اقتباسات

حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا۔۔

حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمتہ اللہ علیہ نے حضرت خواجہ قطب الدین بختیار کاکی رحمتہ اللہ علیہ کو مکتوب میں لکھا
عزیز من میرے پیرو مرشد خواجہ عثمان ھارونی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ھیں کہ
عارفین کے سوا کسی اور کو عشق کے رموزات سے واقف نہیں کرنا چاہیے خواجہ شیخ سعدی میگوئی نے حضرت صاحب سے دریافت کیا کہ عارفین کی شناخت کیسے ھو سکتی ھے ⚘
تو خواجہ صاحب نے فرمایا کہ اھل معرفت کی علامت ترک ھے جس میں ترک ھو گی یقین کیجیے کہ وہ عارفین میں سے ھے اور اُسے معرفت خداوندی حاصل ھے اور جس میں ترک نہیں اُس میں معرفت خداوندی کی بُو تک بھی نہیں
بہتر طور پر یقین کیجیے کہ کلمہ شہادت اور نفی اثبات معرفت خداوندی ھے مال و منصب بہت بڑے بُت ھیں اور اُنہوں نے بہت سے لوگوں کو صراطِ مستقیم سے بھٹکا دیا ھے اور بھٹکا رھے ھیں اور مخلوق کے معبود بن گئے ھیں اور بہت سے لوگ جاہ و مال کی پوجا کرتے ھیں پس جس نے جاہ و مال کی محبت کو دل سے نکال دیا اُس نے گویا کماحقہ نفی کر دی
اور جسے اللہ تبارک و تعالی کی معرفت حاصل ھو گئی اُس نے کماحقہ اثبات کر لیا اور یہ بات لا الہ الا اللہ کے کہنے اور اُس پر عمل کرنے سے حاصل ھوتی ھے پس جس نے کلمہ شہادت نہیں پڑھا اُسے معرفت حق حاصل نہیں ھوئی ۔
اسرار حقیقی ۔📝
—-☆☆☆—-
ﺩﺭﯾﺎﺋﮯ ﻣﺤﺒّﺖ ﻣﯿﮟ ﻏﺮﻕ ﮨﻮﻧﺎ 💞
ﺣﻀﺮﺕ ﺑﺎﺑﺎ ﻓﺮﯾﺪ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﮔﻨﺞ ﺷﮑﺮ ﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﻟﻠّﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﭘﯿﺮ ﻭ ﻣﺮﺷﺪ ﺣﻀﺮﺕ ﻗﻄﺐ ﺍﻟﺪﯾﻦ ﺑﺨﺘﯿﺎﺭ ﮐﺎﮐﯽ ﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﻟﻠّﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻧﮯ ﺑﯿﺎﻥ ﮐِﯿﺎ ﮐﮧ :
” ﺍﯾﮏ ﺩﻓﻌﮧ ﻣﺠﻨﻮﮞ ﻧﮯ ﺳُﻨﺎ ﮐﮧ ﻟﯿﻠﯽٰ ﺧﯿﺮﺍﺕ ﺩﮮ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﺗﻮ ﻣﺠﻨﻮﮞ ﻓﻮﺭﺍً ﺍُﭨﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻟﮑﮍﯼ ﮐﺎ ﭘﯿﺎﻟﮧ ﮨﺎﺗﮫ ﻣﯿﮟ ﻟﮯ ﮐﺮ ﻟﯿﻠﯽٰ ﮐﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﺮ ﭘﮩﻨﭻ ﮔﯿﺎ۔ﻟﯿﻠﯽٰ ﻧﮯ ﺳﺐ ﮐﻮ ﮐﭽﮫ ﻧﮧ ﮐﭽﮫ ﺩﯾﺎ ﻟﯿﮑﻦ ﻣﺠﻨﻮﮞ ﮐﻮ ﮐﭽﮫ ﻧﮧ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍُﭨﮫ ﮐﺮ ﺍﻧﺪﺭ ﭼﻠﯽ ﮔﺌﯽ۔ﻣﺠﻨﻮﮞ ﻧﮯ ﻧﺎﭼﻨﺎ ﺷﺮﻭﻉ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ۔ ” ﻟﻮﮒ ﻃﻌﻨﮧ ﺩﯾﻨﮯ ﻟﮕﮯ ﮐﮧ ﯾﮧ ﮐﯿﺴﺎ ﻧﺎﭺ ﮨﮯ؟ ﺗﺠﮭﮯ ﮐﭽﮫ ﻋﻄﺎ ﻧﮩﯿﮟ ﮨُﻮﺍ ﺑﻠﮑﮧ ﻟﯿﻠﯽٰ ﻧﮯ ﺗﻮ ﺗﯿﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺗﻮﺟﮧ ﺗﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﯽ ﺍﻭﺭ ﺭﻗﺺ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ۔ﻣﺠﻨﻮﮞ ﻧﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ : ” ﭼﻠﻮ ﺍﺱ ﻧﮯ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺎ،ﺍﺗﻨﺎ ﺗﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﻟﯿﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻣﺠﻨﻮﮞ ﮨﮯ اور اس کا یہ رویہ اس بات کی دلیل.ہے کے اس کا رشتہ مجھ سے تم.لوگوں جیسا نہیں بلکہ ہٹ کے ہے یہی سوچ سوچ کے میں رقص کرتا ہوں کے میرے یار کا نرالا رنگ ہے میرے ساتھ۔ ﺁﭖ ﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﻟﻠّﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻓﺮﻣﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﭘﯿﺮ ﻭ ﻣﺮﺷﺪ ﮐﯽ ﺍِﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﻮ ﺳُﻦ ﮐﺮ ﻣﺠﮫ ﭘﺮ ﺭﻗﺖ ﻃﺎﺭﯼ ﮨﻮ ﮔﺌﯽ۔ﭘﯿﺮ ﻭ ﻣﺮﺷﺪ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﻓﺮﯾﺪ ﺍﻟﺪﯾﻦ ‏( ﺭﺣﻤﺘﮧ ﺍﻟﻠّﮧ ﻋﻠﯿﮧ ‏) ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﮐﯽ ﻗﺪﺭ ﻭﮨﯽ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﮨﮯ ﺟﻮ ﺩﺭﯾﺎﺋﮯ ﻣﺤﺒﺖ ﻣﯿﮟ ﻏﺮﻕ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﺎ ﺭِﺯﻕ ﻋﺎﻟﻢِ ﻏﯿﺐ ﺳﮯ ﻣﻘﺮﺭ ﮨﻮ۔
ﻗﺼﺺ ﺍﻻﻭﻟﯿﺎﺀ = ﺻﻔﺤﮧ 193 ، 194📝