ماضی کی خوبصورت یادیں المرکز کوٹری شریف کی
ماضی کی خوبصورت یادیں
خصوصی محافل طاق رات کوٹری شریف…
کوٹری شریف میں آستانہ پرمسجدِغوثیہ میں محفل ِشب بیداری کا اہتمام ہوتا ہے ۔اس رات بھی محفل ِپاک میں نعت شریف کا سلسلہ شروع ہواپھر منقبت پڑھی گئی اوراس کے بعد سرکار شاہ صاحب گاڑی میں تشریف لے آئے ۔ سرکار پہلے اس لئے نہیں آتے تھے کہ جب ذاکرین کو پتہ چلتا کہ مرشد ِپاک تشریف لا رہے ہیں تو وہ محفل چھوڑ کر دیدار ِمرشد کے لئے بھاگ اُٹھتے تھے۔اب سب محفل کے اندر تھے ۔اب سرکار تشریف لا ئے ۔اسی وقت مدرسے کی جانب سے جو ذاکرین نے دیکھاتو سرکار مدرسے کی طرف تشریف لائے تو سرکار نے مدرسے میں جوسایہ دار جگہ ہے وہاں اپنی کرسی لگوائی ۔سردیوں کے دن تھے رضائی لپیٹی اور آپ تشریف فرما ہوگئے ۔اب ہوتا یہ تھاکہ جو ساتھی پنجاب یا دوسرے صوبوں سے آتے تھے اُن کو مسجد میں اعتکاف کیلئے جگہ دی جاتی تھی اور ہم سندھ والے مدرسے میں اعتکاف کرتے تھے تواس سے پہلے یہ ہواکہ سرکار مدرسے کے اندر تشریف لے گئے تو ہمارے ایک ساتھی جن کا نام امیر حسین قادری(ناظم مالیات کوٹری)ہے وہ چادر اوڑھے سو رہے تھے وہ خود تو سو رہے تھے لیکن قسمت جاگ اُٹھی کہ سرکار خود اُن کو محفل کیلئے جگاتے ہیں ۔اب امیر بھائی کہتے کہ میں سورہاتھا کسی نے مجھے ہلایامیں نے چادر ہٹائی تو سرکار شاہ صاحب تھے۔فرمایا اُٹھو ،چلو محفل میں ۔آپ کویہ باتیں بتانے کامقصدیہ ہے کہ اس رات کی (لیلتہ القدر)اہمیت کو سمجھیں۔یہ تو ایک بات ہے جو مجھے پتہ چلی پتہ نہیں کتنے لوگوں کو سرکار نے اُٹھایا ہو گا؟اُس دن سرکار شاہ صاحب کے جلال کااندازہ آپ یوں لگائیے کہ عار ف بھائی ،قمر بھائی اور وصی بھائی یہ تینوں احباب مدرسے کے نیچے کھڑے تھے تو قمر بھائی (اللہ اُن کے درجات بلند فرمائے ۔آمین)کہنے لگے کہ عارف بھائی آپ جاکے ذرا پتہ کر کے آئیںکہ سرکار کو ئی چائے وغیرہ کی ضرورت ہو؟ اب یہ تینوںسینئر ذاکر جو ہیں وہ سرکار کو چاہنے والے تھے اور سرکار بھی اِن کو چاہتے تھے تو عارف بھائی اوپر گئے تو تھوڑی دیرکے بعد نیچے آگئے تو وصی بھائی نے پوچھا کہ عارف بھائی کیا بات ہے؟تو جواب ملااور کہاکہ سرکار نے فرمایاہے کہ چلوسب محفل میں چلویعنی کہ اُس رات سرکار اس قدر جلال میں تھے کہ ان( عار ف بھائی ،قمر بھائی اور وصی بھائی)تینوں کو بھی سرکار نے فرمایا کہ چلو مسجد میں جائو۔بہر حال محفل شروع ہوئی ۔لاالہ الااللہ کاذکر شروع ہوا۔اس کے بعدیا اللہ کاذکر شروع ہوا۔اب جب یااللہ کا ذکر شروع ہوا توآپ میں سے سینئر ذاکرین کو یہ پتہ ہو گا لیکن جن کو نہیں پتہ اُن کو بتانا مقصود ہے کہ یااللہ کا ذکر روح کا ذکر ہے ۔جب روح کا ذکر کیا جاتا ہے تو روح کو روح سے تعلق ہے ۔جس محفل میں حضور پاک ﷺنے تشریف لانا ہوتا ہے اُس ازلی روح نے جوہمہ وقت اللہ کے پاس ہوتی ہے ۔لیلۃ القدر کا مطلب یہ ہے کہ قرآن ِپاک کی آیت کریمہ کے مطابق ملائکہ اور روح یعنی ہزار مہینوں کی عبادت سے افضل وہ رات ہے۔اُس رات میں اللہ تبارک وتعالیٰ کے انواروتجلیات کی بارشیں ہوتی ہیں جس میں فرشتے اورحضور ِپاک ﷺکی وہ ذاتی روح مبارکہ جوہمہ وقت اللہ کے پاس ہوتی ہے توسرکارنے فرمایاکہ وہ روح ِمبارکہ جو عالم ِغیبت میں ہوتی ہے جو اللہ کے سامنے والامکان ہے۔ کچھ دیر کیلئے اُس رات کو پورے سال میں حضور ِپاک ﷺکی وہ روح مبارک اللہ کے دیدار سے اُٹھ کرزمین پر اور مختلف جگہوں پر تشریف لے جاتی ہے جس کو طاق رات کہتے ہیںتو جب یااللہ کاذکر کیا جاتاہے تو اکثر یہ دیکھنے میں آیا ہے کہ اُس وقت سواریٔ مصطفی ﷺتشریف لاتی ہے ۔اب یااللہ کا ذکر ہو رہاتھا۔حضور ِپاک ﷺتشریف لے آئے ۔میرے ساتھ سعید صدیقی شہید تھے ۔ہزاروں کا مجمع تھا۔سینکڑوں کو دیدارہو رہاتھا اور یااللہ کے ذکر کے دوران صلوٰۃوالسلام شروع ہوگیا۔پوری محفل کھڑی ہوگئی اور یانبی سلام علیک ،یارسول سلام علیک پڑھ رہے تھے ۔سب اپنی مستی میں گم تھے۔ایک تو ہمیشہ کی طرح یہ پتہ لگنامشکل ہوتا ہے کہ شب قدر ہوئی کون سی تھی ؟کسی نے کہاکہ یہ 21ویں تھی ،23ویں تھی یا 25ویں ،27ویں اور کوئی کہہ دیتاہے کہ 29ویں تھی۔لیکن یہ یاد رکھیں کہ جس محفل میں حضور ِپاک ﷺخود تشریف لے آئیں۔سینکڑوں کو دیدار ہو رہاہو،ہزاروں کو خوشبومحسوس ہو رہی ہواور مرشد ِپاک بنفس نفیس خود محفل ِپاک میں تشریف فرما ہوں ۔اُس وقت کی شان کااندازہ کیجئے ۔صلوٰۃ والسلام شروع ہو گیا ۔اتنا وجد تھا اُس محفل میں ،اتنا رنگ تھا اُس محفل میں ۔جو لوگ اُس محفل میں شامل تھے ۔میرانہیں خیال کہ کسی کو کم از کم گنبد ِخضراء کے علاوہ کچھ نظر آرہا ہو۔اتنا نور تھا ،اس قدر رنگ تھامحفل ِپاک میں ۔اگر اس طرح مسجد میں بیٹھاہر شخص کھڑا ہو جائے ۔یہاں پہ تو بات ہی ختم ہوجاتی ہے جب سرکار شاہ صاحب خود محفل میں تشریف فرما ہوں تو اس قدر اللہ تعالیٰ کی رحمت اور نور برس رہاتھا حضور ِپاک ﷺکے صدقے اور مرشد ِپاک کے صدقے کہ تما م انبیاء اکرام بھی تشریف لے آئے ۔حضرت عیسیٰ ؑیا اللہ کا ذکر جھوم جھوم کے کر رہے تھے۔سینکڑوں ذاکرین نے دیکھا یہ میرے اکیلے کی بات نہیں ہے ۔تصدیق فرمائی سرکار شاہ صاحب نے دوسرے دن ۔پھر سرکار شاہ صاحب نے ارشاد فرمایا کہ جہاں پر مدرسے میں ہم (قبلہ مرشد ِپاک )تشریف فرما تھے ،حضور ِپاک ﷺوہاں تشریف لے گئے ۔ان خیالات کا اظہار نسیم احمد آرائیں نے کیا۔انہوں نے مزید کہاکہ آپ لوگ خوش نصیب ہیں کہ جن کو اتنی عظیم ہستی سے نسبت قائم ہوگئی ۔آپ اندازہ کیجئے کہ لوگ ترستے ہیں یہ معلوم کرنے کیلئے کہ آج شب قدر ہے ۔23ویں کو یا 27ویں کو شب قدر ہے ؟ اُس رات کو ہمارا یہ عالم تھاکہ ہم کسی کو خبر نہ کرسکے کہ آج شب قدر ہے تو عزیز ساتھیو!ان محافل کو جو طاق رات کو ہوتی ہیں ان محافل کو کبھی بھی نہ چھوڑیں۔ادب کا تقاضایہ ہوتا ہے کہ وہ محفل کے مالک ہیں پتہ نہیں کب تشریف لے آئیںاورکب کسی پہ پیار آجائے ۔پتا نہیں کسی پہ کب نظرہوجائے ایک نظر کا سوال ہے ۔ اگر آپ اُس محفل میں تشریف فرما ہیں اور آپ اللہ کا ذکر کررہے ہیں تو حضور پاک ﷺیا مرشد ِپاک کی آپ پر نظر ِرحمت ہو جائے تو آپ کی تو منظوری ہو گئی اور آپکا بیڑاتوپار ہوگیا۔اس لئے ان رحمتوں بھرے مقدس لمحات سے ضرور ٖفیوض وبرکات حاصل کیا کریں ۔کیونکہ قابل غور نقطہ یہ بھی ہے کہ ان طاق راتوں میں محفل ِذکر ِلطائف منعقد کی جاتی ہے جس کی شان یہ ہے کہ اس محفل کو ایک لمحے کیلئے بارگاہ ِرسالت ِمآب ﷺمیںحاضری کیلئے پیش کیاجاتا ہے تو یہ سعادت مرشد ِبرحق حضرت سیدنا ریاض احمد گوھر شاھی مدظلہ العالی کے طفیل صرف سرفروش ذاکرین کو نصیب ہو ئی اور کسی بھی سلسلہ والے کو اس طرح اجتماع میں اکٹھے ہو کر ذکر ِلطائف کرنے کی اجازت نہیں دی گئی ۔اس خصوصی عنایت پرہمیں اللہ تبارک وتعالیٰ ،حضور ِپاک ﷺاور مرشد پاک کا شکرگزار ہو نا چاہیے کہ ہم گنہگاروں کی بخشش کا سامان مہیا کردیا گیاہے۔آخر میں ہم پر یہ ساری عنایات ِخاص سیدنا ریاض احمد گوھر شاھی مدظلہ العالی کے طفیل ہیں جن کے ہم ماننے والے ہیں تو ہم پر یہ فرض عاید ہوتا ہے کہ ہم خود بھی ذکر ِالٰہی سے اور ذکر رسول ﷺسے اپنے ظاہرو باطن کو پاک و صاف کریں اور اہل ِدل تک اس اللہ ھو کے پیغام ِمحبت کو پہنچانے کے لئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائیں ۔دعاکہ سرکار شاہ صاحب کے صدقے ہماری ان حاضریوں کو اللہ تعالیٰ اور پیارے حبیب ﷺقبول ومنظو رفرمائیں اور امت ِمحمدی ﷺپر اپنی خصوصی نظر ِرحمت فرماکر اُن پر ہونیوالے ظلم وستم سے ان کو نجات دلوائیں ۔آمین۔