تعلیمِ گوھر شاھی توحید کی حقیقت ہے (پہلا حصہ)
تعلیمِ گوھر شاھی توحید کی حقیقت ہے
(پہلا حصہ)
آٓج کے علماء قرآن کے مطابق ہدایت کی بات نہیں کر رہے ہیں :
آج کے اس دور میں بڑے بڑے جید علماء کرام ہیں لیکن گفتگو کا ڈھب یہ نہیں ہے جہاں سے ایمان کی ابتداء ہوتی ہے وہاں آپ نے کیا اقدامات لینے ہیں اس پر بات نہیں کرتے ہیں ۔ہم علماء کرام پر تنقید نہیں کرتے ہیں لیکن یہ بات بتا رہے ہیں کہ ان موضوعات پر آپ بات کیوں نہیں کرتے ہیں جب قرآن مجید میں یہ سب کچھ ہے
أَفَمَن شَرَحَ اللَّـهُ صَدْرَهُ لِلْإِسْلَامِ فَهُوَ عَلَىٰ نُورٍ مِّن رَّبِّهِ فَوَيْلٌ لِّلْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُم مِّن ذِكْرِ اللَّـهِ أُولَـٰئِكَ فِي ضَلَالٍ مُّبِينٍ
سورة الزمر آیت نمبر 22
ترجمہ : جس نے اسلام کے لئے شرح صدر کر لی تو اسے رب کی طرف سے نور میسر ہو جائے گا۔ اور ہلاکت ہے اُن لوگوں کے لئے جن کے دل اتنے سخت ہو گئے ہیں کہ اُن میں ذکر اللہ سرائیت نہیں کرتا ہے ۔ایسے لوگ کھلی گمراہی میں ہیں۔روحانی سلاسل تصدیق بالقلب کے حصول کے لئے اختیار کرتے ہیں :
آج کے عالم نے اسلام کے پہلے رکن کی افادیت،اہمیت اور فرضیت کو یکسر بُھلا دیا ہے ۔اسلام کا پہلا رکن کلمہ طیب ہے اور کلمہ طیب افضل الذکر میں آتا ہے اور ذکر کے لئے قرآن مجید کا حکم ہے اُٹھتے ، بیٹھتے حتی کہ کروٹوں کے بل بھی میرے ذکر سے غافل نہ رہنا ۔پہلے رکن پر تم رکے نہیں اور فورا ً نماز میں کھڑے ہو گئے اور نماز میں دنیا کے خیالات بھرے ہوئے ہیں ۔نماز میں مزا کیوں نہیں آ رہا ہے ، نماز اللہ سے کیوں نہیں ملا رہی ہے ، برائیوں سے کیوں نہیں روک رہی ہے ، نماز کو معراج کا درجہ کیوں نہیں مل رہا ہے ! یہ اس لئے ہے کہ اسلام کی جو تم نے ابتداء کی ہے اُس میں ہی کھوٹ ہے زبان سے ایک مرتبہ کلمہ پڑھ لیا تو اقرار باللسان کے درجے پر فائز ہو گئے اور اب تک عمر کا ایک طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی اقرار باللسان کے درجے پر ہی اٹکا ہوا ہے تصدیق بالقلب کا مقام حاصل نہیں ہوا ۔اگر جاننا چاہتے ہو کہ فرقے واریت کا وجہ کیا ہے تو سن لو کہ تمھارا دین اقرار باللسان سے آگے نہیں بڑھا جو تصدیق بالقلب میں چلے گئے وہ اُمتی بن گئے ، کوئی قادری بنا، کوئی سہروردی بنا، کوئی چشتی بن گیا یہ سارے اُمت کے دھڑے ہیں اگر ان کے دل میں نور آ جائے۔اگر آپ مسلمان ہیں تو پھر قادری بننے کی ضرورت اس لئے ہے کہ قادری سلسلے سے تصدیق بالقلب ملی ہے ۔اقرار باللسان مولوی نے بتا دیا پھر تصدیق بالقلب کے لئے کسی روحانی سلسلے میں داخل ہو گئے ۔حضوؐرکے دور میں قادری سلسلہ اس لئے نہیں تھا کہ اُس وقت حضورپاک خود موجود تھے ۔ جب آپ رخصت ہو گئے تو پھر کئی سلاسل بنا دئیے تاکہ اُمت کا معیار بڑھتا رہے اور اُن کے سینوں میں نور آتا رہے ۔اقرار باللسان تمھارے اپنے اختیار میں ہے جب جی چاہی کلمہ پڑھ لےلیکن تصدیق بالقلب کے لئے قادری ، نقشبندی ، چشتی یا سہروردی بننا پڑتا تھا کیونکہ ان کے پاس روحانی سلسلوں کی تعلیم اور طاقت تھی ان سلاسل کے مرشد سینوں میں اسم ذات اللہ نظروں سے یا چلے مجاہدے سے اُتار دیتے تھے ۔ بہت سے لوگوں کا قلب مرشد کی نگاہوں سے بھی چل جاتا ہے ، سیدنا گوھر شاہی نے اپنی نظر کیمیا سے کئی لوگوں کے قلب جاری فرمائے ہیں ۔قادری اس لئے بنتے ہیں کہ تصدیق بالقلب حاصل ہو جائے اگر کسی سلسلے میں جانے کے باوجود بھی اللہ کا ذکر قلب میں سرائیت نہیں کرتا تو پھر یہ سلاسل اختیار کرنا بیکار ہو گیا ۔قادری بن کر بھی اگر ذکر قلب سے نا آشنا ہے تو پھر کہاں کا قادری ہے ۔قادری وہ ہے جس کے دل کی دھڑکنیں اللہ اللہ کرتی ہیں ، نقشبندی وہ ہے جس کے دل کی دھڑکنیں اللہ اللہ بھی کرتی ہوں اور دل پر اللہ بھی لکھا ہو ، چشتی وہ ہے جس کے دل کی دھڑکنیں اللہ اللہ کریں یا پھر اس کے مرشد کے نام سے جاری ہو جائیں۔ لہذا تصدیق بالقلب حاصل کرنے کے لئے ان روحانی سلاسل میں داخل ہونا پڑتا تھالیکن اس وقت موجودہ حالات میں تمام سلاسل روحانیہ میں تصدیق بالقلب کا علم نہیں رہا، یہ روحانی سلاسل ذکوریت اور طریقت سے دور ہو گئےیہی وجہ ہے کہ آج کا چشتی، قادری، نقشبندی اور سہروردی اندر سے خالی ہو گیا ہے ۔فرمان گوھر شاہی ہے کہ اگر تو قادری بن جاتا تو پھر تجھے چشتی بننے کی کیا ضرورت تھی۔اگر قادری ہی صحیح طرح سے بن جاتا تو پھر غوث اعظم سے بڑا تو کوئی مرشد نہیں ہے۔