اقتباسات

اب تجھے کیا کہوں میرے کملے!!

اب تجھے کیا کہوں میرے کملے!!

دعا بھی نہیں دے سکتا کہ اللّہ تیری مدد کرے
کیونکہ اللّہ نے انسانوں کی مدد انسانوں کے زریعے ہی کرنی ہوتی ہے وہ خود تو نہیں ناں آئے گا زمین پر کہ
لے میرے کملے بھلے ہی تُو میرا نافرمان گناہگار ہے مگر تُو بڑی اُچیاں شاناں والا ہے دیکھ پھر میں خود زمین پر آگیا تجھے روزی روٹی دینے

طنز کیوں کر رہا ہے بابا رب نے مدد نہیں کرنی تو کس نے کرنی ہے؟

میرا سوہنا پُتر رب نے بھی تو انسان کی مدد اپنی مخلوق کو کام میں لا کر کرنی ہے ناں؟
مگر کبھی اُس کی مخلوق سے تیرا مزاج نہیں ملتا اور تُو بلا وجہ اکٹر کہ بیٹھ جاتا ہے
اور کبھی اگلا بندہ تجھے کمتر لگتا ہے جس سے کچھ لے کر تیری ناک نیچی ہو جائے گی

اوئے کملیا!!
اپنے وجود کی بڑائی کا تکبر رب سوہنے کو بہت بُرا لگتا ہے میرا سوہنا کیونکہ المتکبر صرف رب کی ذات ہے

تُو کیوں بھول جاتا ہے کہ بندے صرف سامان ڈھونے کا ہی کام کرتے ہیں مدد تو رب سوہنا ہی کرتا ہے
اوئے میرے کملے وہ جو اُوپر نیلی چھتری والا ہے ناں وہ ہی ساروں کو پال رہا ہے تُو تو اپنے گھر رکھی ایک بکری کو بھی پوری خوراک دینے کی قدرت نہیں رکھتا
تو پھر تُو کیوں رب کے بندوں کو روزی روٹی دینے پہ قادر سمجھتا ہے؟

تجھے یہ تو برا لگتا ہے کہ رب جس کے زریعے تجھ پہ مہربان ہو رہا ہے وہ کم ذات تیرے معیار کا نہیں ہے مگر تُو یہ کیوں نہیں سوچتا کہ وہ کمزور شخص اُس ہستی نے تیری مدد کے لیے چنا ہے جو روئے ارض کی سب سے عظیم اور طاقتور ہستی ہے؟
اوئے میرا سوہنا کبھی وہ کافر کو کبھی کسی مرتد کو کبھی کسی لا دین کو کبھی کسی فقیر کو حتیٰ کہ جانور کو بھی انسانوں کی مدد کے لیے چن لیتا ہے روئے کائنات کی سب سے عظیم ہستی ہو کر بھی
تو جب رب اِن جیسوں کو استعمال کر لیتا ہے تو تیری کیا اوقات کے اُس فقیر کو انکار کرے جس کو تیری مدد کے لیے چن لیا گیا ہے؟

یہ بھی تو ہوسکتا وہ فقیر رب کی نظر میں بہترین ہو اور تو صرف ایک شیخی خورا؟
یا یہ بھی ہوسکتا ہے وہ کافر جو رب کہ حکم پہ تیری مدد کر رہا ہے کل کو مسلمان ہو جائے اور تو اپنی اکٹر کہ باعث دھتکار دیا جائے؟

پتر تُو جب کسی کہ ہاں نوکری کرتا ہے تب بھی تو رب ہی اُس بندے کو حکم دیتا ہے ناں کہ اس انسان کا کام لازمی کرنا
اُس وقت بھی تو تُو مزے سے نوکری کرتا ہے

پر بابا وہ تو میں محنت کرتا ہوں؟

بھاڑ میں جائے گی وہ محنت جسے رب کی منظوری نہ ملے تجھ سے کئی زیادہ محنتی لوگ بھوکوں مر جاتے ہیں کیونکہ اُن کو بھی تیری طرح اپنی محنت پہ گھمنڈ ہوتا ہے
اوئے کبھی سوچا ہے کہ اگر رب تجھے اپاہج یا محتاج کر دے تب کہاں ہوگی تیری طاقت اور محنت؟

میرا سوہنا یہ سب رب کہ ذریعے ہیں بندے کو نوازنے کہ
یہ سارا چکر رب کے گرد ہی گھومتا ہے میرا پُتر

یاد رکھی میرا پُتر بندوں سے متھا لگا کر تو انسان کی عزت صرف داؤ پہ لگتی ہے مگر
رب سوہنے کو نہ کرکے تو جلد یا بدیر عزت کی مٹی پلید ہو جاتی ہے
اسلئے ہی کہتا ہوں اکٹر نہ دیکھایا کر اور احسان مانا کر رب کا بھی اور رب کے بندوں کا بھی

میرا سوہنا توڑ دے اپنی وہ خودساختہ اکٹر جو رب کہ دیے میں امتیاز روا رکھتی ہے وہ بھی صرف اپنے خاکی وجود کی تسکین کے لیے