اقتباسات

کسی مرشد کامِل سے ذکر قلب کا اِذن لےذکر اللّہ کو اپنا شعار بنا لو

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

فَاذۡكُرُوۡنِىۡٓ_اَذۡكُرۡكُمۡ

تم میراذکرکرومیں تمہاراذکرکروں_گا

(سورۃ 2البقرةآیت152)

فرمان
حضرت سیّدناریاض احمدگوہرشاہی
مدظلہ العالٰی
ہر آدم یہ گمان کرتا ہے کہ مجھ پر اللّہ کا خاص کرم ہے اگر اس سے پوچھا جائے کہ کیسے تو جواب دیتا ہے میرے پاس گاڑی ہے بنگلا ہے دولت کی ریل پیل ہے یہ سب اللّہ ہی کا تو کرم ہے دوسرے شخص سے پوچھتے ہیں تو جو دعویٰ کر رہا ہے کہ تجھ پر خدا کا بڑا کرم ہے تو آخر کیا کرم ہے تو جواب دیتا ہے میرے تمام بچے اچّھے عہدوں پر فائز ہیں فلاں بچہ میرا بیرون ملک ملازم ہے وہاں سے خوب رقم بھیج رہا ہے میری زمینیں اور جائیدادیں ہیں یہ کرم نہیں تو کیا ہے
تیسرے سے پوچھتے ہیں جواب دیتا ہے بڑھاپے میں اللّہ نے مجھے اتنی ہمّت اور طاقت دے رکھی ہے یہ کرم نہیں تو اور کیا ہے
ہم کہتے ہیں اگر تم دنیاوی آسائشوں کو اللّہ کا کرم سمجھتے ہو تو یہ کافروں کے پاس بھی ہیں بلکہ تم سے زیادہ ہیں پھر تمہارے اوپر خدا کا کرم کیا ہوا جو چیزیں اس نے کافروں کو دے رکھے ہیں وہی تم کو بھی دے رکھی ہیں ہم کہتے ہیں اگر تم نے اس کا کرم دیکھنا ہے تو
کسی مرشد کامِل سے ذکر قلب کا اِذن لےذکر اللّہ کو اپنا شعار بنا لو اور جو طریقہ بتایا جائے اس پر عمل کرو پھر اگر دو چار یا سات دن کے بعد تمہارا قلب ذکر اللّہ سے دھڑکنا شروع کر دیتا ہے
تو سمجھ لو کہ تم پر اللّہ کا خاص کرم ہوگیا اس لئے دنیاوی تمام آسائشوں کااختیار دنیا اہل دنیا کے سپرد کردیا مگر قلب کا اختیار اسی ہی کے پاس ہے جس سے وہ چاہتا ہے اس سے اپنا ذکر کرالیتا ہے اللّہ تعالی کا کرم اس پر ہی بس نہیں ہوتا بلکہ قرآن شریف میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ

فاذکرونی اذکرکم
ترجمہ تم میرا ذکر کرو میں تمہارا ذکر کروں گا (سورہ بقرہ ایت نمبر 152)

*یاد رکھیں ذکر اسی کا کیا جاتا ہے جس سے دوستی ہو جائے اگر کوشش کے باوجود کچھ بھی نہیں ہوتا الٹی وحشت ہونے لگتی ہے یا مخالفت کی طرف ذہن دوڑتا ہے تو سمجھ لیں کہ تمہارے اوپر ربّ کا کوئی کرم نہیں اگر کرم ہوتا تو وہ تم کو اپنے نام لیواؤں میں شامل کرتا
تحفة المجالس صفحہ56.57

عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام پاکستان