اقتباسات

جشـن ولادت باسـعادت نواسی رسولؐ دختر علیؐ و بتولؐ ہمشیرہ حسنؑ و حسینؑ ثانی زھرا شـہزادی جناب بی بی زیـنـــب سلام اللّه علیہا۔۔

[یـکم شعبـان المعظّم]
جشـن ولادت باسـعادت نواسی رسولؐ دختر علیؐ و بتولؐ ہمشیرہ حسنؑ و حسینؑ ثانی زھرا شـہزادی جناب بی بی زیـنـــب سلام اللّه علیہا
تمام محبّانِ اہلِ بیتؑ کو مبارک ہو

حضرت زینب امام علیؑ و حضرت فاطمہؑ کی صاحبزادی ہیں حضرت زینبؑ سنہ 5 یا 6 ہجری کو مدینہ میں پیدا ہوئیں-

وہ کس قدر مبارک و مسعود گھڑی تھی، پورے مدینہ میں سرور و شادمانی کی لہر دوڑ رہی تھی ۔ رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے گھر میں ان کی عزیز بیٹی حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھا کی آغوش میں ایک چاند کا ٹکڑا اتر آیاتھا ۔ خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سفر میں تہے علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہ نے بیٹی کو آغوش میں لیا ایک کان میں اذان اور ایک میں اقامت کہی اور دیر تک سینےسے لگائے ٹہلتے رہے سب رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی آمد کے منتظر تھےکہ دیکھیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اپنی نواسی کے لئے کیا نام منتخب کرتے ہیں۔ رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم جن کا ہمیشہ سے یہ معمول تھا کہ جب بھی کہیں جاتے تو اپنی بیٹی فاطمہ سلام اللہ علیھا کے دروازے پر سلام کرکے رخصت ہوئے اور جب بھی کہیں سے واپس ہوتے تو سب سے پہلے در سیدہ پر آکر سلام کرتے اور بیٹی سے ملاقات کے بعد کہیں اور جاتے تہے ۔آج سب، جیسے ہی سفر سے پلٹے سب سے پہلے فاطمہ سلام اللہ کے گہر میں داخل ہوئے اہل خانہ کو سلام اور نو مولود کی مبارک باد پیش کی، رسول اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو دیکہ کر سب تعظیم کے لئے کہڑے ہوگئے اور حضرت علی کرم اللہ وجہ نے بیٹی کو ماں کی آغوش سے لے کر نانا کی آغوش میں دے دیا ۔ روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیار کیا اور کچھ دیر تامل کے بعد فرمایا:خدا نے اس بچی کا نام ” زینب”منتخب کیاہے ۔تاریخی کتابوں میں آپ کے ذکر شدہ القاب کی تعداد 61 ہے۔ ان میں سے کچھ مشہور القاب درج ذیل ہیں ثانیِ زہرا، عالمہ غیر معلمہ، نائبۃ الزھراء، عقیلہ بنی ہاشم، نائبۃ الحسین، صدیقہ صغری، محدثہ، زاہدہ، فاضلہ، شریکۃ الحسین، راضیہ بالقدر والقضاء
مختصر حالات حضرت زینب سلام اللہ علیہا کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کی زیارت کرنے اور ان سے سیکھنے کا موقع ملا۔ جب وہ سات سال کی تھیں تو ان کے نانا حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کا انتقال ہو گیا
اس کے تقریباً تین ماہ بعد حضرت فاطمہ سلام اللّہ علیہا بھی انتقال فرما گئیں حضرت زینب سلام اللّہ علیہا کی شادی حضرت عبداللہ بن جعفر طیار علیہ السلام سے ہوئی۔ ان کے پانچ بچے ہوئے جن میں سے حضرت عون اور حضرت محمد کربلا میں امام حسین علیہ السلام کے ہمراہ شہید ہو گئے-

سانحہء کربلا اور اس کے بعدحضرت زینب سلام اللہ علیہا کربلا میں موجود تھیں۔ واقعہ کربلا کے بعد حضرت زینب سلام اللہ علیہا کا کردار بہت اہم ہے ۔ واقعہ کربلا کے بعد وہ دمشق لے جائی گئیں جہاں یزید کے دربار میں دیا گیا ان کا خطبہ بہت مشہور ہے۔آپ نے اپنے خطبے میں فرمایا یزيد اگر چہ حادثات زمانہ نے ہمیں اس موڑ پر لا کھڑا کیا ہے اور مجھے قیدی بنایا گیا ہے لیکن جان لے میرے نزدیک تیری طاقت کچھ بھی نہیں ہے ۔خدا کی قسم ، خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتی اس کے سوا کسی اور سے گلہ و شکوہ بھی نہیں کروں گی۔اے یزید مکر و حیلے کے ذریعہ تو ہم لوگوں سے جتنی دشمنی کرسکتا ہے کرلے ۔ ہم اہل بیت پیغمبر(ص) سے دشمنی کے لئے تو جتنی بھی سازشیں کرسکتا ہے کرلے لیکن خدا کی قسم تو ہمارے نام کو لوگوں کے دل و ذہن اور تاریخ سے نہیں مٹا سکتا اور چراغ وحی کو نہیں بجھا سکتا تو ہماری حیات اور ہمارے افتخارات کو نہیں مٹا سکتا اور اسی طرح تو اپنے دامن پر لگے ننگ و عار کے بدنما داغ کو بھی نہیں دھوسکتا ، خدا کی نفرین و لعنت ہوظالموں اور ستمگروں پر-
ان مظالم کو بیان کرکے جو یزید نے کربلاکے میدان میں اہل بیت رسول(ع) پر روا رکھے تھے؛ حضرت زینب (ع) نے لوگوں کو سچائی سے آگاہ کیا۔ آپ کے خطبہ کے سبب ایک انقلاب برپا ہوگيا جو بنی امیہ کی حکومت کے خاتمے کے ابتدا تھی-

عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام پاکستان