اقتباسات

تصوّف کا ایک نکتہ

حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جن چار پرندوں کو ذبح
کیا ان میں سے ہر پرندہ
ایک بری خصلت میں مشہور ہے
مثلاً مور کو اپنی شکل و صورت کی خوبصورتی پر گھمنڈ رہتا ہے
اور مرغ میں کثرت شہوت کی بری خصلت ہے
اور گدھ میں حرص اور لالچ کی بری عادت ہے
اور کبوتر کو اپنی بلند پروازی اور اونچی اڑان پر نخوت و غرور ہوتا ہے۔
تو ان چاروں پرندوں کے ذبح کرنے سے ان چاروں خصلتوں کو ذبح کرنے کی
طرف اشارہ ہے کہ
چاروں پرند ذبح کئے گئے تو حضرت ابراہیم علیہ السلام
کو مردوں کے زندہ ہونے کا منظر نظر آیا
اور ان کے دل میں نور اطمینان کی تجلی ہوئی۔
جس کی بدولت انہیں نفسِ مطمئنہ کی دولت مل گئی
تو جو شخص یہ چاہتا ہے کہ اس کا دل زندہ ہوجائے
اور اس کو نفسِ مطمئنہ کی دولت نصیب ہوجائے
اس کو چاہئے کہ مرغ ذبح کرے یعنی اپنی شہوت پر چھری پھیر دے
اور مور کو ذبح کرے یعنی اپنی شکل و صورت اور لباس کے گھمنڈ کو ذبح کرڈالے
اور گدھ کو ذبح کرے یعنی حرص اور لالچ کا گلا کاٹ ڈالے
اور کبوتر کو ذبح کرے یعنی اپنی بلند پروازی اور اونچے مرتبوں کے غرور و نخوت پر چھری چلا دے۔
اگر کوئی ان چاروں بری خصلتوں کو ذبح کرڈالے گا
تو ان شاء اللہ تعالیٰ وہ اپنے دل کے زندہ ہونے کا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھ لے گا
اور اس کو نفسِ مطمئنہ کی سرفرازی کا شرف حاصل ہوجائے گا۔

(عَجَائِبُ القرآن مع غَرَائِبِ القرآن)