اقتباسات

ہر وقت ہر جگہ قلب میں تصور شیخ کے ذریعے شیخ طریقت سے اپنا رابطہ قائم رکھے

رابطہ شیخ

ہروقت ہر جگہ قلب میں تصور شیخ کے ذریعے شیخ طریقت سے اپنا رابطہ قائم رکھے ۔کیونکہ بعض اوقات بدنی صحبت میسرنہیں ہو تی تو تصور شیخ سے بھی رابطہ قائم کیا جا سکتا ہے۔رابطہ شیخ وہ کیمیاء اثر نسخہ ہے کہ جس کے ذریعے فنا فی الشیخ اور فنا فی الرسولؐ کے بعد فنا فی اﷲ جیسے اعلیٰ مقامات تک رسائی ہو سکتی ہے ۔اور اس سے قربِ الی اﷲ کی منا زل جلد اور سہل طریقے سے طے ہو جا تی ہیں ۔ مر شد کو وسیلہ ٔہدایت جانے اور اُ س کی خیالی صورت بطریق محبت و تعظیم سامنے رکھے ۔جو لوگ شیخ کے ساتھ دل نہیں لگاتے ۔ وہ فیض اور ترقی سے محروم رہتے ہیں ۔ مختلف صوفیائے کرام کے مختلف نظریات ہیں لیکن اکثر صو فیا ئےعظام اس بات پر مشترک و متفق ہیں کہ وحی اور الہام ہی علم کا ماخذ و منبع ہے ۔ صوفیائے کرام تزکیۂ نفس پر زور دیتے ہیں۔ جو کہ عبادات ، مراقبہ، مجاہدہ، عشق اور ترک ِماسوا کے واسطے سے ممکن ہے ۔ کیو نکہ عبادت ریاضت اور مجاہدے سے انسان کی طبیعت ضبطِ نفس کو پالیتی ہے ۔اور جب سالک اس قوت پر حاوی ہو جائے تو دیگر مخالف قوتیں مسخر ہو جا تی ہیں۔ جس کی وجہ سے خواہشاتِ نفسانی قا بو میں رہتی ہیں ۔ حضرت بہاؤالدین نقشبند ؒ فرماتے ہیں۔ ’’جس قدر نفوس ہیں ۔اسی قدر خدا سے ملنے کی راہیں ہیں ۔ ہر نفس اپنی حقیقت سے ملنے کا راستہ رکھتا ہے۔ لیکن دینِ کبریٰ نے بالاتفاق تین راہوں کو اخذ کیا ہے۔ یہ تین راستے سب راستوں سے افضل ہیں ۔ اور انہی راستوں پر چلنے سے لاکھوں ولی اللہ بن گئے۔اور ان کی تصدیق تواتر سے حق الیقین تک پہنچتی ہے یہ راستے بیشک سب راستوں سے افضل ہیں وہ یہ ہیں ۔ (۱)۔ ذکر (۲)۔ فکر (۳)۔ رابطہ شیخ خواجہ معصوم ؒ کا فرمان ہے ’’ذکر رابطہ کے بغیر خدا تک نہیں پہنچاتاالبتہ رابطہ بغیر ذکر کے خدا تک پہنچا دیتا ہے‘‘۔ پس رابطہ شیخ انتہائی عمدہ اور مفید چیز ہے جس کی بنا پر طالب بوجہ اتصالِ روحانی و پرتو ِ کمال باطنی اپنے شیخ سے ایسا کمال حاصل کر لیتا ہے۔ کہ جیسے مہر کی نقل کاغذ پر جلوہ گر ہوتی ہے