اقتباسات

یومِ وفات 22 جمادی الثّانی سیّدناحضرت ابوبکرصدیقؓ عبد اللّہ بن ابو قحافہ عثمان تیمی قرشی۔۔

یومِ وفات 22 جمادی الثّانی سیّدناحضرت ابوبکرصدیقؓ عبد اللّہ بن ابو قحافہ عثمان تیمی قرشی
(573ء—634ء)
اسلام کے پہلے خلیفہ راشد، عشرہ مبشرہ میں شامل، خاتم النبین حضرت محمد مصطفی صلی اللّہ علیہ و آلہ وسلم کے اولین جانشین، صحابی رسولؐ، خسر اور ہجرت مدینہ کے وقت رفیق سفر تھے۔
اہل سنت و الجماعت کے یہاں ابوبکر صدیق رَضی اللّہُ تعالیٰ عنہُ انبیا اور رسولوں کے بعد انسانوں میں سب سے بہتر، صحابہ میں ایمان و زہد کے لحاظ سے برتر اور ام المومنین عائشہ بنت ابوبکر رَضی اللہُ تعالیٰ عنہا کے بعد پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے محبوب تر تھے۔ عموماً ان کے نام کے ساتھ صدیق کا لقب لگایا جاتا ہے جسے حضرت ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کی تصدیق و تائید کی بنا پر پیغمبر اسلام صلّ اللّہ علیہ و آلہ وسلم نے عطا فرمایا تھا۔

نام ابوبکر اور لقب صدیق اور آخر میں ‘رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ’
ولادت
بعد عام الفيل دو برس و چھ ماہ (50 ق ھ / 574ء)
مكہ، تہامہ، عرب
وفات
جمادی الثانی13ھ / 23 اگست 634ء
مدینہ منورہ، حجاز، عرب

مسجد نبوی، ہمراہ النبی محمدؐ و عمرؓ بن الخطاب، مدينہ منورہ
نسب
والد: ابو قحافہ عثمان بن عامر بن عمرو التیمی القرشی
والدہ: ام الخیر سلمى بنت صخر بن عامر التیمیہ القرشیہ
ازواج: قتيلہ بنت عبد العزى، ام رومان بنت عامر، اسماء بنت عمیس، حبیبہ بنت خارجہ۔
بیٹے: عبد الرحمن، وعبد اللّہ بن ابی بکر، محمد۔
بیٹیاں: اسماء، عائشہ، ام كلثوم۔
ابوبکر صدیق عام الفیل کے دو برس اور چھ ماہ بعد سنہ 573ء میں مکہ میں پیدا ہوئے۔ دور جاہلیت میں آپ کا شمار قریش کے متمول افراد میں ہوتا تھا۔ جب پیغمبر اسلام محمد مصطفی صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ان کے سامنے اسلام پیش فرمایا تو انہوں نے بغیر کسی پس و پیش کے اسلام قبول کر لیا اور یوں وہ آزاد بالغ مردوں میں سب سے پہلے اسلام قبول کرنے والے کہلائے۔ قبول اسلام کے بعد تیرہ برس مکہ میں گزارے جو سخت مصیبتوں اور تکلیفوں کا دور تھا۔ بعد ازاں پیغمبر اسلام محمد مصطفی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی رفاقت میں مکہ سے یثرب ہجرت فرمائی، نیز غزوہ بدر و دیگر تمام غزوات میں پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے ہم رکاب رہے۔ جب حضور پاک صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم مرض الوصال میں گرفتار ہوئے تو ابوبکر صدیق رَضی اللّہُ تعالیٰ عنہُ کو حکم دیا کہ وہ مسجد نبوی میں امامت کریں۔ پیر 12 ربیع الاول سنہ 11ھ کو پیغمبر اسلام نے پردہ فرمایا اور اسی دن حضرت ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ کے ہاتھوں پر مسلمانوں نے بیعت خلافت کی۔ منصب خلافت پر متمکن ہونے کے بعد ابوبکر صدیق نے اسلامی قلمرو میں والیوں، عاملوں اور قاضیوں کو مقرر فرمایا، جا بجا لشکر روانہ فرمائے، اسلام اور اس کے بعض فرائض سے انکار کرنے والے عرب قبائل سے جنگ کی یہاں تک کہ تمام جزیرہ عرب اسلامی حکومت کا مطیع ہو گیا۔ فتنہ ارتداد فرو ہو جانے کے بعد امام ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ نے عراق اور شام کو فتح کرنے کے لیے لشکر روانہ کیا۔ ان کے عہد خلافت میں عراق کا بیشتر حصہ اور شام کا بڑا علاقہ فتح ہو چکا تھا۔ پیر 22 جمادی الاخری سنہ 13ھ کو تریسٹھ برس کی عمر میں خلیفہ اول ابوبکر صدیق رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ اس دارِ فانی سے کوچ فرما گئے اور حضرت عمر بن خطاب رَضی اللہُ تعالیٰ عنہُ ان کے جانشین ہوئے۔

عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام پاکستان