اقتباسات

یکم محرم الحرام یوم شہادت خلیفہ دوم حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہا

یکم محرم الحرام

یومِ شہادت خلیفہ_دوئم

حضرت سیّدناعمرفاروق رضی اللّہ تعالٰی_عنہ

حضرت عمرفاروق رضی اللّہ تعالٰی عنہ جب مسلمان ہوۓ نماز کا وقت ہوا تو
حضور ﷺ نے فرمایا صحابہؓ تیاری کرو نماز کی، حضرت عمر فاروق رضی اللّہ تعالیٰ عنہ نے پوچھا.. حضور نماز کہاں پڑھیں گے ؟
حضور ﷺ نے فرمایا کسی کونے میں چھپ کے پڑھتے ہیں، عمر فاروق نے کہا حضور آپؐ کے قدموں پہ میرے ماں باپ قربان، آگر اب بھی چھپ کے نماز پڑھیں تو عمر کے مسلمان ہونے کا کیا فائدہ ؟
عمر فاروق نے کہا حضور آج نماز کعبتہ اللّہ میں پڑھیں گے.
حضور ﷺنے فرمایا عمر کفار کا بڑا غلبہ ہے ۔

خدا کی قسم جب عمر فاروق رضی اللّہ تعالٰی عنہ مسلمان ہوۓ تو مکے کے کافروں نے گلیوں میں نکل کر ماتم کیا کے ہاۓ آج آدھا مکہ ہم سے چھینا گیا ۔ عمر فاروق واپس آئے حضور ﷺ سے کہا اے میرے حضور..!! آپ آگے چلیں میں آپ کے پیچھے چلتا ہوں بیت اللہ میں نماز پڑھیں گے، میں دیکھتا ہوں کس کافر کی جرات ہوتی ہے جو ہمارا راستہ روکے. با سلامت بیت اللہ کے دروازے پر پہنچے جب بیت اللہ کا دروازہ کھلا تو میرے نبی ﷺ نے خوشی میں نعرہ تکبیر خود بلند کیا،، اللہ اکبر کی صدائیں مکہ مکرمہ میں گونجتی ہوئی آسمان کو چھونے لگی اور مسلمانوں نے کھلے عام عبادت کی، اسلام کو طاقت ملی ۔ اور جب میرے نبی نے مکہ سے ہجرت کی اس وقت بھی عمر فاروق نے انوکھی ہجرت کی سب سے پہلے بیت اللہ کا طواف کیا پھر گھوڑے پے سوار ہوۓ اور مکے کی گلیوں میں اعلان کیا کے آج میں ہجرت کر کے جارہا ہوں مدینہ اپنے محبوب محمّد مصطفیٰ ﷺ کے پاس اگر کسی کافر میں جرات ہے تو عمر کے راستے کو روکے کسی نے اپنے بیوی بیوہ کروانی ہے یا اپنے بچوں کو یتیم کروانا ہے تو آئے میدان میں خدا کی قسم کسی کی جرات تک نہ ہوسکی عمر کے مقابلے میں کھڑے ہونے کی

اس عمر ابن الخطاب رضی اللہ تعالٰی عنہ پر سلام بے شمار۔۔۔
حضرت عمرفاروقؓ خلیفہ وقت تھے آپ کے بیٹے روتے روتے آتے ہیں۔آپؓ پوچھتے ہیں اے فرزند کیا ھوا؟ بیٹے ارشاد کرتے ہیں ابا حضور ھم حسنؓ وحسینؓ سرداران جنت کے ساتھ کھیل رھے تھے۔ھماری لڑائی ھوئی تو حسنؓ وحسینؓ کہتے ہیں تم ھمارے غلام ھو۔
حضرت عمرؓ کا چہرہ مبارک چمک اٹھتا ھے فرماتے ہیں جاو بیٹے بھاگے بھاگے جاو اور میرے سوہنے نبیؐ کے نواسوں سے لکھوا لاوّ۔کہ انہوں نے عمر ؓاور اولاد عمر ؓکو اپنا غلام تسلیم کیا اس سے بڑی سعادت کیا ھوگی کہ مجھے یہ سند مل جائے کہ مجھے حسن ؓو حسین ؓ نے غلامی میں لے لیا۔سبحان اللہ
خلیفہ دوئم حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ جلیل القدرصحابی اور بہترین منتظم تھے۔ ان کے دورخلافت میں 22لاکھ مربع میل پر اسلام کاپرچم لہرایا گیا۔
خطبہٴ جمعہ کے دوران ایک شہری خلیفہ وقت سے استفسار کرتا ہے کہ بیت المال سے ملنے والا کپڑا تو اتنا نہیں تھا کہ ان جیسے دراز قد شخص کا کرتا بن سکے۔ پھر یہ اضافی کپڑا کہاں سے آیا؟ خلیفہ کی جگہ مجمع سے ان کا بیٹا وضاحت کرتا ہے کہ انہوں نے اپنے حصے کا کپڑا والد کو دیا جس سے ان کا کرتا بن پایا۔ یہ تھے 22لاکھ مربع میل پر اسلام کا پرچم لہرانے والے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ان کا لقب فاروق تھا۔ انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حق و باطل میں فرق کرنے پر یہ لقب دیا۔ انہیں مراد رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی کہا جاتا ہے۔ حضرت عمرفاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حقیقی جمہوریت اورعدل کا ایسا نظام وضع کیا جس نے حکمرانی کا تصور ہی بدل ڈالا۔ عہد فاروقی کا بنیادی وصف عدل و انصاف تھا۔ شاہ و گدا ہو یا عزیز و بیگانہ، سب کیلئے ایک ہی قانون تھا۔ سن ہجری کا اجراء، فوج و پولیس، بیت المال، نئے شہروں کا قیام، نہری نظام، مردم شماری، ڈاک خانے کا قیام، تعلیم کو لازمی قرار دینا اور زرعی و مالیاتی اصلاحات عہدِفاروقی کے انقلابی اقدامات تھے۔ فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کئی آراء پرآیات ِ قرآنی نازل ہوئیں۔ ابولولوفیروز نامی شخص نے نمازفجر کے دوران آپ رضی اللہ عنہ پر قاتلانہ حملہ کیا۔ آپ رضی اللہ عنہ شدید زخمی ہوئے اور یکم محرم الحرام کو شہید ہوگئے

عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام(رجسٹرڈ)پاکستان