اقتباسات

عرس مبارک حضرت بابا فرید شکر گنج رحمۃ اللہ علیہ

#781واں عرسمبارک1444ھ2023ء
سلسلہ چشتیہ کے عظیم روحانی بزرگ شیخ حضرت بابافریدالدّین مسعود گنج شگر رحمت اللّہ علیہ(پاکپٹن)
آپ کا اصل نام مسعود ہے جبکہ فریدالدین گنج شکر رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کے لقب سے دنیا بھر میں جانے جاتے ہیں ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا سلسلہ ٔنسب امیر المؤمنین حضرت سیّدناعمر فاروقِ اعظم رَضِیَ اللّہُ تَعَالٰی عَنْہ تک پہنچتا ہے

اتفاق ہے کہ سلسلۂ عالیہ چشتیہ کے تین عظیم پیشواحضرت سیّدنا خواجہ قُطُبُ الدِّین بختیار کاکی ،حضرت بابا فریدالدین مسعودگنج شکراور
حضرت سیّد محمد نظام الدین اولیاء رِضْوَانُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہِمْ اَجْمَعِیْن کی تربیت ماں ہی کے ہاتھوں ہوئی ۔ کیونکہ ان تینوں اولیائے کرام کے والدبچپن میں ہی انتقال فرماگئے تھے

حضرت بابا فریدالدین رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ کو بچپن سے شکر بہت پسند تھی ۔ والدہ محترمہ نے پہلی بار جب آپ کو نماز کی تلقین کی توفرمایا :
’’بیٹا!نماز پڑھا کرو، اللّہ عَزَّ وَجَلَّ راضی ہوتا ہے اورعبادت گزار بندوں کوانعا مات سے نوازتا ہے ۔ تم نماز پڑھو گے تو تمہیں شکر ملا کرے گی ۔
آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ جب نماز ادا فرماتے تو والدہ آپ کے مصلے کے نیچے شکر کی ایک پُڑیا رکھ دیا کر تیں ۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ پابندی سے نماز ادا فرماتے اور نماز کے بعد شکر کی صورت میں اپنی دِلی مراد کی تکمیل کا نظارا اپنی آنکھوں سے ملاحظہ فرماتے ۔ ایک دن آپ کی والدہ محترمہ مصروفیات کے باعث جا ئے نماز کے نیچے شکر رکھنا بھول گئیں ۔ آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نماز سے فارغ ہوئے تو والدہ نے پوچھا : بیٹا! شکر ملی ؟سعادت مند بیٹے نے عرض کی : جی ہاں! مجھے ہر نماز کے بعد شکر مل جاتی ہے ۔ یہ سنتے ہی آپ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ کی والدہ اَشکبار ہو گئیں اور اس غیبی مدد پر دل ہی دل میں اللّہ عَزَّ وَجَلَّ کا شکر ادا کرنے لگیں ۔

حضرت بابا فرید گنج شکررَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے حصولِ علم اور تَربیّتِ نفس کے لیے جن شہروں کا طویل سفر اختیار کیاان میں عروس البلاد بغدادِ معلیٰ ، بخارا، غزنی، بدخشاں،چشت،شام، حرمین شریفین ،بیت المقدَّس ،قندھار، دہلی اور مدینۃ الاولیاء ملتان کے نام نُمایاں ہیں ۔

۵محرم الحرام مطابق 17 اکتوبر 1265 کوصبح سے دس بجے تک پانچ مرتبہ قرآن پاک کی تلاوت فرمائی اس کے بعد ذکر و اذکار میں مشغول ہو گئے ۔ جب ذکر سے فارغ ہوئے تو مریدین قریب آکر بیٹھ گئے ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا : باہر جا کر بیٹھ جاؤ، جب میں بلاؤں تو اندر آجانا ۔ دیر بعد آواز آئی کہ اب دوست کا دوست سے ملنے کا وقت قریب آگیا ہے ،سب لوگ اندر آگئے ۔ عشاء کی نماز باجماعت ادا کرنے کے بعد آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہپر غَشی طاری ہوگئی ،ہوش آیا تو پوچھا : کیا عشاء کی نماز پڑھ چکا ہوں، عرض کی گئی : جی ہاں ،فرمایا : دوبارہ پڑھنا چاہتا ہوں ،یہ کہہ کروضو کیا اور نماز ادا کی پھر دوبارہ بے ہوشی طاری ہوگئی ،ہوش آیا تو تیسری مرتبہ نماز پڑھنے کی خواہش کا اظہارفرمایااور وضو کرکے نماز پڑھی پھر دو نفل کی نیت باندھ لی، جب پہلی رکعت کے سجدے میں پہنچے تو بلند آواز سے یَاحَیُّ یَا قَیُّوۡم کہا اور اپنی جان جانِ آفرین کے سپرد کردی ۔ پھر یہ آواز آئی جسے سب لوگوں نے سنا کہ روئے زمین پر امانت تھی سو اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے سپرد ہوئی ۔ انتقال کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی،ایک کُہرام مچ گیا، اتنے لوگ جمع ہوئے کہ نمازِ جنازہ کا انتظام شہر سے باہر کرنا پڑا ۔

حضرت سیّدنابابافریدگنج شکررَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا مزارِ پُراَنوار پنجاب کے شہر پاکپتن شریف میں واقع ہے ،مزار مبارک کی تعمیر کا سلسلہ شروع ہواتوحضرت محبوبِ الٰہی خواجہ نظام الدین اولیاءرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے دہلی سے سینکڑوں حُفَّاظِ کرام بُلوائے ، ہر اینٹ پر گیارہ گیارہ مرتبہ قرآن مجید کا ختم ہوا۔
اللّہ عزوجل کی ان پہ رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری مغفرت ہو آمین
کتاب فیضان بابا فریدگنج شکر رحمتہ اللّہ علیہ
بہشتی دروازہ کی حقیقت پاکپتن شریف
بہشتی دروازہ کے متعلق یہ روایت منقول ہے کہ جب بابا فرید رحمتہ اللہ علیہ کے مزار کی تعمیر مکمل ہوئی تو حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء رحمتہ اللہ علیہ نے دیکھا کہ حضور نبی کریم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہ کی جماعت کے ہمراہ تشریف لائے اور مشرقی دروازہ سے نکل کر جنوبی دروازے کی سمت تشریف لے گئے، جہاں اب حجرہ قدم مبارک موجود ہے. اس حجرہ کو حضرت نطام الدین اولیاء رحمتہ اللّہ علیہ نے اس لئے تعمیر فرمایا یہاں حضور نبی کریم صل اللّہ علیہ وآلہ اور صحابہ کرام رضی اللّہ تعالیٰ عنہ کے قدموں کے نشانات تھے اور آپ رحمتہ اللّہ علیہ ان نشانات کو بے ادبی سے بچانے کے لیے یہاں حجرہ مبارک تعمیر کیا، جو اب حجرہ قدم مبارک کے نام سے معروف ہے. حضور نبی کریم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت خواجہ نظام الدین اولیاء رحمتہ اللہ علیہ سے فرمایا . "مولانا نطام الدین (رحمتہ اللّہ علیہ) تم یہ منادی کروا دوکہ جو بھی جن وانس اس دروازے سے گزرے گا اس کے لیے بخشش اور امان ہے.”
ماخذ :حضرت بابا فرید الدین رحمتہ اللہ علیہ کے سو واقعات، ص159، قصہ ١٠٠.

دربارحضرت بابافریدمسعودگنج شکرؒپاکپتن شریف میں روحانی تبلیغی ہفتہ واری محفل نعتؐ وذکرالٰہی کا سلسلہ انجمن سرفروشان اسلام(رجسٹرڈ)پاکستان کے زیرِ اہتمام کیاجاتاہے
فیضانِ اولیاء جاری رہیگا تعلیماتِ اولیاءاکرام اور روحانیت کی علمبرادار تحریک انجمن سرفروشان اسلام(رجسٹرڈ)پاکستان کے سرپرست و بانی عالمگیر روحانی شخصیت ولی کامِل حضرت سیّدناریاض احمدگوہرشاہی مدظلہ العالٰی
دعوتِ ذکرِ قلب ؛ تعلیماتِ ذکرِ قلب ؛ اجازتِ ذکر قلب کے ذریعے اولیاءِ کاملین کی روحانی تعلیمات کو عام فرمارہیے ہیں اجازت ذکرِ قلب لینے کے بعد آپ چند دِن (بتائے ہوئے طریقہ پر عمل کریں) اللّہ کا ذکر کریں اگر اللّہ نے چاہا تو آپ کے دِل کی خالی ٹِک ٹِک دھڑکنیں اللّہ اللّہ کے ذکر سے جاری ہوجائیں گی اِس کے لئے نہ آپ کو بیعت کیا جارہا ہے نہ چندہ نہ نظرانہ وصول کیا جارہا ہے یہ ایک فیض ہے جو آپ کو اللّہ اور رسولﷺ کی رضا کیلئے دیا جارہا ہے آئیں اور ذکرقلب حاصل کریں اور اپنی قسمت آزمائیں

عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام(رجسٹرڈ)پاکستان