اقتباسات

جمعہ کے دِن حضورپاک درودشریف پڑھناافضل عبادت ہے درود شریف ذاکرِ قلبی کیلئے وصیلہ

#فضائل درودشریفؐ
فرمان مرشدکریم حضرت سیّدناریاض احمدگوھرشاھی مدظلہ العالٰی
جمعہ کے دِن حضورپاکؐ پر درودشریف پڑھنا
افضل عبادت ہے درود شریف ذاکرِ قلبی کیلئے وصیلہ ہے
#صٙلّاللّہُعٙلٙیِکٙ_یٙامُحٙمّدؐ
سلسلہ چشتیہ کا افضل درودشریف یہ ہی ہے خواجہ معین الدین چشتی ذکرکے بعد یہ ہی درود شریف پڑھتے تھے معلوم ہُوا اِسمِ اللّہ جلالی اور اِسمِ محمدؐ جمالی ہے لٙااِلٙہٙ اِلا اللّہ میں ذاتی نام اللّہ ہے باقی اشارات اور صفات ہیں محمدؐ رسول اللّہؐ میں ذاتی نام محمدؐ ہے جس کا کچھ لوک ضربوں سے ذکر کرتے ہیں محمد رسول اللّہؐ یا درود ابراہیمی ضربوں سے نہیں ہوسکتا لیکن صٙلّ اللّہُ عٙلٙیِکٙ یا رسول اللّہؐ ضرب سے ہو سکتا ہے مگر اِس کا فیض صفاتی ہے اور جو لوگ اللّہ کے ذاتی اسم سے فیض حاصل کرتے ہیں وہ سرکارِ دوعالمؐ کے بھی ذاتی اسم سے فیض حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں اِسمِ مُحٙمّدؐ کی ضرب سینے پر لگاتے ہیں اور جماتے ہیں صٙلّ اللّہُ عٙلٙیِکٙ یٙامُحٙمّدؐ کرتے وقت سانس اندر کی طرف کھینچتے ہیں یعنی صٙلّ اللّہُ عٙلٙیِکٙ سے سینے کی صفائی کرتے ہیں اور پھر لفظ محمدؐ سینے پر جماتے ہیں م قلب پر ح سری پر م خفی پر اور د روح پر ختم کرتے ہیں کیوں کے اِس کونقش کرنے میں دیرلگتی ہے اِس وجہ سے ہی اِسمِ محمدکو بعد میں پڑھا جاتا ہے کچھ لوگ کشف کیلئے اِسمِ جمال کی ضربیں لگاتے ہیں جیسا کے حضرت شیخ بہاء الدّین مشوری رح نے فرمایا کشف ارواح کا ایک طریقہ یہ ہے کہ یا احمدؐ داہنی طرف اوریامُحٙمّدؐ بائیں طرف پڑھے پھر دِل میں یٙارٙسُول اللّہؐ کی ضرب لگائے(اخبار الاخیارفارسی صفحہ نمبر199) ثابت ہُوا ذاتی فیض کی خاطر ضربوں اور سینے پرنقش کیلئے یہ درود شریف بہتر ہے لیکن تسبیح یا ودروظائف کے لئے درود ابراہیمی بہتر ہے
(مینارہ نور صفحہ نمبر59,60)

حضور نبی اکرم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجنا ایک مقبول ترین عمل ہے۔ یہ سنت الٰہیہ ہے اس نسبت سے یہ جہاں شانِ مصطفوی صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم کے بے مثل ہونے کی دلیل ہے وہاں اس عملِ خاص کی فضیلت بھی حسین پیرائے میں اجاگر ہوتی ہے کہ یہ وہ مقدس عملِ ہے جو ہمیشہ کے لئے لازوال، لافانی اور تغیر کے اثرات سے محفوظ ہے کیونکہ نہ خدا کی ذات کیلئے فنا ہے نہ آپ صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام کی انتہا۔ اللّہ تعالیٰ نہ صرف خود اپنے حبیب مکرم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم پر درود و سلام بھیجتا ہے بلکہ اس نے فرشتوں اور اہل ایمان کو بھی پابند فرما دیا ہے کہ سب میرے محبوب پر درود و سلام بھیجیں۔
اس لیے قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًاo
’’بیشک اللّہ اور ا س کے (سب) فرشتے نبیءِ (مکرمّ صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم) پر درود بھیجتے رہتے ہیں، اے ایمان والو! تم (بھی) اُن پر درود بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کروo‘‘ الاحزاب، 33 : 56

اسی طرح درود و سلام کے فضائل اور دینی و دنیوی مقاصد کے حصول میں اس کی برکات مستند روایات سے ثابت ہیں۔

حضور نبی اکرم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا : میرے پاس اللّہ تعالیٰ کی طرف سے آنے والا آیا اور عرض کیا یا رسول صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم جو آپ صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم کا امتی مجھ پر ایک بار درود شریف پڑھے اللّہ تعالیٰ اس کے بدلے اس امتی پر دس رحمتیں نازل فرماتا ہے اور اس کے دس درجے بلند کرتا ہے اس کے لئے دس نیکیاں لکھ دیتا ہے اور اس کے دس گناہ مٹا دیتا ہے۔ نسائی، السنن الکبریٰ، 6 : 21، رقم : 9892

ایک اور مقام پر ارشاد نبوی صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم ہے، حضرت ابوہریرہ رضی اللّہ عنہ روایت کرتے ہیں :
’’میں نے عرض کیا یا رسول اللّہ صل اﷲ علیک وسلم میں آپ پر کثرت سے درود شریف پڑھتا ہوں۔ میں کس قدر درود شریف پڑھا کروں؟ آپ صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جتنا چاہو اگر زیادہ کرو تو بہتر ہے میں نے عرض کیا ’’نصف‘‘ آپ صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جتنا چاہو البتہ زیادہ کرو تو بہتر ہے میں نے عرض کیا دو تہائی۔ آپ صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : جتنا زیادہ کرو تو بہتر ہے میں نے عرض کیا۔ میں سارے کا سارا وظیفہ آپ کے لئے کیوں نہ کرو آپ صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : اب تیرے غموں کی کفایت ہوگی اور گناہ بخش دیئے جائیں گے۔‘‘
ترمذی، الجامع الصحيح، ابواب الزهد، باب ماجاء فی صفة أوانی الحوض، 4 : 245، رقم : 2457

درود و سلام ایک ایسا محبوب و مقبول عمل ہے جس سے گناہ معاف ہوتے ہیں، شفا حاصل ہوتی ہے اور دل و جان کو پاکیزگی حاصل ہوتی ہے پڑھنے والے کے لئے سب سے بڑی سعادت یہ ہے کہ اسے حضور نبی اکرم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم بنفس و نفیس سلام کے جواب سے مشرف فرماتے ہیں۔ اس سے بڑھ کر یہ کہ صلوٰۃ و سلام کسی صورت میں اور کسی مرحلہ پر بھی قابلِ رد نہیں بلکہ یہ ایسا عمل ہے جو اللّہ تعالیٰ کی بارگاہ میں ضرور مقبول ہوتا ہے اگر نیک پڑھیں تو درجے بلند ہوتے ہیں اور اگر فاسق و فاجر پڑھے تو نہ صرف یہ کہ اس کے گناہ معاف ہوتے ہیں بلکہ اس کا پڑھا ہوا درود و سلام بھی قبول ہوتا ہے


انجمن سرفروشان اسلام(رجسٹرڈ)پاکستان