اقتباسات

جمعہ حضورنبی اکرم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم پر درود شریف بھیجنے کی فضیلت

فرمان سلطان الفقرحضرت سیّدناریاض احمدگوھرشاھی مدظلہ العالٰی
جمعہ کے دِن حضورپاکؐ پر درودشریف پڑہنا افضل عبادت ہے اور درود شریف ذاکرِ قلبی کا وسیلہ ہے

یومِ جمعہ حضورنبی اکرم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم پر درود شریف بھیجنے کی فضیلت
جمعہ کے دن اور جمعہ کی رات کثرتِ درود و سلام کی بڑی فضیلت بیان ہوئی ہے۔ صحابہ کرام سے اس دن اور رات میں درود و سلام پڑھنے سے متعلق کثرت کے ساتھ احادیث مروی ہیں۔

حضرت اوس رضی اللّہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :

’’تمہارے دنوں میں جمعہ کا دن سب سے افضل ہے اس میں حضرت آدمں کو پیدا کیا گیا اور اسی میں ان کی روح قبض کی گئی اور اسی میں صور پھوں کا جائے گا اور اسی میں سب بیہوش ہوں گے۔ پس اس روز مجھ پر کثرت سے درود بھیجا کرو کیونکہ تمہارا درود پڑھنا مجھ پر پیش کیا جاتا ہے۔ لوگ عرض گزار ہوئے : یا رسول ﷲ! اس وقت بھلا ہمارا درود پڑھنا کس طرح پیش ہوگا جبکہ آپ رحلت فرما چکے ہوں گے؟ گے۔

آپ نے فرمایا : بیشک ﷲ تعالیٰ نے انبیاء کرام کے جسموں کو زمین پر حرام فرما دیا ہے۔‘‘
(ابن ماجة، السنن، کتاب الجنائز، باب ذِکْرِ وَفَاتِهِ وَدَفْنِهِ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، 2 : 304، رقم : 1636)

درود و سلام پڑھنے کے آداب درود و سلام پڑھتے وقت تعظیم و تکریم اور تواضع و انکساری کا اظہار علامتِ محبت ہے کیونکہ ہر محب اپنے محبوب کا ذکر نہایت ادب و احترام اور تواضع سے کرتا ہے۔ صحابہ کرام آقا علیہ الصلوٰۃ والسّلام کا ذکر نہایت خشوع و خضوع سے کرتے تھے۔ حضور نبی اکرم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضری کے وقت ظاہری اور باطنی ادب و احترام کو ملحوظ خاطر رکھنا ضروری ہے کیونکہ یہ تقاضائے محبت و عقیدت بھی ہے اور علامت ایمان بھی۔ اس لئے بارگاہ رسالت مآب صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم میں درود و سلام پیش کرتے ہوئے مندرجہ ذیل آداب کا خیال رکھنا ضروری ہے۔

درود و سلام پڑھنے سے قبل ظاہری صفائی کا اہتمام کرنا کیونکہ ہر عبادت کے لئے طہارت و پاکیزگی شرط ہے۔ اس لئے درود و سلام پڑھتے وقت جسم و لباس کا صاف ستھرا ہونا ضروری ہے۔جس جگہ درود و سلام پڑھا جا رہا ہو اس کا پاک صاف ہونا ضروری ہے اور ایسی جگہ پر درود و سلام پڑھنے سے گریز کیا جائے جہاں پر ظاہری اور باطنی غلاظت اور گندگی کا احتمال ہو درود و سلام پڑھتے ہوئے خوشبو لگانا مستحب ہے حضور نبی اکرم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم خوشبو بہت پسند فرماتے تھے۔
درود و سلام باوضو ہو کر پڑھنا چاہئے اگرچہ بغیر وضو کے درود و سلام پڑھنا بھی جائز ہے لیکن باوضو پڑھنا آداب میں شامل ہے۔
درود و سلام کو دو یا چار زانو ہو کر، قبلہ رخ منہ کرکے اور آنکھیں بند کرکے پڑھا جائے۔
امام نبہانی علیہ الرحمۃ قاضی عیاض علیہ الرحمۃ کا قول نقل کرتے ہیں کہ :
’’جو مسلمان حضور نبی اکرم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کرے یا جس کے پاس سرکار دوعالم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کیا جائے اس پر واجب ہے کہ وہ خشوع و خضوع سے، آپ صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم کا وقار پیشِ نظر رکھتے ہوئے، بغیر حرکت کئے حضور نبی اکرم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی ہیبت و جلالت کو اس طرح ملحوظ خاطر رکھے جس طرح آپ صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضری کے وقت ملحوظ خاطر رکھتا ہے اور اسی طرح آپ صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم کا ادب و احترام کرے جس طرح ﷲ تعالیٰ نے ہم کو آپ صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم کا ادب سکھایا ہے۔ انہوں نے فرمایا : ہمارے سلفِ صالحین اور ائمہ و محدثین کا یہی دستور تھا۔‘‘
(نبہانی، سعادة الدارین، 1 : 220)

درود و سلام پڑھتے ہوئے دل و دماغ کو حاضر رکھنا بہت ضروری ہے اور دل کو ہر طرح کے وسوسوں، دنیوی خیالات سے پاک کرکے پوری توجہ و دھیان سے حضور نبی اکرم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں ہدیہ درود و سلام پیش کرنا چاہئے۔ امام مالک علیہ الرحمۃ کے سامنے جب حضور نبی اکرم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم کا ذکر کیا جاتا تو آپ علیہ الرحمۃ کا رنگ بدل جاتا اور نالہ کناں ہو جاتے یہاں تک کہ ہم نشینوں پر سخت گراں گزرتا۔
(نبہانی، سعادة الدارین، 1 : 220)

درود و سلام ذوق و شوق اور یکسوئی سے پڑھنا چاہئے اور پڑھنے والا سمجھے کہ وہ حضور نبی اکرم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ میں حاضر ہے اور آپ صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم کی چشمان مقدس، واللّیل زلفوں اور چہرۂ والضّحی کا تصور کرے۔ (نبہانی، سعادۃ الدارین، 1 : 220)

تارکِ درود و سلام کے لئے وعیدبارگاہِ رسالت صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم میں درود نہ بھیجنے والا ﷲ کی رحمت اور فضل سے محروم ہو جاتا ہے اور وہ فیوض و برکات جو درود و سلام کی بدولت حاصل ہوتے ہیں نہ پڑھنے والے کو حاصل نہیں ہوتے بلکہ احادیث مبارکہ میں درود و سلام نہ پڑھنے والے کی بڑی مذمت بیان ہوئی ہے۔

حضرت ابن عباس رضی اللّہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :
ذمَنْ نَسِيَ الصَّلَاةَ عَلَیَّ خَطِیَٔ طَرِيْقَ الْجَنَّةِ۔
’’جو مجھ پر درود پڑھنا بھول گیا وہ بہشت کی راہ بھول گیا۔‘‘
(ابن ماجة، السنن، کتاب إقامة الصّلاة و السنّة فیہا، باب الصّلاة علی النّبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، 1 : 491، رقم : 908)

حضرت ابو ہریرہ رضی اللّہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صل اللّہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا :
رَغِمَ أنْفُ رَجُلٍ ذُکِرْتُ عِنْدهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَليَّ۔
’’اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے سامنے میرا ذکر کیا جائے اور وہ مجھ پر درود نہ بھیجے۔‘‘
(ترمذی، الجامع الصحيح، أبواب الدعوات، باب في فَضْلِ التَّوْبَةِ وَالاَسْتِغْفَارِ وَمَا ذُکِرَ منْ رَحْمَةِ اﷲِ بِعِبَادِهِ، 5 : 513، رقم : 3545)

مَنْ لَمْ يُصَلّ فَلَا دِيْنَ لَہٗ۔
(ہیثمی، مجمع الزوائد، 1 : 295)
’’جو مجھؐ پر درود نہیں پڑھتا اس کا دین نہیں۔‘‘

عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام(رجسٹرڈ)پاکستان