اقتباسات

رجب کا چاند مبارک ہو۔

جب رَجب کا مہینا آتاتو نبیِّ اکرم صَلَّ اللّہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم َیہ دُعا پڑھتے تھے:

اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ رَجَبٍ وَّشَعْبَانَ وَبَلِّغْنَارَمَضَان۔
یعنی اے اللہ عَزَّوَجَلَّ!تو ہمارے لیے رَجب اور شعبان میں بَرَکتیں عطا فرمااور ہمیں رَمَضان تک پہنچا۔
(اَلْمُعْجَمُ الْاَ وْسَط لِلطّبَرانی،ج۳،ص۸۵،الحدیث: ۳۹۳۹)
عبادت کا بیج بونے کا مہینہ
حضرتِ سَیِّدُنا علّامہ صَفُّوری رَحْمَۃُاللہِ تعالٰی علیہ فرماتے ہیں :رَجَبُ الْمُرَجَّب بِی بونے کا ،شَعْبانُ الْمُعَظَّم آبپاشی(یعنی پانی دینے ) کا اور رَمَضانُ الْمُبارَک فَصل کاٹنے کا مہینا ہے
لہٰذا جو رَجَبُ الْمُرَجَّب میں عبادت کا بیج نہ بوئے اور شَعْبانُ الْمُعَظَّم میں اُسےآنسوؤں سے سَیراب نہ کرے وہ رَمَضانُ الْمُبارَک میں فصلِ رَحمت کیوں کر کاٹ سکے گا؟
مزید فرماتے ہیں : رَجَبُ الْمُرَجَّب جسم کو ، شَعْبانُ الْمُعَظَّمدل کو اور رَمَضانُ الْمُبارَک رُوح کو پاک کرتا ہے
(نُزْہَۃُ الْمَجالِس ج۱ص۲۰۹)
جنّتی محل
تابِعی بُزُرگ حضرتِ سَیِّدُنا ابوقِلابہ رَحْمَۃُ اللّہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں:رجب کے روزہ داروں کیلئے جنت میں ایک مَحَل ہے
(شُعَبُ الْاِیمان ج۳ص۳۶۸حدیث۳۸۰۲)
پانچ بابرکت راتیں
حضرت ِسیِّدُناابو اُمامہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مَروی ہے کہ نبیِّ کریم، رء ُوْفٌ رّحیم عَلَيْهِ أَفْضَلُ الصَّلٰوةِ وَالتَّسْلِيْم کا فرمانِ عظیم ہے:

پانچ راتیں ایسی ہیں جس میں دُعا رَد نہیں کی جاتی

{۱}رجَب کی پہلی (یعنی چاند )رات
{۲}پندَرَہ شعبان کی رات(یعنی شبِ براءَ ت )
{۳} جمعرات اور جمعہ کی درمیانی رات{۴} عیدالفطرکی (چاند )رات
{۵} عیدُالْاَضْحٰی کی (یعنی ذُوالْحِجّہ کی دسویں )رات ۔ ‘‘(تاریخ دمشق لابن عساکِر ج۱۰ص۴۰۸)

جنّتی محل
پہلا روزہ تین سال کے گناہوں کا کَفّارہ
فرمانِ مصطفٰےصَلَّی اللّہ تَعَالٰی علیہ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم:
رجَب کے پہلے دن کا روزہ تین سال کا کَفّارہ ہے ،اور دوسرے دن کا روزہ دو سال کا اور تیسرے دن کا ایک سال کا کَفّارہ ہے ،پھر ہر دن کا روزہ ایک ماہ کا کفّارہ ہے*
(اَلْجامِعُ الصَّغِیر لِلسُّیُوطی ص۳۱۱ حدیث ۵۰۵۱، فَضائِلُ شَہْرِ رَجَب ، لِلخَلّال ص۷)

یہاں ’’گناہ کا کَفّارہ‘‘ سے مراد یہ ہے کہ یہ روزے ، گناہِ صغیرہ کی معافی کا ذَرِیعہ بن جاتے ہیں
رجب میں پریشانی دور کرنے کی فضیلت*
حضرتِ سیِّدُنا عبد اللہ ابنِ زُبیر رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت ہے
جو ماہِ رجب میں کسی مسلمان کی پریشانی دورکرے تو اللہ عَزَّوَجَلَّ اُس کو جنت میں ایک ایسا محل عطا فرمائے گا جو حدِّ نظر تک وسیع ہوگا۔تم رجَب کا اکرام کرو اللہ تَعَالٰی تمہار ا ہزار کر امتوں کے ساتھ اِکرام فرمائے گا
(غُنیۃُ الطّالِبین ج۱ ص۳۲۴،معجمُ السّفر لِلسّلفی

رجب المرجب میں معراجِ مُصطفٰیؐ پر
سلطان الفقرحضرت سیّدناریاض احمدگوھرشاھی مدظلہ العالٰی ارشادفرماتے ہیں
اللّہ تعالٰی کے بعدحضورپاکؐ کی ذات اعلٰی ہے اور یاد رکھیں کہ حضور پاکؐ کے ہم مرتبہ کوئی بھی نہیں اگر کوئی نبوّت کا دعویٰ کرتاہے تو میری نظر میں وہ اور اس کے پیروکاربھی کفر کے زمرے میں شامِل ہیں
اللّہ تعالٰی نے حضورپاکؐ کو جسمانی اور روحانی معراج عطافرماکر ایسا اعلٰی و ارفع مقام و مرتبہ عطافرمایا جوکسی اور کوحاصل نہیں

عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام پاکستان