اقتباسات

عیدالفطر کی نماز کا طریقہ و ایک ضروری مسئلہ۔۔

عیدالفطر کی نماز کا طریقہ و ایک ضروری مسئلہ

جو عید کی نماز میں اکثر لوگوں کو پیش آتا ہے:
اگر کوئی عیدکی نماز میں ایسے وقت شریک ہوا۔کہ امام پہلے رکعت کے تین تکبیروں سے فارغ ہوچکا ہو۔اور امام ابھی قیام میں تھا۔تو نیت باندھنے کے بعد فورًا
تین تکبیریں کرے اگرچہ امام نے قرآت شروع کی ہو۔اور پہلے رکعت کے رکوع میں شریک ہوا۔تو اگر اس کا گمان ہو کہ تکبیریں بھی کہہ سکتا ہوں اور امام کیساتھ رکوع میں بھی شامل ہوسکتا ہوں۔ تو تین تکبیریں کہہ کر رکوع میں شامل ہو جاے۔ اگر رکوع نہ ملنے کا خوف ہو۔تو سیدھا رکوع میں شامل ہو جاے۔اور بجائے تسبیحات رکوع ھی میں تین تکبیریں کہے۔اس میں ہاتھ نہ اٹھاے۔اگر رکوع میں تکبیریں پوری کرنے سے پہلے امام اٹھ گیا۔تو جو تکبیریں رہ گئیں تو وہ معاف ہے (علماءاہلِ سنّت)

نماز عیدالفطر کا طریقہ

پہلے نیت کریں
نیت کرتا ہوں میں دو رکعت نماز عیدالفطر کی زائد چھ تکبیروں کے ساتھ منہ میرا کعبہ شریف کی طرف
واسطے اللّہ تعالی کے پیچھے اس امام کے.

امام تکبیر کہہ کر ہاتھ باندھ کرثنا پڑھےگا ہمیں بھی تکبیر کہہ کر ہاتھ باندھ لینا ہے اس کے بعد تین زائد تكبيریں ہوں گی.

⛤ پہلی تکبیر کہہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدینا ہے

⛤دوسری تکبیر كہہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدینا ہے

⛤تيسری تکبیر کہہ کر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر باندھ لینا ہے

اسكے بعد امام قرآت کرےگایعنی سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھے گااور رکوع سجدہ کرکے پہلی رکعت مکمل ہوگی

دوسری رکعت کے لئے اٹھتے ہی امام قرآت کرے گا یعنی سورہ فاتحہ اور کوئی سورت پڑھےگا اس کے بعدرکوع میں جانے سے پہلے زائد تینوں تكبيرے ہوں گی

⛤پہلی تکبیر کہہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدینا ہے

⛤دوسری تکبیر كہہ كر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑدینا ہے

⛤تيسری تکبیر کہہ کر ہاتھ کانوں تک اٹھا کر چھوڑ دینا ہے

یہاں تک زائد تكبيریں مکمل ہوگئیں۔
☽ اب اس کے بعد بغیر ہاتھ اٹھاے تکبیر کہہ کر رکوع میں جاینگے.
اور بس آگے کی نماز دوسری نمازوں کی طرح پڑھنا ہےپھر سلام پھیرنا ہے