اقتباسات

جشن عید میلادالنبی مبارک تمام عالم اسلام کو ۔

عالمی روحانی تحریک انجمن سرفروشانِ اسلام(رجسٹرڈ) پاکستان کے بانی و سرپرست اعلیٰ حضرت سیّدنا ریاض احمد گوھر شاھی مد ظلہ العالی نے 1996 ؁ء میں جشنِ عید میلادالنبیﷺ کے روحانی و نورانی موقعہ پر اپنے خصوصی بیان میں ارشاد فرمایا۔
کہ میلاد النبیﷺیا حضورِ پاکﷺکی پیدائش کی خوشی میں جشنِ میلاد منانا اہلِ ایمان کا طریقہ رہا ہے،سلف صالحین اور اولیا ء اکرام نے بھی اس طریقے کو جاری رکھا ہے کیونکہ حضورِپاکﷺکی پیدائش کوئی معمولی بات نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے حضورِ پاکﷺ کی بعثت انسانیت کیلئے بڑی رحمت و نعمت ہے اس لئے تمام انسان خصوصی طور پر اہلِ اسلام میلاد النبیﷺ پر جتنی بھی خوشیاں منائیں وہ کم ہیں ۔آپ نے فرمایا کہ حضورِ پاکﷺسے محبت و عقیدت کے حقیقی تقاضے یہ ہیں کہ حضورِپاکﷺکی تعلیم کردہ اسلام کی حقیقی و روحانی تعلیمات پر عمل کیا جائے تاکہ دین و دنیا میں فلاح حاصل سکے۔آپ نے مزید فرمایا کہ حضورِپاکﷺکی پہلی سنت غارِحراکے اندھیروں میں ذکرِ الٰہی کی شمع روشن کرناہے اور حضورِ پاک ﷺ کی پہلی دعوتِ تبلیغ قولو لاالہ الااللہ ہے جس کو امتِ محمدیﷺنے فراموش کردیاہے۔زبانی دعوؤں سے عشق و محبتِ رسولﷺکبھی بھی حاصل نہیں ہوتی ہے۔محبت کا سرچشمہ انسان کا دل ہے ،دل ذکرِا للہ سے منور ہوجائے تو محبتِ رسولﷺحاصل ہو جاتی ہے ۔امتِ مسلمہ جب تک ذاتِ مصطفیﷺکو اپنے دین و ایمان کا مرکز نہیں بنائے گی۔عروج وکمال حاصل نہیں کر سکے گی۔آپ نے فرمایاکہ قربِ مصطفویﷺہی اصل دین ہے اگر قربِ مصطفیﷺحاصل نہیں تو پھر تمام اعمال بوا لہبی شمار ہوں گے۔حضورِپاکﷺنے امتی بنائے ہیں ،فرقے نہیں بنائے۔آج امتِ مسلمہ دلوں میں نور نہ ہونے کے سبب فرقوں میں تقسیم ہو گئی ہے اس لئے اگر اصلی امتی بننا ہے تو دلوں میں اللہ کا نور پیدا کرنا ہو گا۔آپ نے فرمایاکہ جشنِ عیدِ میلادالنبی ﷺپر جلوس و چراغاں کے اہتمام کرنے کے ساتھ اس بات کا بھی عہد کیا جائے کہ علم و عمل اور شریعت اور طریقت کی پاسداری بھی کی جائے اور حضورِپاکﷺکے طریقے کے مُطابق زندگی گزاری جائے.