اقتباسات

حضرت سیدنا امام علی نقی علیہ السلام آپؑ کی شخصیت اور زہد و تقویٰ پر مختصر مضمون

05رجب المرجب یوم ولادت
حضرت سیدنا امام علی نقی علیہ السلام آپؑ کی شخصیت اور زہد و تقویٰ پر مختصر مضمون

سیدنا حضرت امام علی نقی علیہ السلام “نقی” اور “ہادی” اور “آئمہ اہل بیت” میں “دسویں امام” ہیں
آپؑ کا شمار جلیل القدر آئمہ اہل بیت اطہارؑ میں ہوتا ہے آپ علیہ السلام انتہائی متقی و پارسا اور عبادت و ریاضت کے پیکر تھے

آپؑ کا اسم گرامی’علی‘،کنیت’ابوالحسن‘ اور القاب ’نقی‘ اور’ہادی‘ ہیں۔ آپ کا نام جد امجد امیر المومنین سیدنا علی المرتضی کرم اللہ وجہہ الکریم کے اسم گرامی پر’علی‘منتخب کیا گیا!

سیدنا علی نقیؑ سے پہلے حضرت علی المرتضٰی اور امام علی رضا کی کنیت ابو الحسن ہو چکی تھی اس لیے آپ کو ابوالحسن ثالث کہا جاتا ہےسیدنا امام علی نقی
علیہ السلام 5رجب المرجب شریف 214ہجری میں مدینہ منورہ میں پیداہوئے _
آپؑ نے زندگی کے ابتدائی چھ سال اپنے والد گرامی سیدنا امام محمد تقی علیہ السلام کی سرپرستی میں بسر فرمائے اس کے بعد کم سنی ہی کے عالم میں آپ اپنے والدسے جدا ہو گئے

امام محمد تقی علیہ السّلام کو عراق کا سفر درپیش ہوا اور وہیں ان کی شہادت ہوگئی جس کے بعد تمام تر ذمّہ داریاں امام نقیؑ پر عائد ہوگئیں والدگرامی کی شہادت کے بعدامام نقیؑ نے اپنی زندگی اسلام کی سر بلندی کے لیے وقف کر دی

امام نقی علیہ السلام کی زندگی کی بیشتر راتیں سجدہ ریزی میں بسر ہوتیں۔آپ علیہ السلام نے مدینہ منورہ کے قریب ایک ’صریا‘ نامی بستی قائم فرمائی تھی جس میں آپ کا خاندان طویل عرصے تک موجود رہا
اسی مقام پر آپؑ درسِ حدیث کا فریضہ سرانجام دیتے
تھے_
آپ کے درس حدیث نبوی ﷺ میں دور دراز علاقوں سے لوگ تحصیل علم کے لیے آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے

ابن حجر مکی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ سیدنا امام علی نقی علیہ السلام کو اہل بیت اطہارؑ کا علم و سخاوت ،وراثت میں ملے تھےآپ علیہ السلام انتہائی متقی و پارسا اور عبادت و ریاضت کے پیکر تھے

امام نقی علیہ السلام کی سیرت اور اخلاق وکمالات وہی تھے جو اس سلسلئہ عصمت کے ہر فرد کے اپنے اپنے دور میں امتیازی طور پر مشاہدہ میں آتے رہے تھے

قید خانے اور نظر بندی کاعالم ہو یا آزادی کا زمانہ ہر وقت اور ہر حال میں یاد الٰہی عبادت مخلوقِ خدا سے استغنا، ثابت قدمی , صبر واستقلال مصائب کے ہجوم میں ماتھے پر شکن نہ ہونا، دشمنوں کے ساتھ بھی حلم مروت سے کام لینا ، محتاجوں اور ضرورت مندوں کی امداد کرنا امام علی نقی علیہ السّلام کے نمایاں اوصاف حمیدہ تھے

قید کے زمانہ میں جہاں بھی آپ رہے آپؑ کے مصلے کے سامنے ایک قبر کھدی ہوئی تیار رہتی دیکھنے والوں نے جب اس پر حیرت ودہشت کااظہار کیا تو آپؑ نے فرمایا! میں اپنے دل میں موت کاخیال قائم رکھنے کے لیے یہ قبر اپنی نگاہوں کے سامنے تیار رکھتا ہوں_

ایک دن ایک شخص سیدنا امام نقی علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ ! میں آپ کے جد امجد حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت سےمنسلک ہوں ۔مجھ پر بہت زیادہ قرض ہے ،جس کو میں ادا کرنے کی سکت نہیں رکھتااور آپؑ کے علاوہ کسی دوسرے کو نہیں پاتا کہ وہ میری داد رسی کرے _

حضرت امام نقی ؑ نے اس شخص کی بات بغور سننے کے بعد ایک کاغذ پر اپنے قلم سے لکھا اور اقرار کیا کہ اس عرب شخص کا مجھ پر قرض ہے۔ لیکن اس کی مقدار اس شخص کے قرض سے زیادہ تھی، اس کے بعد فرمایا!
یہ تحریر لے لو جب سامرہ پہنچو تو میرے پاس آنا
وہاں چند لوگ میرے پاس بیٹھے ہونگے اس تحریر کے ساتھ مجھ سے سختی سے اپنے پیسوں کا مطالبہ کرنا! اس شخص نے وہ تحریر لے کر کہا کہ! میں ایسا ہی کروں گا جیسے آپؑ نے حکم دیا
ایک دن امام نقی علیہ السلام سامرہ میں کچھ لوگوں کے ساتھ جلوہ افروز تھے کہ وہ شخص آن پہنچا اور آپؑ کے بتائے ہوئے طریقہ کے مطابق اپنی رقم کا مطالبہ کرنے لگا۔امام نقی ؑنے اس سے معذرت چاہی اور اس کے قرض کو ادا کرنے کا وعدہ کیا

اس واقعہ کی خبر عباسی بادشاہ متوکل تک پہنچی متوکل نے تیس ہزار درہم حضرت امام نقی ؑ کے ہاں بھیج دیے تو آپ نے ان کو ہاتھ نہیں لگایا یہاں تک کہ وہ شخص آ گیا آپؑ نے اس شخص سے فرمایا! یہ مال لے جاؤ اور اپنا قرض ادا کرو اور باقی کو اپنے اہل و عیال پر خرچ کرلو۔حضرت امام علی نقی علیہ السّلام کے دور میں عباسی بادشاہ معتصم فوت ہوا اور واثق باللہ کی حکومت شروع ہوئی_ 236 ھ میں واثق بھی فوت ہوا اور مشہور ظالم و سفاک دشمن اہل بیت متوکل تخت حکومت پر بیٹھا_

250 ھ میں متوکل ہلاک ہوا اور منتصر باللہ بادشاہ بنا، جو صرف چھ مہینے سلطنت کرنے کے بعد مر گیا اور مستعین بالله کی سلطنت قائم ہوئی
253 ھ میں مستعین کو حکوت سے دست بردار ہو کر جان سے بھی ہاتھ دھونا پڑا اور معتز بالله بادشاہ ہوا یہی امام علی نقی علیہ السّلام کے زمانے کاآخری بادشاہ ہوا_

آپ نےعباسی خلیفہ معتز باللہ کے تما م غیر اسلامی قوانین کو یکسر مسترد فرماکر حق کا علم بلند کیا
جس کی پاداش میں آپؑ کو زہر دے دیا گیاجس کی وجہ سے 3رجب المرجب شریف کو آپ کی شہادت
واقع ہو گئی-

عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام پاکستان کراچی ڈویژن
https://www.facebook.com/goharshahi.official/
https://www.facebook.com/ASI.Karachi.Division/