اقتباسات

3 رمضان یوم وصال

•┈┅━❀ 3رمضان یوم وصال ❀━┅┈•
خاتون جنت شہزادئ مصطفیٰ زوجۂ تاجدارِ ہل اتیٰ اُمّ سید الاتقیاء و سید الشہداء سیدہ طیبہ طاہرہ زاہدہ عابدہ عالمہ حضرت بیبی فاطمہ زہرا رضی اللہ تعالی عنہا.
•┈┅━❀━┅┈• •┈┅━❀━┅┈• •┈┅━❀━┅┈•

روایت ھے کہ ایک روز حضرت سیدنا عثمان غنی رض حضور کریم رؤف الرحیم صلی الله عليه وسلم نے کی دعوت کی جب دونوں عالم کے میزبان صلی الله عليه وسلم حضرت سیدنا عثمان رض کے گھر جلوہ افروز ھوئے تو حضرت عثمان آپ صلی الله عليه وسلم کے پیچھے چلتے ھوئے آپ کے قدموں کو گننے لگے اور عرض کیا یا رسول الله صلی الله عليه وسلم میرے ماں باپ آپ پر قربان میری تمنا ھے کہ حضور کے ایک ایک قدم کے عوض آپکی تعظیم و تکریم کیلیے ایک ایک غلام آزاد کروں چنانچہ حضرت عثمان غنی رض کے مکان تک آقا علیہ الصلوۃ و السلام نے جتنے قدم اٹھائے حضرت عثمان غنی نے اتنے غلام خرید کر آزاد فرمائے حضرت علیؓ نے اس دعوت سے متاثر ہو کر سیدتنا فاطمہؓ سے فرمایا اے فاطمہؓ آج میرے دینی بھائی عثمان رض نے سرکار کی بڑی ہی شاندار دعوت کی ھے اور آقا صلی الله عليه وسلم کے ہر قدم کے بدلے ایک غلام آزاد کیا ھے میری بڑی خواہش ھے کہ کاش ھم بھی پیارے آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام کی ایسی شاندار دعوت کر سکیں حضرت سیدتنا فاطمہؓ نے حضرت علیؓ کے جوش سے متاثر ھو کر فرمایا جائیے آپ بھی حضور اکرم صلی الله عليه وسلم کو ایسی ہی شاندار دعوت کا پیغام دے آئیے چنانچہ حضرت علیؓ نے بارگاہ رسالت میں حاضر ھو کر دعوت دے ڈالی اور آقا کریم اپنے صحابہ کی کثیر تعداد کے ساتھ اپنی پیاری صاجزادی کے ہاں تشریف فرما ھو گئے حضرت سیدہ خاتون جنت فاطمہؓ خلوت میں تشریف لے جا کر خداوند کریم کے حضور سربسجود ہو گئیں اور یہ دعا مانگی

"اے الله عزوجل تیری بندی فاطمہؓ نے تیرے حبیب علیہ الصلوٰۃ والسلام اور اصحاب محبوب رضوان علیہم اجمعین کی دعوت کی ہے تیری بندی کا صرف تجھ پر بھروسہ ھے اے اللہ تو میری لاج رکھ لےاور اس دعوت کے کھانوں کا تو عالم غیب سے انتظام فرما”

یہ دعا مانگ کر آپ نے ہانڈیوں کو چولہے پر چڑھا دیا خداوند تعالی کا دریائے کرم ایک دم جوش میں آگیا اور اس رزاق مطلق نے دم زدن ہانڈیوں کو جنتی کھانوں سے بھر دیا حضرت سیدتنا فاطمہؓ نے ان ہانڈیوں سے کھانا نکالنا شروع کر دیا اور کریم آقا اور ان کے اصحاب کو پیش کیا سب کھانا تناول فرما کر فارغ ہو گئے لیکن اللہ کی شان کے ھانڈیوں میں سے کھانا کچھ کم نہ ہوا اور صحابہ کرام ان کھانوں کی خوشبو اور لذت سے حیران رہ گئے حضور اکرم نے صحابہ کو متغیر دیکھ کر فرمایا تم جانتے ھو یہ کھانا کہاں سے آیا ھے؟
صحابی عرض گزار ھوئے اللہ اور اسکے محبوب بہتر جانتے ھیں سرکار دو جہاں صلی الله عليه وسلم نے فرمایا
اللہ عزوجل نے یہ کھانا جنت سے تمھارے واسطے بھیجا ھے
پھر حضرت فاطمہؓ تنہائی میں جا کر سجدہ ریز ہو گئیں اور یہ دعا کرنے لگیں کہ

” اے مالک حضرت عثمان غنی رض نے سرکار کے ایک ایک قدم کے بدلے ایک غلام آزاد کیا لیکن تیری بندی فاطمہؓ کو اتنی استطاعت نہیں اے مالک دو جہاں تو نے میری خاطر جنت سے کھانا بھیج کر میری لاج رکھ لی تو میری خاطر محبوب علیہ الصلوٰۃ والسلام جتنے قدم چل کر اس غریب خانے پر تشریف لائے ہیں اپنے محبوب کی امت کے اتنے گنہگاروں کو جہنم سے آزاد فرما دے مولا کریم”

حضرت فاطمہؓ جوں ہی اس دعا سے فارغ ہوئیں حضرت جبرئیل علیہ السلام یہ بشارت لے کر بارگاہ رسالت میں اترے کہ اے محبوب رب کریم صلی الله عليه وسلم فاطمہؓ کی دعا بارگاہ ایزدی میں مقبول ھو گئی ھے اللہ کا حکم ھے کہ آپ صلی الله عليه وسلم کے ایک ایک قدم کے بدلے اللہ عزوجل نے آپ کی امت کے ایک ایک 1000 گنہگاروں کو جہنم سے آزاد کر دیا ھے
صحابی رسول حضرت ثوبان رض فرماتے ھیں کہ ایک مرتبہ پیارے پیارے آقا صلی الله عليه وسلم اپنی شہزادی حضرت فاطمہؓ کے پاس تشریف لائے تو آپ رض نے اپنی گردن میں پہنا ھوا سونے کا ہار پکڑ کر عرض کی یہ یا رسول الله صلی الله عليه وسلم مجھے ابو الحسن (یعنی حضرت علیؓ) نے تحفے میں دیا ھے امام زاھدین سید المرسلین صلی الله عليه وسلم نے اپنی شہزادی کی تربیت کرتے ھوئے فرمایا
اے فاطمہؓ کیا لوگوں کے اسطرح کہنے سے تمھیں خوشی ہو گی کہ فاطمہ بنت محمد کے ہاتھ میں آگ کا ہار ھے یہ کہہ کر آپ صلی الله عليه وسلم بیٹھے بغیر ہی تشریف لے گئے اسکے بعد ام السادات حضرت فاطمہؓ نے وہ ہار دے کر ایک غلام خریدا اور پھر اسے آزاد کر دیا جب نبی مکرم صلی الله عليه وسلم کو اس بات کی خبر پہنچی تو آپ نے ارشاد فرمایا

الحمد لله الذی نجی فاطمة من النار•┈┅━

یعنی سب خوبیاں اللہ جل شانہ کو جس نے فاطمہؓ کو آگ سے نجات عطا فرمائی

اللہ رب العزت کی ان پر رحمت ھو اور انکے صدقے ھماری بے حساب مغفرت ھو آمین بجاہ النبی الامین
حضور اکرم صلی الله علیہ وسلم نے ایک دن خاتون جنت سیدۃ النساء العالمین فاطمہؓ سے ارشاد فرمایا فاطمہؓ خواتین کیلیے کیا بہتر ھے؟؟
تو آپ رض نے جوابا فرمایا
"نہ وہ کسی غیر مرد کو دیکھیں نہ ہی کوئی غیر مرد اسے دیکھے”
یہ سن کر آقا علیہ الصلوٰۃ والسلام نے آپکو سینے سے لگا لیا۔
آپ رضی الله عنہا آقا کریم علیہ السلام سے بےپناہ عشق کرتی تھیں آقا کریم علیہ السلام کے وصالِ ظاہری کے بعد خاتون جنت، شہزادی کونین حضرت فاطمہؓ پر غم مصطفیٰ صلی الله عليه وسلم کا اس قدر غلبہ ہوا کہ آپ رض کے لبوں کی مسکراہٹ ہی غائب ہو گئی آپ رض اپنے وصال سے قبل صرف ایک بار مسکراتی دیکھی گئیں
حضرت علیؓ سے روایت ھے کہ سرکار علیہ الصلوۃ والسلام والتسلیم کا جب وصال ہو گیا اور آپ علیہ السلام کو دفن کردیا گیا تو آپ رض مزار اقدس پر حاضر ھوئیں ،خاک اقدس کی مٹھی بھری، آنکھوں پر لگائی، آنکھوں سے آنسو رواں ہو گئے اور زبان اقدس غم دل کو ان الفاظ میں ڈھالنے لگی

اس شخص پر کیا ملامت ہو سکتی ھے جس نے تربت مصطفی صلی الله عليه وسلم کو سونگھا ھے کہ وہ رہتی دنیا تک قیمتی سے قیمتی خوشبوؤں کو نہ سونگھے ،محبوب کریم کے جسد اطہر سے خاک تربت میں بسنے والی خوشبو اسکو ہمیشہ ہمیشہ دوسری خوشبوؤں سے بے نیاز کر دینے والی ھے

مجھ پر مصائب و شدائد کی وہ سیاہ راتیں آن پڑی ھیں کہ ان کو دنوں پر ڈالا جائے تو وہ رات میں تبدیل ھو جاتے

حضرت سیدنا عبداللہ ابن عباس فرماتے ھیں
رسول الله صلی الله عليه وسلم نے اپنی لاڈلی شہزادی خاتون جنت حضرت سیدہ فاطمہؓ سے فرمایا
انت اول اھلی نحوقا بي
یعنی میرے گھر والوں میں سب سے پہلے تم (وفات پا کر) مجھ سے ملو گی

فراق مصطفیٰ صلی الله عليه وسلم کے زمانہ میں آپ رضی الله عنھا نے لوگوں کی صحبت سے تنہائی اختیار فرما لی اور بیت الحزن میں قیام پذیر ھو گئیں تھیں اور صرف ایک بار ہی مسکراتی دیکھی گئیں جس کا واقعہ کچھ یوں ھے کہ سیدتنا فاطمہؓ کو تشویش تھی کہ عمر بھر میں نے اجنبی مردوں کی نظروں سے خود کو بچائے رکھا ہے اب کہیں وفات کے بعد میری کفن پوش لاش پر کسی اجنبی کی نظر نہ پڑ جائے اس موقع پر سیدہ اسماء بنت عمیر رض نے کہا کہ میں نے حبشہ میں دیکھا ھے کہ جنازے پر درخت کی شاخیں باندھ کر ایک ڈولی سی بنا دیتے ھیں جس سے پردہ بن جاتا ھے پھر انہوں نے کھجور کی شاخیں منگوائیں اور انہیں جوڑ کر اس پر کپڑا تان کر سیدۃ النساء رض کو دکھایا آپ رض بہت خوش ہوئیں اور لبوں پر مسکان آگئی بس یہی ایک واحد مسکراہٹ تھی جو ظاہری وصال حبیب صلی الله عليه وسلم کے بعد پہلی اور آخری بار آپ کے چہرہ مبارک پر دیکھی گئی
حضرت سیدہ فاطمہؓ نے دو وصیتیں فرمائیں
ایک تو یہ کہ علی رض میری وفات کے بعد حضرت امامہ رض سے شادی کر لیں اور دوسری یہ کی جب میں دنیا سے جاوں تو مجھے رات میں دفن کریں تاکہ میرے جنازہ پر غیر محرم کی نظر نہ پڑے
شہزادی رسول صلی الله عليه وسلم کی روح مبارک قبض کرنے کیلیے جب اللہ عزوجل نے حضرت عزرائیل علیہ السلام کو حکم دیا تو ملک الموت نے گردن جھکا لی اور خاموش ھو گئے یہ احترام تھا اس پردہ دار کا جس کے سر کے بالوں کو کبھی سورج اور چاند نے بھی نہ دیکھا تھا اور نہ ہی ستاروں اور ملائکہ کی نگاہ کبھی ان پر پڑی تھی
روایت ھے کہ اللہ عزوجل نے اپنے دست قدرت سے اپنے محبوب دو عالم صلی الله عليه وسلم کی لاڈلی بیٹی کی روح کو قبض فرمایا
وصال کے بعد آپ رض کو آقا کریم کی دائی حضرت ام ایمن رض اور حضرت علیؓ نے غسل دیا یہاں یہ بات یاد رہے کہ شوہر کا بیوی کو غسل دینا ناجائز و حرام ھے کیونکہ وفات کے فورا بعد نکاح ٹوٹ جاتا ھے لیکن یہ خصوصیت صرف حضرت فاطمہؓ اور حضرت علیؓ کو حاصل ھے کہ سرکار علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا

ان فاطمة زوجتك فی الدنیا ولآخرہ•┈┅━

"یعنی فاطمہ دنیا و آخرت میں تیری بی بی ھے "

آپ رضی الله عنھا کی نماز جنازہ صدیق اکبر حضرت ابوبکرؓ نے پڑھائی
اللہ کی آپ پر بے شمار رحمتیں اور برکتیں ھوں اور آپ کے صدقے ہماری بے حساب مغفرت ھو
آمین بجاہ النبی الامین ​​​•┈┅━•

جانِ احمد کی راحت پہ لاکھوں سلام
جانِ احمد کی راحت پہ لاکھوں سلام

صلی الله عليه وآلہ و بارك وسلم
​​​•┈┅━❀❁✿✾🌹✾✿❁❀━┅┈•