میں کہ آدابِ مدینہ سے ابھی واقف نہیں میری ہر لغزش سے کیجئے درگذر، آقا حضور ﷺ
کب سے ہَے ویران دل کی رہگذر، آقا حضور ﷺ
پھر مقدر میں ہو طیبہ کا سفر، آقا حضور ﷺ
رو پڑے ہیں سیدّی ﷺ ! یا مرشدی ﷺ ! کہتے ہوئے
میرے گھر کے منتظِر دیوار و در، آقا حضور ﷺ
دیکھ پاؤں گا سنہری جالیوں کو پھر کبھی؟
حاضری کی آرزو ہَے مختصر، آقا حضور ﷺ
مَیں کہ آدابِ مدینہ سے ابھی واقف نہیں
میری ہر لغزش سے کیجئے درگذر، آقا حضور ﷺ
یہ فضا معمور ہَے صلِّ علیٰ کے نور سے
آپ ﷺ کی توصیف کرتے ہیں شجر، آقا حضور ﷺ
آپ ﷺ کے قدموں کا دھوون ہَے ازل سے روشنی
آپ ﷺ کی ہیں خاکِ پا شمس و قمر، آقا حضور ﷺ
کاغذی پیراہنوں میں ہیں غلاموں کے بدن
ہر دعائے زندگی ہَے بے اثر، آقا حضور ﷺ
آگ کا دریا جلا ڈالے گا میری جھگیاں
جل رہے ہیں ہر گلی میں گھر کے گھر، آقا حضور ﷺ
عافیت کے کس جزیرے کی طرف جائے ریاضؔ
ساحلوں پر خیمہ زن ہیں اہلِ شر، آقا حضورﷺ
❤️❤️❤️صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّم❤️❤️❤️