اقتباسات

جمعة الوداع و عالمی یومِ بیت المقدّس

جمعة الوداع عالمی یومِ بیت المقدّس
یاالٰہی بیت المدّس کو آزادی نصیب فرما
اور فلسطین کے مسلمانوں کی غیب سے مدد فرماآمین
13 رمضان المبارک یومِ فتح فلسطین
ہجرت مدینہ کے سولہ یا سترہ ماہ بعد تک بیت المقدّس قبلہ رہا
آپ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم کی چاہت تھی کہ خانہ کعبہ قبلہ ہو اللّہ تعالٰی نے یہ آرزو پوری کی اور قبلہ تبدیل ہوگیا

سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا بیت المقدس کی چابیاں وصول کرنا اور آپؓ کا تاریخی جملہ

سن 15 ہجری میں نبی کریم ﷺ کی پیشنگوئی پوری ہو گئی، مسلمان فلسطین میں داخل ہو گئے اور وہاں کے لوگوں نے کہا کہ ہم بیت المقدس کی چابیاں خود حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے علاوہ اور کسی کو نہ دینگے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی صفات بھی ہماری کتابوں میں لکھی ہوئی ہیں

​پھر ایک تاریخی سفر میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ مدینہ سے شام چلے گئے بڑی عزت سے بیت المقدس کی چابیاں وصول کیں اور ایسی تاریخ رقم کی کہ جسے نور کی روشنائی سے لکھنا چاہیے

آپ المکبر پہاڑی پر چڑھے، سارے بیت المقدس کو دیکھا اللہ اکبر کی آواز بلند کی اور ساتھ مسلمانوں نے بھی اللہ اکبر اللہ اکبر کی آوازیں بلند کرنا شروع کر دیں پھر آپ نے اپنا وہ مشہور جملہ بولا

نحن قومٌ أعزَّنَا الله بالإسلام، فمهمَا ابتغَيتُم العِزَّةَ بغيرِه أذلَّكُم الله

ہم وہ قوم ہیں جسے اللہ تعالٰی نے اسلام کے ذریعے عزت عطا فرمائی ہے،
اسے چھوڑ کر ہم جس چیز میں بھی عزت تلاش کریں گے اللہ ہمیں رسوا ہی کرے گا​

اسلام کی عزت سے حضرت عمر رضی اللہ عنہ بیت المقدس میں داخل ہوئے اور یہ عظیم جملہ بولتے ہوئے اسے فتح کیا

آپ نے مسجد اقصیٰ میں قبلہ رخ ہو کر نماز ادا کی پھر اس پتھر کے متعلق پوچھا جس سے براق کو باندھا گیا تھا وہ پتھر گندگی اور کوڑے کے ڈھیر کے نیچے آ چکا تھا آپ نے اپنی چادر سے گندگی ہٹانا شروع کی اور پھر لوگوں نے بھی مدد کرنا شروع کر دی یہاں تک کہ ساری جگہ بالکل پاک ہو گئی

پھر عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اہل علاقہ کے لیے سلامتی اور حفاظت کا معاہدہ لکھا، تمام مذاہب کے لوگوں کے حقوق محفوظ کیئے
عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام پاکستان کراچی ڈویژن