اقتباسات

شاہ منصور، جب چڑھ گیا سولی پہ، کوئی نا دفنانے آیا، نا کفنانے آیا۔

"حضرت شاہ منصور”
عشق کا بادشاہ گُزرا ہے
شاہ منصور، جب چڑھ گیا سولی پہ، کوئی نا دفنانے آیا،
نا کفنانے آیا…
لاشہ پڑا تھا منصور کا!
اب سارا شہر تھا جمع،
پڑھے لکھے بھی تھے لوگ، اَن پڑھ بھی تھے،
لیکن!
عشق کی سولی پہ جو چڑھا ہے،
بے گور و کفن لاشہ پڑا ہے،
دنیا اُسے مرشدِ عشق مانتی ہے،
لیکن مرشد کا حال کیا ہوا..؟
جب کوئی نا آیا!
اِک دیوانہ بغداد کا شبلی آیا!
حضرت شیخ شبلی…
جانتی ہے دنیا ان کا مقام!
شبلی نے جب حال دیکھا منصور کا،
آہ نکل گئی..
اوپر منہ کیا اور کہا…
اپنے چاہنے والوں سے میری جان کوئی یوں کرتا ہے؟
بتا، تجھے چاہنے کی اتنی کڑی سزا؟
تجھ سے پیار کیا تھا،
تجھے یکتاء مانا تھا،
دشمن سارا زمانہ تھا،
ایک تو سولی پہ چڑھاتے ہو،
دوسرا پوچھنے بھی نہیں آتے ہو؟
جب آہ نکلی شبلی کی،
تماشبین اکٹھے ہو گئے
پوچھا! شبلی… تو نے جو کہا،
کچھ بولا خدا؟
تو نے جو منہ کھولا،
وہ بھی کچھ بولا؟
شبلی نے رو کے کہا، ہاں بولا ہے
پوچھا، کیا بولا؟
شبلی نے کہا،
وہ کہتا ہے، شبلی…
یہ اچانک نہیں ہُوا
ہم نے جان کے رُلایا ہے
یار پہ چُھرا ہم نے آپ چلوایا ہے
شبلی، ہم نے اپنے پیار کے گُلشن میں کانٹے بچھا رکھے ہیں،
تاکہ کوئی ایرا غیرا…
کوئی گند مند نا آ جائے
جو آئے، خالص آئے،
کیونکہ جب دُکھ راہ میں پائے گا
جھوٹا بھاگ جائے گا
یہاں وہ آئے جو اچھا ہوگا
جو سچا ہوگا…
‏*
اور پھر، سرمد شہید یہی بولے،

در مصلخے عشق، جز نکورا نا کشند،
لاگر صفتاں، زیشت خورا نا کشند،
"سرمد” تو عاشق صادقیں، زے کشتن با گریز…
ہر آن کے مردار شوود اورا نا کشند،
‏*
ترجمہ!
شبلی، مسلمان قصائی کے پھٹے پر…
کبھی کتے ذبح ہوتے دیکھے ہیں؟

ابھی تک آپ نُکتے پہ نہیں پہنچے…

شبلی نے جو شکوہ کیا تھا کہ…
ﻧﻤﺮﻭﺩ ﮐﻮ ﺗﺨﺖ ﭘﮧ ﺑﭩﮭﺎﺗﺎ ﮨﮯ
ﺧﻠﯿﻞ ﮐﻮ ﭼﺨﮯ ﻣﯿﮟ ﮈﻟﻮﺍﺗﺎ ﮨﮯ.
ﯾﮧ ﮐﯿﺴﺎ ﺗﯿﺮﺍ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻧﺎﺗﺎ ﮨﮯ؟
ﭘﯿﺎﺭ ﺟﻮ ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﮐﻤﺎﺗﺎ ﮨﮯ
ﮐﻮئی ﭼﺨﮯ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ
ﮐﻮئی ﻣﻮﺳﯽ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ
ﺩﺭ ﺩﺭ ﮐﯽ ﭨﮭﻮﮐﺮﯾﮟ ﮐﮭﺎﺗﺎ ﮨﮯ
ﺍﻭﺭ ﺗﯿﺮﺍ ﺩﺷﻤﻦ ﺗﺨﺖ ﭘﮧ
ﻣﺰﮮ ﺍﮌﺍﺗﺎ ﮨﮯ
ﺟﻮ ﭘﯿﺎﺭ ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﮐﻤﺎﺗﺎ ﮨﮯ
ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﮐﮭﺎﻝ ﺍﺗﺮﻭﺍﺗﺎ ﮨﮯ
ﺟﻮ ﭘﯿﺎﺭ ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﮐﻤﺎﺗﺎ ﮨﮯ
ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺮ ﭘﮧ ﺁﺭﮮ ﭼﻠﻮﺍﺗﺎ ﮨﮯ
ﺟﻮ ﭘﯿﺎﺭ ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﮐﻤﺎﺗﺎ ﮨﮯ…
ﺗﻮ ﺍﺳﮯ ﻣﮑﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﺘﮭﺮ ﻣﺮﻭﺍﺗﺎ ﮨﮯ
ﯾﮧ ﮐﯿﺴﺎ ﺗﯿﺮﮮ ﻋﺸﻖ ﮐﺎ ﮐﮭﺎﺗﺎ ﮨﮯ؟
ﮨﻢ ﻓﻘﯿﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﺗﻮ ﺳﻤﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ
ﯾﮧ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺍ…
ﺟﻮ ﭘﯿﺎﺭ ﺗﺠﮫ ﺳﮯ ﮐﻤﺎﺗﺎ ﮨﮯ
ﺟﻮ ﻋﺎﺷﻘﻮﮞ ﮐﺎ ﺳﺮﺩﺍﺭ ﺑﻦ ﮐﮯ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ
ﺍﯾﮏ ﺗﻦ ﻧﮩﯿﮟ، ﺗﻮ ﺑﮩﺘﺮ ﺗﻦ ﮐﭩﻮﺍﺗﺎ ﮨﮯ
ﺍﭨﮭﺎﺭﮦ ﺳﺎﻝ ﮐﮯ ﺷﮩﺰﺍﺩﻭﮞ ﮐﮯ ﭨﮑﮍﮮ ﺍﭨﮭﻮﺍﺗﺎ ﮨﮯ
ﺑﻮﻝ ﺗﻮ ﺳﮩﯽ
ﯾزﯾﺪ ﭘﻠﯿﺪ ﺗﺨﺖ ﭘﮧ
ﺣﺴﯿﻦ ﺷﮩﯿﺪ ﺗﺨﺘﮯ ﭘﮧ
ﺑﺘﺎ ﺗﻮ ﺗﻮ ﺳﮩﯽ ﯾﮧ ﺭﺍﺯ ﮐﯿﺎ ﮨﮯ؟
ﮐﺜﺮﺕ ﮐﮯ ﭘﯿﺎﺭﮮ ﭘﻮﺩﻭﮞ ﮐﻮ…
ﺑﻤﺒﺎﺭ ﺳﺰﺍ ﺩﯼ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ،
ﺭﺍﻭﻥ ﮐﻮ ﺳﻨﮕﮭﺎﺳﻦ ﻣﻠﺘﺎ ﮨﮯ…
ﺳﯿﺘﺎ ﮐﻮ ﺩﻏﺎ ﺩﯼ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ،
ﮨﺮ ﺭِﯾﺖ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﯽ ﺍﻟﭩﯽ ﮨﮯ…
ﺍﻟﭩﯽ ﮨﯽ ﺩﻭﺍ ﺩﯼ ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ،
ﻟﯿﻠﯽ ﮐﻮ ﺳﮩﺎﺭﺍ ﻣﺤﻤﻞ ﮐﺎ….
ﻣﺠﻨﻮﮞ ﮐﯽ ﻗﻀﺎ ﻭﯾﺮﺍﻧﮯ ﻣﯿﮟ…
ﺑﻮﻝ ﺗﻮ ﺳﮩﯽ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﯿﺎ؟؟؟

جواب آیا
شبلی، کبھی مسلمان قصائی کے پھٹے پہ خنزیر یا کتا دیکھا ہے کبھی؟
شبلی بولے، نہیں…
پوچھا، کیوں؟
شبلی! بکری یا دنبہ حلال ہے
کہا! بس ہمارا بھی یہی خیال ہے
ہمارے عشق کے پھٹے پہ
کتے ذبح نہیں ہوتے
ہمارے عشق کے پھٹے پہ
خنزیر نہیں ہوتے
ہمارے عشق کا پھٹا بھی حلال ہے
یہاں وہ آئے جو فاطمہؓ کا لال ہے
وہ ہمارے عشق کے پھٹے پہ کیوں آئے؟
جو سور کی طرح ناپاک ہے
ہمارے عشق کے پھٹے پہ وہ آئے
جس کی جسم و جان پاک ہے
یا خلیل ہے، یا محمدؐ عربی شہ لولاک ہے
یہ ہمارے عشق کا پھٹا ہے،
در مصلخے عشق، جز نکورا نا کشند،
ہم کھوٹے نہیں لیتے،
ہم کھرے لیتے ہیں. ❤🙏🏻