اقتباسات

کلر کہار کے قریب جنگولا کے مقام ایک گھمسان کی جنگ ہوئی جس میں یہ دونوں شہزادے شہید ۔

حضرت سخی آہو باہو رحمۃ اللّٰہ علیہ

کلرکہار میں دو بزرگ ہستیوں حضرت غوث الاعظم رحمۃ اللّٰہ علیہ کے پوتوں کا مزار جسے حضرت موروں والی سرکار رحمۃ اللّٰہ علیہ یا حضرت سخی آہو باہو رحمۃ اللّٰہ علیہ کہا جاتا ہے۔

یہ حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللّٰہ علیہ (غوث الاعظم جیلانی) کے بیٹے حضرت السیدعبد الرزاق گیلانی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے دو بیٹوں کے مزارات ہے جن کا اصل نام حضرت محمد اسحاق المعروف نور عالم رحمۃ اللّٰہ علیہ اور حضرت محمد یعقوب المعروف فیض عالم رحمۃ اللّٰہ علیہ ہے اسی وجہ سے اسے زیارت غوث الاعظم بھی کہا جاتا ہے۔

اس علاقے کے کچھ لوگ بصرہ اور موصل زیارت کے لیے گئے جب بغداد پہنچے تو حضرت شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللّٰہ علیہ یا ان کے صاحبزادے حضرت عبد الرزاق جیلانی رحمۃ اللّٰہ علیہ سے ملاقات کی اور اپنے علاقے کے حالات بتا کر درخواست کی کہ ہمارے علاقے میں ہندو مرہٹے ہمیں تنگ کرتے ہیں اور تعلیمات اسلام اور تبلیغ دین میں رکاوٹ ڈالتے ہیں۔ تو اس کے جواب میں سینکڑوں علما صوفیا مبلغین او مجاہدین اس علاقے کے مسلمانوں کی مدد کے لیے حضرت محمد اسحاق المعروف نور عالم رحمۃ اللّٰہ علیہ اور حضرت محمد یعقوب المعروف فیض عالم رحمۃ اللّٰہ علیہ سمیت اس جگہ پہنچے۔

ان مجاہدین و صوفیاء کی آمد سے اس علاقے میں مسلمان کافی مضبوط ہو گئے۔ اس علاقے کی بزرگ شخصیات حضرت بابا روڈیاں والی سرکار رحمۃ اللّٰہ علیہ اور حضرت شاہ ولایت میراں رحمۃ اللّٰہ علیہ کے ساتھ تبلیغ و اصلاح کا کام کافی تیز ہو گیا وہ ہندو مرہٹے جو پہلے اس علاقے میں کافی یورشیں کر چکے تھے اب ہر حملہ میں پسپا ہو جاتے بالخصوص کلر کہار پرحملہ کرنے پر ان بزرگان کی وجہ سے وہ مکمل طور پر رک گئے اور مسلمانوں نے سکھ کا سانس لیا ۔

کلر کہار کے قریب جنگولا کے مقام ایک گھمسان کی جنگ ہوئی جس میں یہ دونوں شہزادے شہید ہوئے

ان بزرگوں کے مزارات پرموجود تحریرکے مطابق 566ھ ہے

ان کی شہادت کے بعد اس علاقے کے لوگوں نے ایک بلند مقام موجودہ مزار پر دفن کر دیا جو بعد میں مزار کی شکل اختیار کر گیا۔

تقریبا آٹھ سو سال سے یہاں پر اولیاء و صالحین اور عقیدتمند حاضری دیتے ہیں جن میں حضرت سلطان باہو رحمۃ اللّٰہ علیہ کے چلہ کاٹنے کی ایک جگہ مخصوص ہے حضرت بابا فرید گنج شکر رحمۃ اللّٰہ علیہ کا چشمہ بھی اس کے قریب آج تک موجود ہے اس کے علاوہ حضرت سخی شہباز قلندر رحمۃ اللّٰہ علیہ ، حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت رحمۃ اللّٰہ علیہ، حضرت حیدر علی شاہ رحمۃ اللّٰہ علیہ اور حضرت زمان شاہ رحمۃ اللّٰہ علیہ کی حاضری کے ثبوت ملتے ہیں ۔

(کتبہ لوح مزار از بابا جی وزیر محمد واسو والے1919 ءترجمہ عبد الکریم ثمر لاہور 1960ء)

تذکرة الاولیاء۔