امام حسین کی یاد میں غمگین ہونے کیلئے سنی یا شعیہ ہونے کی ضرورت نہیں
کربلا کے بارے میں 10 حقائق جو ہر مسلمان کو معلوم ہونا چاہئے۔
کربلا کے سب سے کم عمر شہید حضرت علی اصغر تھے۔ وہ صرف چھ ماہ کے تھے اور جنگلی گھوڑوں کو مارنے کے لئے استعمال ہونے والے زہر کے تیر سے شہید کئے گئے تھے۔جنگِ کربلا میں صرف ایک ہی مرد بچا تھا۔حضرت امام زین العابدین نے لڑائی اس لئے نہیں کی تھی کہ وہ بیمار تھے اور امام حسین کے خاندان کی باقی خواتین کے ساتھ قید کردئے گئے تھے۔ امام حسین کربلا کے آخری شہید تھے۔ان کے سر کو جسم سے علیحدہ کردیا گیا تھا۔حضرت امام حسین نے اپنے ساتھ کوئی عسکری لشکر نہیں لیا۔امام کے ساتھ ان کے کنبہ کے 72 افراد اور صرف پیروکار تھے۔حضرت مسلم ابن عقیل کربلا کے پہلے شہید تھے۔انہیں کوفہ کے لوگوں کے جواب کیلئے امام نے بھیجا تھا۔ وہ یزید کے لوگوں کے ہاتھوں شہید ہوئے تھے۔کوفہ میں حضرت امام حسین کو بلایا گیا تھا اور کوفہ کے لوگوں نے امام کو بتایا کہ اس وقت کے یزید کے خلیفہ کے ذریعہ ان پر ظلم ہورہا تھا اور امام کی مدد کی ضرورت ہے۔حر امام کے پاس لوٹ آیا۔حر وہ شخص تھا جس نے امام اور ان کے اہل خانہ کو پانی لینے سے روکا۔ جنگ سے ایک رات پہلے امام کے پاس واپس آیا اور معافی کی درخواست کی۔ بعداز اس نے امام کے لئے اپنی جان بھی دے دی۔ امام حسین کربلا کی مٹی ساتھ لائے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ یہ ان کی آخری جگہ ہے۔سفر کے دوران امام حسین نے ایک شاعر سے ملاقات کی جس کا نام فرزق تھا۔ شاعر نے امام سے کہا کہ کوفہ مت جانا کیونکہ حکومت کے ساتھ والے لوگ انہیں مار ڈالیں گے۔آپ کو غم حضرت امام حسین کے لئے شیعہ یا سنی ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔
آپ کو بس ایک مومن دل اور انسانیت کا احساس درکار ہے!