اقتباسات

فرمانِ رسول صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم : میرے ماں باپ حسنین پر قربان

28صفرالمظفّریومِ_شہادت

فرمانِ رسول صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم : میرے ماں باپ حسنین پر قربان

حضرت زر بن حیش رضی اللّہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ’’ہم نے ایک روز دیکھا سجدے میں شہزادے آپؐ کے کندھوں پر چڑھ جاتے۔ ۔ ۔ پھر آپ کی پشت مبارک سے آرام سے اتر آتے۔ ۔ ۔ ساری نماز میں یہ کیفیت رہی۔ ۔ ۔ کچھ لوگ جنہیں معلوم نہ تھا کہ شہزادے حضور صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کے کندھوں پر روزانہ چڑھتے تھے۔ انہوں نے اشارہ سے شہزادوں کو روکنا چاہا حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میری نماز کے دوران میرے سجدوں میں حسن و حسین میرے کندھوں پر چڑھیں یا میری گود میں بیٹھیں انہیں کوئی منع نہ کرے۔
دعوہما بابی وامی ’’انہیں چھوڑ دو (یعنی سوار ہونے دو) میرے ماں باپ ان پر قربان ہوں‘‘۔

حضرت عبداللہ بن عمر، حضرت عمر فاروق سے روایت کرتے ہیں کہ خدا کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں ہماری جان ہے۔ ہم نے اپنے کانوں سے سنا کہ حضور صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم سیّدہ کائنات حضرت فاطمۃ الزاہرا رضی اللّہ عنہ سے مخاطب تھے۔ وہ نبی جسے ہر کوئی حضور صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم میرے ماں باپ آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم پر قربان کہہ کر پکارتا ہے، خدا کی قسم ہم نے سنا حضور صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت فاطمہؑ سے بات کی تو
فرمایا :
’’میری فاطمہؑ میرے ماں باپ تجھ پر قربان‘‘
اور آج فرما رہے ہیں حسن و حسین میرے ماں باپ تجھ پر قربان۔

حضور صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم اللہ کے پیغمبر ہیں، نماز میں آئیں تو شہزادوں کو کندھوں پر بٹھالیں۔ خدا جانے اس محبت کا عالم کیا ہے کہ جن کے قدم چے کو عرش ترستا ہے، جن کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے قدسیان فلک ترستے ہیں۔ ۔ ۔ جو شب معراج براق چھوڑ کر اوپر جاتے ہیں تو نور حق رف رف بن کر مصطفیٰ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کو لینے آتا ہے۔ ۔ ۔

مقام قاب قوسین پر جب مصطفیٰ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم پہنچتے ہیں تو حکم آتا ہے مصطفیٰ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم رک جائیے یہاں تک آپ چل کے آئے ہیں آگے میں چل کے آتا ہوں۔ ۔ ۔ جن کا استقبال رحمت خداوندی قاب قوسین پر کرے۔ ۔ ۔ وہ مصطفیٰ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم باہر نکلتے ہیں تو امام حسن و حسین علیہ السلام حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے کندھوں پر سوار ہوتے ہیں۔

’’حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حسن و حسین علیہما السلام کو حضور نبی اکرم صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کے کندھوں پر (سوار) دیکھا تو حسرت بھرے لہجے میں کہا کہ آپ کے نیچے کتنی اچھی سواری ہے! آپ صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے جواباً ارشاد فرمایا : ذرا یہ بھی تو دیکھو کہ سوار کتنے اچھے ہیں۔‘‘
_
پس حضور صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت کا تقاضا یہ ہے کہ ہم بھی حضور صلی اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت اور چاہت سے محبت کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حبِّ اہل بیتؑ و حسنین کریمین علیہ السلام میں استقامت عطا فرمائے۔ آمین۔

حوالہ :
(بیہقی، السنن الکبریٰ، 2 : 263، رقم : 3237)
(بزار، المسند، 1 : 418)

عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام(رجسٹرڈ)پاکستان
شعبئہِ نشرواشاعت سندھ