اقتباسات

عشق کاتعلق نا نظر سے نہ دماغ سے، یہ سیدھا دل سے ہے،

عشق کاتعلق نا نظر سے نہ دماغ سے،
یہ سیدھا دل سے ہے،دماغ تو سوچتا رہ جاتا ہے
نفع نقصان جبکہ عشق کے پیش نظر محبوب کی رضا اور خوشی ہوتی ہے۔۔
بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
عقل ہے محوِتماشائے لب بام ابھی
عشق کو کچھ پرواہ نہیں ہوتی چاہے سب لُٹ جائے، کیونکہ
رکھدا عقل نال ویر اے
کُتیاں دے چمدا پیر اے
چمڑا لوہایا عشق نیں
بلھا نچایا عشق نیں۔
لیکن یہ ہے بہت ہی خاص کیونکہ یہ کیا نہیں جاتا بس ہو جاتا ہے۔ کب، کیسے کیوں کا کوئی جواب نہیں اور ہوتا بھی نصیب والوں کو ہے۔ جس کو ہو جائے بس اس کو پھر کچھ اور نظر ہی نہیں آتا۔ کہیں حضرت ایوب کو صبر کا پیکر بنا دیتا ہے تو کہیں حضرت یعقوب کی آنکھوں کی بینائی چھین لیتا ہے، کہیں مصر کے بازاروں میں حضرت یوسف کی بولی لگواتا ہے تو کہیں اسی حضرت یوسف کو تخت پہ بٹھا دیتا ہے۔کبھی حرا میں سجدے کراتا ہے تو کبھی معراج کراتا ہے۔کبھی بدر کے میدان کو سجاتا ہے ، کبھی پیٹ پہ پتھر باندھ کر خندق کھدواتا ہے تو کبھی کربلا سجاتا ہے۔
کبھی گھنگرو باندھ کے ناچتا ہے تو بلھے شاہ کہلاتا ہے، کبھی ھو کا نعرہ مارتا ہے تو باھو بن جاتا ہے، کبھی انالحق کا نعرہ لگوا کر منصور کو دار پہ چڑھاتا ہے تو کبھی شمس کی کھال اتروا دیتا ہے۔ کہیں جلال الدین کو مولائے روم بنا دیتا ہے تو کہیں معین الدین کو خواجہ ہند بنا دیتا ہے۔
یہ سب عشق کی ہیں کارفرمائیاں
ورنہ منڈی میں کبھی آ کے پیغمبر بھی بکا ہے۔۔

صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وآلہ وَسَلَّم۔۔⁦❣️⁩