اقتباسات

4 شعبان الععظم جشن ولادت حضرت مولا غازی عباس علمدار ۔۔

4شعبان المعظم جشن ولادت شہنشاہ وفا بازو حسینؑ رداءِ زنیبؑ کے علمبرار غازی کربلا حضرت مولا غازی عباسؑ علمدار تمام مسلمانوں کوبالعموم اوربالخصوص محبان آل محمد ص کوبہت بہت بہت بہت بہت مبارک ہو

حضرت غازی عباس علمدار رضی اللّه عنہ کی قبر مبارک کا سرداب اور پانی عراق میں موجود زمین کے اندر کا پانی تقریباً سب جگہ پر ہی نمکین، کھارا اور پینے کے قابل نہیں ہے لیکن حضرت عباس علیہ السلام کی قبراقدس والے سرداب میں موجود پانی انتہائی خوش ذائقہ اور بہت شفاف ہے اور اتنی مدت گزرنے کے باوجود اس کی رنگت اور ذائقے میں کوئی فرق نہیں آیا اور بہت زیادہ وہاں سے پانی لینے کے باوجود بھی ختم یا کم نہیں ہوا۔

اگر ہم اس پانی کے راز کو جاننا چاہیں تو ظاہری طور پر اس پانی کی اس طرح موجودگی کا راز اب تک کسی کو بھی معلوم نہیں ہو سکا۔ پس خدا اور اس کے خاص بندے ہی اس پانی کے اصل راز کو جانتے ہیں۔

شاید ہو سکتا ہے کہ کربلا کے میدان میں شدید پیاس کے باوجود بھی حضرت عباس علیہ السلام نے پانی پر قبضہ کرنے کے بعد اپنے آقا حسین علیہ السلام اور ان کے اہل و عیال کی پیاس کو مد نظر رکھتے ہوئے پانی نہیں پیا تھا لہٰذا اس مرتبہ شاید خود ہی پانی حضرت عباس علیہ السلام کے پاس چل کر آ گیا ہے۔

اس پانی کے بارے میں گفتگو کرنے سے پہلے ضروری ہے کہ پہلے اس سرداب کے بارے میں کچھ بیان کیا جائے۔ حضرت عباس علیہ السلام کے روضہ مبارک کا ایک سب سے اہم حصہ سرداب ہے کہ جہاں حضرت عباس علیہ السلام کی حقیقی قبر مبارک موجود ہے۔
یہ سرداب آٹھویں صدی ہجری میں بنایا گیا تھا لہٰذا اس زمانے کے فن تعمیر کے مطابق اوپر والے حصے کی نسبت سرداب کی دیورایں انتہائی عریض اور موٹی بنائی گئیں ہیں بلکہ اوپر والی عمارت کی دیواریں سرداب کی دیواروں کی آدھی چوڑائی سے بھی کم موٹی ہیں۔
لہٰذا اس وجہ سے قبر مبارک والا پورا سرداب اوپر والی عمارت کے بر عکس بہت ہی تنگ ہے اس میں موجود گیلریاں اور راستے دیواروں کی بہت زیادہ چوڑائی کی وجہ سے تنگ گلیوں کے مشابہے ہیں۔

سرداب کی عمارت کے بارے میں بیان کرتے وقت ہم کوشش کریں گے کہ حرم کے نئے ادارے کے زیر نگرانی 2008/1/2 سے عراقی کمپنی شرکة الحلو العراقیة کی طرف کی جانے والی سرداب میں ترمیم و تعمیر کو بیان کرنے کے ساتھ ساتھ اس جدید ترمیم و تعمیر سے پہلے والی حالت کو بھی بیان کریں۔صحن کے شمال مشرقی حصے میں ضریح والی عمارت کی شمالی گیلری کی دیوار میں ایک خوبصورت نقش و نگار والا دروازہ لگا ہوا ہے یہ دروازہ ایک کمرے میں کھلتا ہے کہ جس کمرے کی چوڑائی 3.18میٹر ہے اوریہ کمرہ تقریباً دو میٹر تک گیلری کی دیوار کے اندر ہے۔
اس کمرہ کی دیواروں پرفرش سے لے کر دو میٹر اوپرتک سنگ مرمر لگا ہواتھا کہ جس کو ہٹا کر اس کی جگہ نیا اور اعلیٰ درجے کا سنگ مرمر لگا دیا گیا ہے اور سنگ مر مر سے اوپر والا حصہ پہلے فقط ایک سفید دیوار تھی لیکن اب نیا سنگ مرمر لگانے کے بعد ساری دیوار کو آئینوں اور کریسٹل کے ٹکڑوں سے مزین کر دیا گیا اور یہ سارا کام 2008کے نصف میں مذکورہ شدہ منصوبے کے تحت ہوا تھا اور اسی طرح اس کمرے کا ایک اور دروازہ بھی ہے کہ جو شمالی گیلری میں کھلتا ہے یہ دروازہ سونے کا ہے یہاں پر پہلے چاندی کا دروازہ لگا ہوا تھا کہ جس کو2007میں تبدیل کر دیا گیا۔ اس کمرہ کے تقریباً درمیان میں زمین میں ایک لوہے کا دروازہ ہے یہ دروازہ اس راستہ پہ کھلتا ہے کی جو سرداب کی طرف جاتا ہے۔یہ راستہ آٹھ سیڑھیوں پر مشتمل ہے آٹھ سیڑھیوں کے بعد سرداب کا فرش شروع ہوتا ہے اس راستہ اور سرداب کے سارے فرش پر سنگ مرمر لگا ہوا ہے سیڑھیوں سے اترنے کے بعد 4میٹر لمبا اور 1.38میٹر چوڑا راستہ شروع ہوتا ہے۔ اس چار میٹر لمبے راستے کے ختم ہونے کے بعد ضریح والی عمارت میں موجود گیلری کا سرداب والا حصہ شروع ہوتا ہے کہ جوچاروں طرف گھومنے کے بعد سرداب کی ابتدا والے راستے پہ ختم ہوتا ہے
اوپر والی گیلریوں کے نیچے سرداب میں بھی گیلریاں ہیں ہم ان کو سرداب والی گیلری یا سفلی رواق سے تعبیر کر سکتے ہیں سرداب والی گیلری کافی تنگ ہے اور بعض جگہ اس گیلری کی چوڑائی میں غیر محسوس سا اضافہ بھی ہوتا ہے سرداب میں موجود گیلری کی چوڑائی 1.27میٹر سے لے کر 1.38میٹر تک ہے۔ سرداب والی گیلری میں بعض جگہ قبریں بھی ہیں اور گیلری کی جو دیوار حضرت عباس علیہ السلام کی قبر اقدس کے قریب ہے اس میں محراب نما طاق بنے ہوئے ہیں۔ بعد میں ان کے سامنے دیوار بنا کر انہیں بند کر دیا گیا تھا لیکن مذکورہ منصوبے کے تحت اس دیوار کو ختم کر کے نئی دیوار بنائی گئی ہے اور اس دیوار میں سوراخ رکھے گئے ہیں سنگ مرمر لگانے کے بعد سرداب کی گیلری مزید 10سینٹی میٹر تنگ ہو گئی ہے اور یہ سنگ مرمر بھی مذکورہ منصوبے کے تحت ہی لگایا گیا تھا۔

عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام پاکستان