اقتباسات

آپ نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہا:

رسول اللہ ﷺ کے پیارے شہزادے حضرت موسیٰ کاظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ بڑی شان کے مالک تھے ۔

ایک دفعہ آپ کنویں سے پانی پینے لگے تو دستِ مبارک سے برتن کنویں میں گر گیا ۔

آپ نے آسمان کی طرف دیکھ کر کہا:

” جب مجھے پانی کی پیاس لگتی ہے تو میرا پالنے والا تُو ہوتا ہے ، اور جب میں کھانے کا ارادہ کرتا ہوں تو تیری ذات ہی میری طاقت ہوتی ہے ۔
اے میرے اللہ ، اے میرے آقا ﷻ اِس برتن کے علاوہ میرے پاس دوسرا برتن نہیں ہے ، مجھے اِس سے محروم نہ فرما ۔۔۔۔۔۔۔ !

حضرت شَقِیق بَلخی رحمہ اللہ کہتے ہیں:

اللہ کی قسم ، میں نے دیکھا کہ کنویں کا پانی اوپر آگیا اور آپ نے ہاتھ بڑھا کراپنا برتن پکڑ لیا ۔
پھر آپ نے وضو کرکے نماز ادا کی اور اُس برتن میں مٹی ڈالی اور ہلا کر پی گئے ۔۔۔۔۔۔۔۔ جب میں نے طلب کیا ( کہ جو پی رہیں مجھے بھی عنایت فرمائیں ) تو آپ نے میری طرف برتن بڑھا دیا ۔
میں نے جب اس سے پیا تو وہ ( مٹی نہیں تھی ، بلکہ ) شکر اور سَتُو تھے ۔
بخدا میں نے آج تک ایسی لذیذ چیز نوش نہیں کی ۔
( وہ اتنی لذیذ اور برکت والی چیز تھی کہ ) میں نے سیر ہوکر پی تو کئی روز تک مجھے کھانے کی طلب نہ ہوئی ۔

( ملخصاً: مثیر الغرام الساکن الی اشرف الاماکن ، ت امام ابن جوزی رحمہ اللہ ، ص 402 ، 403 ، ط دارالحدیث القاہرہ ، س 1994ء )

امام موسی کاظم کی برکتیں آپ کی حیات ظاہری میں ہی نہیں تھیں ، آج بھی جاری و ساری ہیں ۔

امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں :

امام موسی کاظم کی قبر ( بھی دکھوں کا ) تریاقِ مجرب ہے ۔

( حیاۃ الحیوان الکبری ، ت علامہ دمیری رحمہ اللہ ، ج 1 ، ص 160 ، دار احیاءالتراث العربی بیروت )

اللہ پاک مجھے اور آپ کو امام پاک کے دربارِ پر انوار کی با ادب حاضری نصیب فرمائے ۔