہمت کا کام تھا, یہ اعزاز بھی صرف آپ ہی کے حصے میں آتا ہے۔
شہید سرفروش وصی محمد قریشی قبلہَ عالم مرشد کامل حضرت سیدنا ریاض احمد گوھر شاہی مدظلہ عالی کی نگاء کرم و اذن خاص سے انجمن سرفروشان اسلام انٹرنیشنل کے امیر کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دے رہے تھے کہ دائمی انجام سے بے خبر قاتلوں کی سازش کا شکار ہو گئے۔ آپ کو بروز جمعرات ۱۹, محرم الحرام ۱۴۳۳ھ بمطابق 15 دسمبر 2011ء کو آپ کی رہائش گاہ کے باہر گولیاں مار کر شہید کردیا گیا۔ آپ شہدائے اسلام و شہدائے کربلا کی شہادت عظمٰی کی یادوں میں اس طرح وابسطہ ہوئے کہ حسینی رنگ میں چلے گئے۔
علم دوست, انسانیت نواز, صداقت پسند اور مجاہدانہ کردار کے حامل آج ہم سے بچھڑے سات سال ہو گئے۔ لیکن آپ کی یادیں, باتیں اور کردار ہماری روح میں پیوست ہیں۔
جو قوتیں اللّٰہ تعالٰی نے انسان میں رکھیں ہیں ان کو تحریک دینا اور شگفتہ و شاداب کرنا انسان کی تعلیم اور ان کو کسی بات کا مخزن و مجمع بنانا اس کی تربیت ہے۔ مرشد کامل کی نگاء کرم کی اعلٰی و ارفع تربیت نے آپ کو معرفت و تصرف کے اعلٰی مدارج پر فائز کیا۔ اسلامی علوم, قرآن و حدیث کے خزینہ شہید سرفروش وصی محمد قریشی کے اثاثہ تھے۔
شخصی طور پر شہید سرفروش خوش وضع, خوش اخلاق, محبتی, دردمند اور دوست نواز انسان تھے۔ اور گھریلو طور پر ایک مشفق, با اْصول, ملنسار, سماجی و اخلاقی, روایت پسند اور
زمانہ شناس انسان تھے۔ آپ تنظیمی مصروفیات کے ساتھ ساتھ اپنے گھریلو امور کو خوش اسلوبی سے انجام دیتے۔ تنظیمی طور پر امیر کی حیثیت سے رہبر و معلم آپ کا کردار بے مثال تھا۔ آپ کی جدوجہد نے عہد آفرین کے اسکالر کے منصب پر فائز کیا۔ آپ کی قیادت اور تنظیمی سفر اور ان کی نوع بہ نوع خصوصیات کا ذکر اگر اجمالی کیا جائے تو کثیر صفحات درکار ہونگے۔ آپ کا نام ” وصی محمد” ‘لاحقہ اسم بامسمی’ ہے۔ ایوان مراتب کی کس منزل پر آپ کی جگہ متعین کریں یہ بیت الاحمد کے سفیر کو ہی زیب حسن دیتا ہے, ان سے قطع نظر تین دھائیوں سے زائد کا طویل سفر لا تعداد مضامین آپ کی شخصیت کا احاطہ کھیچنے سے قاصر ہیں۔
مرشد کریم نے اپنی شجاعت, بہادری اور تسلیم و رضا کے گْر آپ کو سکھا رکھے تھے۔ آداب شاہی ہی تشکیل, تعمیر و ترویج کے مسمم ارادے ہی انجمن سرفروشان اسلام بقاء کی ضمانت ہیں۔
خادم الفقراء کا سفر اب ظاہری دنیا میں مختصر ہوا, اسلامی دنیا بالخصوص اولیاء اللّٰہ کا نور نظر و فرزند عظیم مرشد کریم کا عزیز معظم, لطائف عالم کا بے کنار سمندر کا تیراک تمام لہروں کو عبور کرتے ہوئے ماہ محرم الحرام میں اپنی منزل شہادت پر گامزن ہو گیا۔ اللّٰہْ رب کریم کی رضا و مرضی پر راضیہ و مرضیہ ہو گیا۔ عزیز, اقارب و احباب کی آنکھیں آج بھی آنکھیں نم ناک اور دل غمزدہ ہیں۔ یہ حقیقت ہے کہ آج بھی آپ کےخلا کو پر نہ کیا جا سکا, لیکن آپ کے جانے کے بعد تنظیمی امور سرد نہیں ہوئے۔ آندھیوں میں چراغ جلانے اور ویرانوں میں چمنستان جلانے کا جوش مدھم نہیں ہوا۔ امید ہے آج بھی قاتل بظاہر آزاد ہیں لیکن محصور ہیں اپنے ضمیر کی قید میں عمر قید ہیں۔
ہم سب کا سلام ‘ اے شہید سرفروش ‘، ہم عہد کرتے ہیں, مرشد کریم کے مشن میں کوئی سستی, کاہلی اور تفریق کو مشن میں رکاوٹ نہیں بننے دیں گے, اللّٰہ رحمٰن و رحیم صدقہ یا رسول اللّٰہﷺ مرشد کامل کے فیوض برکات سے مالا مال فرمائےاور صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین۔