اقتباسات

خداؐ کی رحمت جوش میں آتی ہے آپؐ مسکرائے اور فرمایا اےسعدی سوچتا کیا.

حضرت شیخ سعدی رحمت اللّہ علیہ ایک ربائی لکھتے ہیں ربائی کیا لکھتے ہیں آپ کے بھاگ جاگ اُٹھتے یہ مصرعے لکھے تو صرف پہلے تین مصرعے لکھ پائے تھے ذہن کے گوشے گوشے میں تلاش فرماتے ہیں چوتھا مصرعہ ذہن میں نہیں آتا تصوّر گنبدِ خضراں کا کرتے ہیں اسی عالم میں سوچتے سوچتے نیند آجاتی ہے آنکھ لگ جاتی ہے آنکھ کیا لگتی ہے آپ کے مقدر جاگ اٹھے ہیں
کیا دیکھتے ہیں سرکارِ دوعالم خاتم الانبیاءؐ تشریف لے آئے ہیں
سرکارِ دوعالمؐ کی زیارت ہوئی
سرکارؐ نے پوچھا اےسعدی کچھ پریشان دکھائی دیتے ہو۔
عرض کی یا رسول اللّہ ؐ میرے ماں باپ آپ پر قربان حضورؐ آپ کی شان میں رباعی لکھنا چاہتا ہوں ۔ تین مصرعے لکھ چکا ہوں چوتھا نہیں بن پا رہا۔
آپؐ نے ارشادفرمایا ۔
اے سعدی اپنا نامکمل کلام ہی سناؤ
شیخ سعدی نے عرض کی

بلغ العلیٰ بکمالہ
کشف الدجیٰ بجمالہ
حسنت جمیع خصالہ
محبوب خداؐ کی رحمت جوش میں آتی ہے آپؐ مسکرائے اور فرمایا اےسعدی سوچتا کیا ہے
آگے کیوں نہیں کہتا
صلو علیہ وآلہ
تو یہ وہ ربائی ہے جس کو پایا تکمیل تک خود آقاؐ نے پہنچایا سبحان اللّہ
اچھیّ بات شیئر کرنا بھی صدقہ جاریہ ہے

عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام پاکستان