اقتباسات

بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح رحمت اللّہ علیہ کا یوم پیدائش.

بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح رحمت اللّہ علیہ کا یوم پیدائش
December 25, 2020
کراچی کی عمارت وزیر مینشن میں رہائش پذیر جناح پونجا اور ان کی اہلیہ مٹھی بائی کے گھر 25 دسمبر 1876ء کو اُس بچے کی پیدائش ہوئی جسے والدین نے محمد علی جناح کا نام دیا اور برصغیر کے مسلمانوں نے قائد اعظم کے نام سے پکارا۔

امتیازی نمبروں سے اپنے ابتدائی تعلیم مکمل کرنے والے ہونہار بیٹے محمد علی جناح کو ان کے والد نے اعلیٰ تعلیم کے لیے 1891 میں برطانیہ بھجوادیا اس سے قبل ہی قائد اعظم کی شادی کم سنی ہی میں دور کے عزیز ایمی بائی سے انجام پائی۔

انہوں نے 1896 میں قانون کی اعلیٰ ڈگری حاصل کی اور وطن واپس لوٹ آئے۔ قائد اعظم نے وکالت کے ساتھ ساتھ سیاست میں عملی طور پر حصہ لیا اور 1906 میں کانگریس میں شمولیت اختیار کی۔
کانگریس کے ساتھ سات سالہ طویل رفاقت کے بعد قائد اعظم نے ہندو رہنماؤں کی چالوں کو بھانپتے ہوئے 1913 میں مسلم رہنماؤں سر آغا خان سوئم، علامہ اقبال اور چوہدری رحمت علی کی درخواست پر مسلم لیگ میں شمولیت اختیار کی اور مسلمانوں کی سیاسی بیداری اور تحریک آزادی کی داغ بیل ڈالی۔
محمد علی جناح نے اپنے تدبر، فہم وفراست، سیاسی دور اندیشی اور جہد مسلسل کے باعث نہ صرف انگریوں کو چلتا کیا بلکہ مسلمانوں کو ہندو بنیے کے شکنجے سے بچاتے ہوئے 14 اگست 1947 میں ایک آزاد ریاست حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئے۔
قائد اعظم محمد علی جناح، علامہ اقبال کے خواب اور مسلمانوں کی خواہش پاکستان کو عملی طور پر قائم کرنے کے محض ایک سال بعد ہی 11 ستمبر 1948 کو 71 برس کی عمر میں خالقِ حقیقی سے جاملے۔

قائد اعظم کے اہم اقوال چند اہم فرمودات
مجھے اس میں کوئی شک نہیں کہ اتحاد، یقینِ محکم اورتنظیم ہی وہ بنیادی نکات ہیں جو نہ صرف یہ کہ ہمیں دنیا کی پانچویں بڑی قوم بنائے رکھیں گے بلکہ دنیا کی کسی بھی قوم سے بہتر قوم بنائیں گے (کراچی 28 دسمبر، 1947)۔

دنیا کی کوئی طاقت پاکستان کو ختم نہیں کرسکتی۔ (لاہور30 اکتوبر،1947)۔

ہم سب پاکستانی ہیں اور ہم میں سےکوئی بھی سندھی ، بلوچی ، بنگالی ، پٹھان یا پنجابی نہیں ہے۔ ہمیں صرف اور صرف اپنے پاکستانی ہونے پر فخر ہونا چاہئیے۔ (15 جون، 1948)۔

انصاف اور مساوات میرے رہنماء اصول ہیں اور مجھے یقین ہے کہ آپ کی حمایت اور تعاون سے ان اصولوں پر عمل پیرا ہوکر ہم پاکستان کو دنیا کی سب سے عظیم قوم بنا سکتے ہیں۔ (قانون ساز اسمبلی 11 اگست ، 1947)۔
دنیا کی کوئی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتی جب تک اس کی خواتین مردوں کے شانہ بشانہ معاشرے کی تعمیر و ترقی میں حصہ نہ لیں۔ عورتوں کو گھر کی چار دیواری میں بند کرنے والے انسانیت کے مجرم ہیں۔ (مسلم یونیورسٹی یونین 1944)۔
پاکستان کی داستان ، اس کے لئے کی گئی جدوجہد اور اس کا حصول، رہتی دنیا تک انسانوں کے لئے رہنماء رہے گی کہ کس عظیم مشکلات سے نبرد آزما ہوا جاتا ہے۔ (چٹاگانگ 23 مارچ ، 1948)۔

اپنی تنظیم اس طور کیجئے کے کسی پر بھروسہ کرنے کی ضرورت نہ رہے یہی آپ کا واحد اور بہترین تحفّظ ہےاسکایہ مطلب نہی کے ہم کسی کے خلاف بدخواہی یا عنّاد رکھیں اپنےحقوق اورمفادکے تحفّظ کیلئےوہ طاقت پیدا کرلیجئےکے آپ اپنی مدافعت کرسکیں
(اجلاس لاہور23مارچ1940)
قائداعظم نے فرمایا یقین، نظم و ضبط، اور بے لوث لگن کے ساتھ، دنیا کی ایسی کوئی چیز نہیں جو حاصل نہیں کی جاسکتی۔
ہم پاکستانی شہری کشمیر کو بھی آزاد کرا سکتے ہیں۔
اگر قائد کے بتائے ہوئے فرمان پر عمل پیرا ہوجائیں۔

علم تلوار سے بھی زیادہ طاقتور ہے اس لیے علم کو اپنے ملک میں بڑھائیں کوئی آپ کو شکت نہیں دے سکتا!

ہم جتنی زیادہ تکلیفیں سہنا اور قربانیاں
دینا سیکھیں گے، اتنی ہی زیادہ پاکیزہ، خالص اور مضبوط قوم کی حیثیت سے ابھریں گے جیسے سونا آگ میں تب کر کندن بن جاتا ہے
(24اکتوبر 1947)
قائدِ اعظم محمد علی جناح نے 11 اگست 1947 کو قانون ساز اسمبلی کے دوران خطاب فرمایا کہ:

’انصاف اور مساوات میرے رہنماء اصول ہیں اور مجھے یقین ہے کہ آپ کی حمایت اور تعاون سے ان اصولوں پر عمل پیرا ہوکر ہم پاکستان کو دنیا کی سب سے عظیم قوم بنا سکتے ہیں‘۔

11 اگست 1947 کو قائد اعظم نے کراچی میں پاکستان کی پہلی قومی اسمبلی سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے فرمایا:

اِس مملکت پاکستان میں آپ آزاد ہیں، اپنے مندروں کو جانے کے لیے، اپنی مساجد کو جانے کے لیے، اور دیگر عبادت کے مقامات کو جانے کے لیے۔ آپ کسی بھی دین، مذہب، ذات یا عقیدے سے تعلق رکھتے ہوں، کارِ ریاست کا اِس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

قائدِ اعظم محمد علی جناح نے مسلم یونیورسٹی یونین 1944 کے وقت فرمایا:

دنیا کی کوئی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتی جب تک اس کی خواتین مردوں کے شانہقائدِ اعظم محمد علی جناح نے 11 اگست 1947 کو قانون ساز اسمبلی کے دوران خطاب فرمایا کہ:

’انصاف اور مساوات میرے رہنماء اصول ہیں اور مجھے یقین ہے کہ آپ کی حمایت اور تعاون سے ان اصولوں پر عمل پیرا ہوکر ہم پاکستان کو دنیا کی سب سے عظیم قوم بنا سکتے ہیں‘۔

11 اگست 1947 کو قائد اعظم نے کراچی میں پاکستان کی پہلی قومی اسمبلی سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے فرمایا:

اِس مملکت پاکستان میں آپ آزاد ہیں، اپنے مندروں کو جانے کے لیے، اپنی مساجد کو جانے کے لیے، اور دیگر عبادت کے مقامات کو جانے کے لیے۔ آپ کسی بھی دین، مذہب، ذات یا عقیدے سے تعلق رکھتے ہوں، کارِ ریاست کا اِس سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

قائدِ اعظم محمد علی جناح نے مسلم یونیورسٹی یونین 1944 کے وقت فرمایا:

دنیا کی کوئی قوم اس وقت تک ترقی نہیں کرسکتی جب تک اس کی خواتین مردوں کے شانہ بشانہ معاشرے کی تعمیر و ترقی میں حصہ نہ لیں۔ عورتوں کو گھر کی چار دیواری میں بند کرنے والے انسانیت کے مجرم ہیں۔

قائدِ اعظم محمد علی جناح کا ڈھاکا 21 مارچ 1948 کو خطاب:

یہ آپ کا اختیار ہے کہ کسی حکومت کو طاقت عطا کریں یا برطرف کردیں لیکن اس کے لئے ہجوم کا طریقہ استعمال کرنا ہرگز درست نہیں ہے۔ آپ کو اپنی طاقت کا استعمال سیکھنے کے لئے نظام کو سمجھنا ہوگا۔ اگر آپ کسی حکومت سے مطمئن نہیں ہیں تو آئین آپ کو مذکورہ حکومت برطرف کرنے کا اختیار دیتا ہے لہذا آئینی طریقے سے ہی یہ عمل انجام دیا جانا چاہئے۔

قائد اعظم نے 26 مارچ 1948 میں ڈھاکہ یونیورسٹی سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ:

’آزادی کا مطلب بے لگام ہوجانا نہیں ہے۔ آزادی کا مفہوم یہ نہیں ہے کہ دوسرے لوگوں اور مملکت کے مفادات کو نظرانداز کرکے آپ جو چاہیں، کر گزریں۔ آپ پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ۔ اب یہ ضروری ہے کہ آپ ایک منظم و مثبت قوم کی طرح کام کریں۔ اِس وقت ہم سب کو چاہیے کہ تعمیری جذبہ پیدا کریں۔

14 اگست 1948ء کو آزادی پاکستان کی پہلی سالگرہ پر قائد اعظم کا قوم سے خطاب:

قدرت نے آپ کو ہر نعمت سے نوازا ہے۔ آپ کے پاس لامحدود وسائل موجود ہیں۔ آپ کی ریاست کی بنیادیں مضبوطی سے رکھ دی گئی ہیں۔ اب یہ آپ کا کام ہے کہ نہ صرف اِس کی تعمیر کریں بلکہ جلد از جلد اور عمدہ سے عمدہ تعمیر کریں۔ سو آگے بڑھیے اور بڑھتے ہی جائیے۔ بشانہ معاشرے کی تعمیر و ترقی میں حصہ نہ لیں۔ عورتوں کو گھر کی چار دیواری میں بند کرنے والے انسانیت کے مجرم ہیں۔

قائدِ اعظم محمد علی جناح کا ڈھاکا 21 مارچ 1948 کو خطاب:

یہ آپ کا اختیار ہے کہ کسی حکومت کو طاقت عطا کریں یا برطرف کردیں لیکن اس کے لئے ہجوم کا طریقہ استعمال کرنا ہرگز درست نہیں ہے۔ آپ کو اپنی طاقت کا استعمال سیکھنے کے لئے نظام کو سمجھنا ہوگا۔ اگر آپ کسی حکومت سے مطمئن نہیں ہیں تو آئین آپ کو مذکورہ حکومت برطرف کرنے کا اختیار دیتا ہے لہذا آئینی طریقے سے ہی یہ عمل انجام دیا جانا چاہئے۔

قائد اعظم نے 26 مارچ 1948 میں ڈھاکہ یونیورسٹی سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ:

’آزادی کا مطلب بے لگام ہوجانا نہیں ہے۔ آزادی کا مفہوم یہ نہیں ہے کہ دوسرے لوگوں اور مملکت کے مفادات کو نظرانداز کرکے آپ جو چاہیں، کر گزریں۔ آپ پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے اور پہلے سے کہیں زیادہ۔ اب یہ ضروری ہے کہ آپ ایک منظم و مثبت قوم کی طرح کام کریں۔ اِس وقت ہم سب کو چاہیے کہ تعمیری جذبہ پیدا کریں۔

14 اگست 1948ء کو آزادی پاکستان کی پہلی سالگرہ پر قائد اعظم کا قوم سے خطاب:

قدرت نے آپ کو ہر نعمت سے نوازا ہے۔ آپ کے پاس لامحدود وسائل موجود ہیں۔ آپ کی ریاست کی بنیادیں مضبوطی سے رکھ دی گئی ہیں۔ اب یہ آپ کا کام ہے کہ نہ صرف اِس کی تعمیر کریں بلکہ جلد از جلد اور عمدہ سے عمدہ تعمیر کریں۔ سو آگے بڑھیے اور بڑھتے ہی جائیے۔
عالمی روحانی تحریک
انجمن سرفروشان اسلام پاکستان کراچی ڈویژن
https://www.facebook.com/goharshahi.official/
https://www.facebook.com/ASI.Karachi.Division/