اقتباسات

یکم رمضان المبارک ولادت باسعادت حضرت سَیِّدُناغوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ

یکم رمضان المبارک ولادت باسعادت حضرت سَیِّدُناغوثِ اعظم رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ
آپ کی والدۂ ماجِدہ حضرت سَیِّدَتُنا اُمُّ الْخَیْر فاطمہ رَحْمَۃُ اللّٰہ ِعَلَیْہَا فرمایا کرتی تھیں :
جب میرا بیٹا عبدُالقادِرپیدا ہوا تو وہ رَمَضانُ الْمُبارَک میں دن کے وَقْت میرا دُودھ نہیں پیتا تھا ، اگلے سال رَمَضان کا چاند غُبار کی وَجہ سے نظر نہ آیا تو لوگ میرے پاس دَرْیافْتْ کرنے کے لئے آئے تو میں نے کہا کہ ”میرے بچے نے دُودھ نہیں پیا۔“پھر مَعْلُوْم ہوا کہ آج رَمَضان کا دن ہےاورہمارے شہر میں یہ بات مَشْہُور ہوگئی کہ سَیِّدوں میں ایک بچّہ پیدا ہواہےجو رَمَضان ُالْمُبارَک میں دن کے وقت دودھ نہیں پیتا۔ (بہجة الاسرار،ذکرنسبہ وصفتہ ،ص۱۷۲)

آپ کی بعض کرامات تو ماں کے پیٹ سے بھی ظاہر ہوئیں جیسا کہ منقول ہے کہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ ابھی اپنی ماں کے پیٹ میں تھے اور ماں کو جب چھینک آتی اور اس پر وہ”اَلْحَمْدُ لِلّٰہ“ کہتیں، تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ پیٹ ہی میں جواباً ”یَرْحَمُکِ اللّٰہُ“کہتے،اسی طرح جس وقت آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ دُنیا میں جَلْوہ ہوئے، اُس وَقْت ہونٹ آہِستہ آہِستہ حَرکت کر رہے تھے اور اللہ اللہ کی آواز آرہی تھی۔ (منے کی لاش، ص۴۔۵ ملتقطاً)